Inquilab Logo Happiest Places to Work

یہ ہے بھیونڈی صاحب .....بچ کے چلنا!

Updated: July 07, 2025, 11:53 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Bhiwandi

سوشل میڈیا پر بھیونڈی کی سڑکوں کے گڑھوں پر طنز،سڑکیں نہیں، گڑھوں کا جنگل! حادثے روز کا معمول، عوام پریشان، انتظامیہ خاموش تماشائی۔

This is the condition of the road in Bhiwandi during the rainy season. Photo: INN
برسات میں بھیونڈی کی سڑک کی یہ حالت ہوگئی ہے۔ تصویر: آئی این این

’’یہ ہے بھیونڈی صاحب… بچ کے چلنا!‘‘یہ جملہ آج کل سوشل میڈیا پر عام ہے۔ کوئی میم میں کہہ رہا ہے، کوئی ویڈیو میں دکھا رہا ہے۔ ان ویڈیوز میں سڑکوں پر اتنے گہرے گڑھے دکھائے جا رہے ہیں کہ لوگ انہیں ’’تالاب‘‘ کہہ کر پکار رہے ہیں۔ کہیں موٹرسائیکل والا گڑھے میں گر کر کیچڑ میں لت پت دکھایا گیا ہے، تو کہیں کار والے پانی سے بچنے کی کوشش میں اُلجھتے نظر آ رہے ہیں۔ ایک میم میں تو لکھا گیا ہے:’’بھیونڈی میں سڑک ڈھونڈنے نہیں، بچنے نکلو۔ ‘‘
 سوشل میڈیا پر بارش کے مناظر میں سڑکوں کی یہ حالت دیکھ کر لوگ طنز کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں :’’یہ سڑکیں نہیں، آبی تفریحی مرکز ہیں !‘‘
 لاکھوں روپے خرچ، پھر بھی گڑھے ہی گڑھے! 
  عوام کا غصہ اب سوشل میڈیا تک محدود نہیں رہا، شہر بھر میں چہ میگوئیاں ہو رہی ہیں۔ شہری صاف کہہ رہے ہیں کہ یہ صرف لاپروائی نہیں بلکہ کھلی بدعنوانی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بارش سے صرف چند ماہ قبل سڑکوں کی مرمت کے نام پر لاکھوں روپے خرچ کئے گئے لیکن بارش شروع ہوتے ہی ساری سڑکیں بہہ گئیں۔ تین بتی، منڈی بازار پیٹھ، تھانہ روڈ، درگاہ روڈ، نظام پورہ روڈ، بھوئی واڑہ مانسروور، برہمن آلی، انجور پھاٹا، اوسوال واڑی، کامت گھر، دھامانکر ناکہ سمیت بیشتر علاقوں کی سڑکیں گڑھوں کا جنگل بن چکی ہیں۔ راہگیروں اور موٹر سائیکل سواروں کا کہنا ہے کہ گڑھوں میں پانی بھرا ہوا ہے جس میں حادثے کا خطرہ ہر لمحہ موجود ہے۔ ایک مقامی شہری نے غصے میں کہا:’’ہم تو اپنی گاڑیوں کا بیمہ کراتے ہیں، کیا سڑکوں کا بھی کوئی بیمہ ہے؟‘‘
شہریوں کا مطالبہ: کرپٹ ٹھیکیداروں پر کارروائی ہو
  سماجی کارکن حنیف رمضان، ایجوکیشن بورڈ کے سابق چیئرمین پردیپ راکا، سینئر کانگریسی انس انصاری، سابق ڈپٹی میئر ڈاکٹر نور الدین انصاری اور دیگر شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ناقص مرمت کرنے والے ٹھیکیداروں اور لاپروا انجینئرز پر سخت کارروائی کی جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ کرپشن کے ذریعے عوامی پیسہ لوٹا جا رہا ہے اور ٹھیکیداروں کو بلیک لسٹ کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ 
 فلائی اوورز بھی محفوظ نہیں، حادثات کی زد میں دھامانکر ناکہ اور ونجار پٹی 
 فلائی اوورز کی حالت بھی کچھ مختلف نہیں۔ سڑکوں پر گہرے گڑھے نہ صرف گاڑیوں کے لئے امتحان بنے ہوئے ہیں بلکہ روزانہ کئی حادثے ہو رہے ہیں۔ رات کے وقت گڑھے نظر نہ آنے کے سبب خطرہ اور بڑھ جاتا ہے۔ بچوں کو اسکول لے جانا بھی جان جوکھم میں ڈالنا بن چکا ہے۔ 
 افسران کی آنکھوں پر پٹی، عوامی غصہ عروج پر
  حیرت کی بات یہ ہے کہ روزانہ درجنوں اعلیٰ افسران، پولیس حکام اور منتخب نمائندے انہی سڑکوں سے گزرتے ہیں مگر کوئی ایکشن نہیں لیتا۔ اپنی گاڑیوں کے شیشے چڑھا کر یہ لوگ سڑکوں کی بدحالی سے نظریں چرا لیتے ہیں۔ 
 سالانہ کروڑوں روپے خرچ، پھر بھی گڑھوں کی حکومت برقرار!
  میونسپل ذرائع سے موصول اطلاع کے مطابق کارپوریشن ہر سال ۵؍کروڑ روپے سے زائد خرچ کر کے سڑکوں کی مرمت کرواتی ہے مگر ناقص کام اور بدعنوانی کے باعث چند مہینوں بعد ہی سڑکیں پہلے جیسے ہو جاتی ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر سخت اقدامات نہ کئے گئے تو گڑھے مزید جان لیوا ہوتے جائیں گے۔ عوام اب سوال کر رہے ہیں :یہ پیسہ آخر کہاں جا رہا ہے؟‘‘
  انتظامیہ کا موقف 
 میونسپل کمشنر انمول ساگر کا کہنا ہے:’’بارش ختم ہوتے ہی مرمت کا کام شروع ہوگا لیکن ناقص کام کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ ‘‘ تاہم، عوام انتظامیہ کے ان بیانات پر بھروسہ کرنے کو تیار نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہی وعدے ہر سال سنے ہیں، لیکن سڑکوں کی حالت کبھی نہیں بدلی۔ اس بار بھی سوال وہی ہے، کیا سڑکیں ٹھیک ہوں گی یا پھر ہر سال ’’یہ ہے بھیونڈی صاحب … بچ کے چلنا‘‘ ہی سننا پڑے گا؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK