غزہ جنگ کے دوران اسلام قبول کرنےوالوں کی تعداد میں اضافہ کی بھی تصدیق۔
دنیا بھر میں جاری جنگیں اور عوام میں ناانصافی کا بڑھتا ہوا احساس برطانوی شہریوں کو اسلام کی طرف مائل کررہاہے۔ یہ انکشاف ’’انسٹی ٹیوٹ فار امپیکٹ آف فیتھ اِن لائف‘‘ (آئی آئی ایف ایل) کی ایک تحقیق میں ہوا ہے۔مذکورہ تحقیق کے دوران لوگوں نے عالمی تنازعات کو اسلام قبول کرنے کی سب سے عام وجہ کے طور پر بیان کیا ہے۔ محققین نے بتایا کہ اس سے ’’اسرائیل اور غزہ کے تنازع کے دوران اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد میں اضافے‘‘ کے تعلق سےدعوؤں کی بھی تائید ہو سکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ’’جو لوگ اسلام قبول کرتے ہیں وہ ایسا اکثر مقصد کی تلاش میں کرتے ہیں... میڈیا پر کم یقین رکھتے ہیں اور دنیا میں عدم انصاف کو محسوس کرتے ہیں۔‘‘ رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر اس صورتحال کے پس منظر میں انہیں اسلام ’’ مجموعی طور پر ایک ایسا نظام معلوم ہوتا ہے جو ڈسپلن، بنیادی اخلاقیات کے واضح اصول اور ناانصافی پر مبنی اس دنیا میں زندگی کو بامعنی بناتا ہےا ورا س کے با مقصد ہونے کا احساس فراہم کرتا ہے۔‘‘
آئی آئی ایف ایل نے۲؍ ہزار ۷۷۴؍ ایسے افراد کا سروے کیا جن کے مذہبی عقائد میں تبدیلی آئی ہے ۔انہوں نے کوئی مذہب اختیار کیا ہے، تبدیل کیا ہے یاترک کیا ہے۔ سروے سے ظاہر ہوا کہ مختلف مذاہب کے افراد کے محرکات اور نتائج میں نمایاں فرق ہے۔اسلام قبول کرنےوالوں میں سے ۲۰؍ فیصد نے عالمی تنازعات کو اس کا محرک بتایا جبکہ ۱۸؍ فیصد نے ذہنی سکون کو تبدیلی مذہب کی وجہ قرار دیا ہے۔ مذہب تبدیل کرنے والوں کا کہنا ہے کہ دنیا ’’ ناانصافی میں اضافہ‘‘ کا شکار ہے۔اس بنیاد پر رپورٹ میں کہا گیا کہ میڈیا میں زیر بحث یہ دعویٰ کہ اسلام میں دلچسپی کا تعلق مسلمانوں کے خلاف جاری جنگیں ہوسکتی ہیں، ’’درست ہو سکتا ہے۔‘‘اسلام قبول کرنے والے افراد نے اعتراف کیا ہےکہ عالمی تنازعات اور ناانصافی کے احساس نے ان کے مذہب تبدیل کرنے میںاہم رول ادا کیا۔ رپورٹ کے مطابق مشرف بہ اسلام ہونے والے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد دنیا کو ’’ ناانصافی سے پر ‘‘ سمجھتی ہے اور میڈیا پر بھروسہ نہیں کرتی۔ اس سے ظاہر ہوتاہے کہ وہ اسلام کے نظام انصاف اور بنیادی اخلاقیات سے متاثر ہوکر اس کی جانب مائل ہوئے ہیں۔