یائیر غولان نے ایک بار پھر وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو پر تنقید کی ہے، ان پر بدعنوانی کے الزامات عائد کئےہیں اور انہیں اقتدار میں رہنے کیلئے فوجیوں اور محنت کشوں کی قربانی دینے کا مرتکب ٹھہرایا ہے۔
EPAPER
Updated: May 26, 2025, 5:06 PM IST | Tal Aviv
یائیر غولان نے ایک بار پھر وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو پر تنقید کی ہے، ان پر بدعنوانی کے الزامات عائد کئےہیں اور انہیں اقتدار میں رہنے کیلئے فوجیوں اور محنت کشوں کی قربانی دینے کا مرتکب ٹھہرایا ہے۔
یائیر غولان، جو اسرائیل کی ڈیموکریٹک پارٹی کےلیڈر اور سابق سینئر فوجی افسر ہیں، نے ایک بار پھر وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو پر تنقید کی ہے، ان پر بدعنوانی کے الزامات عائد کئےہیں اور انہیں اقتدار میں رہنے کیلئے فوجیوں اور محنت کشوں کی قربانی دینے کا مرتکب ٹھہرایا ہے۔ غولان کے یہ ریمارکس چینل۱۲؍ کی اس رپورٹ کے بعد سامنے آئے جس میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو نے اپنی حکومت کو۲۰۲۶ء کا ریاستی بجٹ اگست تک تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اس اقدام کو حریدی (الٹرا آرتھوڈوکس) جماعتوں کو خوش کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے جنہوں نے فوجی بھرتی کے قانون پر اختلاف کی بنیاد پر حکومت چھوڑنے کی دھمکی دی ہے۔
غولان نے اتوار کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا:’’یہ رشوت ہے۔ جب فوجی اور ریزرو اہلکار غزہ بھیجے جا رہے ہیں، نیتن یاہو ان کے ٹیکس کے پیسوں کو لوٹ رہا ہے اور اس سے بھاگنے والے حریدی افراد کو رشوت دے رہا ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا:’’نیتن یاہو ایک ناکام، بدعنوان اور تنہا وزیر اعظم ہے جو صرف اپنی کرسی بچانے کیلئےخادموں اور مزدوروں کو قربان کر رہا ہے۔ ‘‘غولان نے نیتن یاہو کو ہٹانے مطالبہ کیا اور کہا:’’ہم یقینی بنائیں گے کہ ہر شخص کی بھرتی ہواور ایک ایسا ملک ہوگا جو ان کا احترام کرے جو اسے اپنے کندھوں پر اٹھائے ہوئے ہیں۔ ‘‘حکومتی اتحاد میں شامل حریدی جماعتیں شاس اور یونائیٹڈ ٹوراہ جوڈازم طویل عرصے سے مذہبی تعلیم حاصل کرنے والےطلبہ کیلئے لازمی فوجی سروس کی مخالفت کرتی آئی ہیں۔ اگر نیا ڈرافٹ قانون منظور ہوتا ہے تو انہوں نے حکومت سے علیحدہ ہونے کی دھمکی دی ہے۔ چینل ۱۲؍ کی رپورٹ کے مطابق مجوزہ ۲۰۲۶ءکا بجٹ اس بحران کا حل نہیں نکالتا بلکہ اس میں حریدی جماعتوں کو مالی معاوضہ دیا گیا ہے تاکہ اندرونی کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔ فوجی بھرتی کا نیا قانون، جو کنیسٹ کی خارجہ امور و دفاع کمیٹی کے چیئرمین یولی ایڈلسٹائن تیار کر رہے ہیں، عید شاووعوت کے بعد جون کے اوائل میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھئے: فلسطینیوں کی نسل کشی کیخلاف مختلف شہروں میں مظاہرے
وفاداری خریدنے کی کوشش
رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو بجٹ کی جلد منظوری کے ذریعے حریدی جماعتوں کیلئے اضافی فنڈز حاصل کرنا چاہتے ہیں تاکہ اتحاد کو برقرار رکھا جا سکے۔ غولان نے اس اقدام کو ’’عوامی فنڈز کے ذریعے سیاسی وفاداری خریدنے کی کوشش‘‘قرار دیا۔ الٹرا آرتھوڈوکس کمیونٹی فوجی بھرتی کے قانون کے خلاف احتجاج کر رہی ہے، خاص طور پر اس کے بعد جب اسرائیلی سپریم کورٹ نے۲۵؍ جون۲۰۲۴ء کو فیصلہ دیا کہ انہیں لازمی طور پر فوج میں بھرتی ہونا ہوگا۔ عدالت نے یہ بھی قرار دیا کہ ایسی مذہبی درسگاہوں کو مالی مدد نہیں دی جا سکتی جن کے طلبہ فوجی سروس سے انکار کریں۔ حریدی اسرائیل کی۱۰؍ ملین آبادی کا تقریباً ۱۳؍فیصد ہیں۔ وہ مذہبی بنیادوں پر فوجی سروس کی مخالفت کرتے ہیں اور ان کا مؤقف ہے کہ تورات کا مطالعہ ان کا اولین فریضہ ہے اور سیکولر معاشرے میں ضم ہونے سے ان کی مذہبی شناخت اور برادری کو خطرہ لاحق ہے۔ کئی دہائیوں سے، حریدی مردوں کو بار بار مذہبی تعلیم کی بنیاد پر بھرتی سے چھوٹ دی جاتی رہی ہے، یہاں تک کہ وہ موجودہ استثنیٰ کی عمر یعنی۲۶؍ سال کو پہنچ جاتے ہیں۔ اپوزیشن نے نیتن یاہو پر الزام لگایا ہے کہ وہ شاس اور یونائیٹڈ ٹوراہ جوڈازم جیسی اتحادی جماعتوں کو راضی رکھنےکیلئے حریدی افراد کو فوجی سروس سے استثنیٰ دینے کیلئے قانون سازی کر رہے ہیں تاکہ حکومت کا اتحاد برقرار رکھا جا سکے۔