بنگلہ دیش کے عبوری سربراہ محمد یونس نے کہا کہ ان کے انتقال سے ملک ایک تجربہ کار سیاستداں ورہنما سے محروم ہوگیا۔
وزیراعظم مودی نے۲۰۱۵ء کے ڈھاکہ دورے کی یہ تصویر شیئر کی۔ تصویر: آئی این این
بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم بیگم خالدہ ضیاء کے انتقال پر عالمی برادری نے رنج و غم کا اظہار کیا ۔ جلپائی گوڑی مغربی بنگال، ہندوستان میں ۱۹۴۵ء میں پیدا ہونے والی بیگم خالدہ ضیا گزشتہ اگست میں ۸۰؍ سال کی ہو گئیں۔ وہ دل اور پھیپھڑوں کے شدید انفیکشن میں مبتلا تھیں۔ انہوں نے صبح ۷؍ بجے ڈھاکہ کے ایور کیئر اسپتال میں آخری سانس لی، جہاں وہ گزشتہ پانچ ہفتوں سے زیر علاج تھیں۔ ان کے انتقال پر غم کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہندوستان اور بنگلہ دیش تعلقات میں ان کی شراکت کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ وزیر اعظم مودی نے ایکس پر لکھاکہ بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم اور بی این پی کی چیئرپرسن بیگم خالدہ ضیا کے انتقال کے بارے میں جان کر گہرا دکھ ہوا۔ ان کے خاندان اور بنگلہ دیش کے تمام لوگوں سے ہماری تعزیت۔ بنگلہ دیش کی ترقی اور ہندبنگلہ دیش تعلقات میں ان کی شراکت کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ مودی نے ۲۰۱۵ء میں ڈھاکہ میں ان کے ساتھ اپنی ملاقات کو بھی یاد کیا۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے خالدہ ضیا کے انتقال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے انتقال سے ملک ایک تجربہ کار رہنما سے محروم ہو گیا۔ انہوں نے خالدہ ضیاء کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اپنی غیر متزلزل قیادت کے ذریعہ انہوں نے بارہا ملک کو غیر جمہوری حالات سے آزاد کرایا۔ بنگلہ دیش عوامی لیگ کی صدر شیخ حسینہ، جو ہندوستان میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں، نے بھی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ قوم کیلئے ان کی شراکت اہم تھی اور اسے یاد رکھا جائے گا۔ ان کا انتقال بنگلہ دیش کی سیاسی زندگی اور بی این پی کی قیادت کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے خالدہ ضیا کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کی مخلص دوست تھیں اور ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔پاکستانی صدر آصف علی زرداری اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے بھی تعزیتی پیغامات جاری کئے۔
امریکی سفارت خانے ڈھاکہ نے خالدہ ضیا کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور لکھا کہ ’’محترمہ خالدہ ضیاء نے اپنے ملک کی جدید تاریخ تشکیل دینے میں مرکزی کردار ادا کیا اور ان کی قیادت بنگلہ دیش کی ترقی کو آگے بڑھانے میں انتہائی اہم ثابت ہوئی۔‘‘ چین ، سری لنکا اور دیگر ممالک کی جانب سے بھی تعزیتی پیغام جاری کئے گئے۔