• Tue, 04 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ورلڈ بینک کو ہندوستان کی شرح نمو ۵ء۶؍ فیصد رہنے کی اُمید

Updated: October 08, 2025, 12:10 PM IST | Agency | New Delhi

مالی سال ۲۶ء کیلئے اپنا اندازہ بڑھا دیا، پہلے۳ء۶؍فیصد کی پیش گوئی کی تھی، البتہ امریکی ٹیرف کی وجہ سے آئندہ سال رفتار سست پڑنے کا انتباہ دیا۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این
ورلڈ بینک نے مالی سال ۲۰۲۶ء کیلئے ہندوستان کی شرحِ نمو  کے تعلق سے اپنی پیش گوئی کو ۶ء۳؍فیصد سے بڑھا کر۶ء۵؍ فیصد کر دیا ہے۔ ۷؍اکتوبر کو جاری ہونے والی عالمی بینک کی تازہ رپورٹ’’ساؤتھ ایشیا ڈیولپمنٹ اپڈیٹ‘‘ کے مطابق ہندوستان بااثر کھپت  بہتر   زرعی پیداوار اور دیہی اجرتوں میں اضافہ کے رجحان کی بدولت  رواں مالی سال میں بھی دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت بنا رہے گا۔تاہم رپورٹ میں  متنبہ کیاگیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ہندوستانی  برآمدات پر لگائے گئے محصولات  آئندہ سال  ملک کی ترقی کو متاثر کر سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ڈونالڈ ٹرمپ  نے  امریکہ میں  ہندوستان  کی زیادہ تر برآمدات پر۵۰؍ فیصد ٹیرف  (جس میں   روسی تیل کی خریداری کی وجہ سے۲۵؍ فیصد اضافی ٹیرف   شامل ہے) عائد کیا ہے، جو امریکہ کے کسی بھی تجارتی شراکت دار پر لگایا گیا سب سے زیادہ ٹیرف ہے۔بینک نے متنبہ کیا ہے کہ   آئندہ مالی سال میں اس کا اثر نظر آسکتاہے۔ عالمی بینک  کے مطابق امریکی محصولات کا یہ  اثر صرف ہندوستان  پر نہیں بلکہ پورے  جنوبی ایشیا  کی ترقی پر پڑے گا۔ ورلڈ بینک کے مطابق خطے کی اقتصادی نمو۲۰۲۵ء میں۶ء۶؍ فیصد  رہنے کی توقع ہے، تاہم۲۰۲۶ء میں یہ گھٹ کر۵ء۸؍ فیصد  ہو سکتی ہے۔
اے آئی اور  رکاوٹیں جنوبی ایشیا کی معیشت کیلئے خطرہ
عالمی بینک کی چھ ماہی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ جنوبی ایشیا عالمی سطح پر سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا خطہ ہے، مگر   عالمی معاشی غیر یقینی صورتحال ، تجارتی پالیسی میں تبدیلیاں،  سیاسی کشیدگیاں،  اور  مصنوعی ذہانت کی وجہ  سے پیدا ہونے والی  لیبر مارکیٹ کی رکاوٹوں جیسے کئی خطرات اس رفتار کو متاثر کر سکتے ہیں۔ عالمی بینک کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر  جو ہانس زُٹ  )   کا کہنا ہے کہ ’’ جنوبی ایشیا میں بے پناہ معاشی صلاحیت ہے، مگر ترقی کی راہ میں خطرات بھی موجود ہیں جن سے نمٹنے کیلئے ممالک کوبروقت اقدامات کرنے ہوں گے۔‘‘ انہوں  زوردیاکہ حکومتیں مصنوعی ذہانت کے فوائد کو زیادہ سے زیادہ استعمال کر کے اور  تجارتی رکاوٹوں کو کم کر کے  روزگار کے نئے مواقع پیدا کر سکتی ہیں۔
زیادہ ٹیرف مینوفیکچرنگ کیلئےنقصاندہ
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوبی ایشیائی ممالک بین الاقوامی تجارت اور مالیات کے لحاظ سے اب بھی کم کھلے ہوئے ہیں۔زیادہ ٹیرف ختم ہوتے ہوئے شعبوں کی حفاظت تو کرتے ہیں مگر  مینوفیکچرنگ کو مجموعی طورپر نقصان پہنچاتے ہیں کیونکہ  یہاں درآمدی خام مال پر لگنے والے محصولات دیگر ترقی پزیر ممالک کے مقابلے میں دوگنے ہیں۔
اس کے برعکس،  سروس سیکٹرجس پر ٹیرف کم ہیں نے گزشتہ دہائی میں روزگار کے تقریباً  تین چوتھائی مواقع  پیدا کئے ہیں۔ عالمی بینک کا کہنا ہے کہ ’’آزادانہ تجارت کے معاہدوں‘‘کے ذریعے  بتدریج ٹیرف میں کمی  نجی سرمایہ کاری اور روزگار کے فروغ میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔رپورٹ  میں جنوبی ایشیا کے ممالک کو متنبہ کیا  گیاہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی تیز رفتار تبدیلیوں  کیلئے پہلے سے تیاری ضروری ہے۔اگرچہ فی الحال جنوبی ایشیا کی افرادی قوت کا اے آئی  سے تعلق محدود ہے، لیکن  درمیانے درجے کی تعلیم یافتہ نوجوان افرادی قوت  خاص طور پر آئی ٹی اور بزنس سروسیز  کے شعبوں میں روزگار کی تبدیلی کے خطرے  سے دوچار ہو سکتی ہے۔
اے آئی سے متعلق مہارت کی مانگ میں اضافہ
چیٹ جی پی ٹی  کے آغاز کے بعد سے، ان عہدوں کیلئے نوکریوں کی تعداد تقریباً۲۰؍فیصد کم ہوئی ہے جنہیں اے آئی   متاثر کر رہا ہے۔تاہم اے آئی  سے متعلق مہارتوں  کی مانگ تیزی  سے بڑھ رہی ہے، اور ایسے عہدوں پر  اوسطاً۳۰؍ فیصد زیادہ اجرت  دی جا رہی ہے۔ عالمی بینک کی چیف اکنامسٹ برائے جنوبی ایشیا، فرانزسکا  اونسورگ نے کہا ہے کہ ’’ تجارتی کھلے پن میں اضافہ اور اے آئی  کو اپنانا جنوبی ایشیا کیلئے تبدیلی کا باعث بن سکتا ہے۔‘‘  انہوں نے زور دیا کہ  مہارتوں کی ترقی ’’اِسکل ڈیولپمنٹ‘‘ اور  ورکر موبیلٹی کو بڑھانے والی پالیسیاں سرمایہ کاری اور روزگار برقرار رکھنے کیلئے ضروری ہیں۔
ہندوستان کا معاشی منظرنامہ اب بھی مضبوط
عالمی بینک کے مطابق  اگرچہ  برآمدات پر بڑھتے محصولات  کی وجہ سے مالی سال۲۷-۲۰۲۶ء کے لیے شرحِ نمو میں معمولی کمی آئی ہے، مگر ہندوستان  کا  مجموعی معاشی منظر نامہ  اب بھی  مضبوط  ہے۔دیگر جنوبی ایشیائی ممالک کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ  بنگلہ دیش  کی معیشت میں بہتری کی رفتار تیز ہو رہی ہے،  سری لنکا  توقع سے زیادہ تیزی سے بحال ہو رہا ہے، جبکہ  نیپال اور مالدیپ  سیاسی اور بیرونی دباؤ کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK