عبد الفتاح مہدی نے حکومت کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ وہ خون بہا کے فیصلے پر قائم ہیں اور جلد از جلد ا س فیصلے پر عمل در آمد چاہتے ہیں، حکومت کی جانب سے غور وخوض۔
EPAPER
Updated: August 06, 2025, 1:33 PM IST | Agency | Sana`a
عبد الفتاح مہدی نے حکومت کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ وہ خون بہا کے فیصلے پر قائم ہیں اور جلد از جلد ا س فیصلے پر عمل در آمد چاہتے ہیں، حکومت کی جانب سے غور وخوض۔
ہندوستانی نرس نمیشا پریہ کے ہاتھوں قتل ہونے والے یمنی تاجر طلال عبدو مہدی کے بھائی عبد الفتاح مہدی نے ایک بار پھر حکومت سے پھر مطالبہ کیا ہے کہ قتل کی سزا یافتہ ہندوستانی نرس کی سزائے موت کے حکم پر فوری طور عمل کیا جائے۔عرب اخبار ’گلف نیوز‘ کے مطابق ۳۰؍ جولائی کو لکھے گئے خط میں عبد الفتاح مہدی نے یمن کے اٹارنی جنرل جسٹس عبد السلام الحوثی سے اپیل کی کہ وہ نمیشا پریا کی سزائے موت پر فوری طور پر عمل درآمد کروائے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ میڈیا رپورٹ کے مطابق نمیشا پریا کو ۱۶؍ جولائی کو پھانسی دی جانی تھی لیکن اسے موخر کیا گیا، اب اس پر فوری عمل کرایا جائے۔خط میں واضح کیا گیا ہے کہ ان کے خاندان نے ہندوستانی کی تمام مفاہمتی کوششوں اور ’خون بہا‘ یعنی (دیت) کے بدلے بھی معافی کو یکسر مسترد کر دیا ہے، وہ بدلے کے قانون پر قائم ہیں اور اس پر عمل درآمد چاہتے ہیں۔عبد الفتاح نے ہندوستانی میڈیا کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جس پر انہوں نے ’گمراہ کن رپورٹنگ‘ کا الزام بھی عائد کیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر دینا کہ کوئی ثالثی یا صلح ہو رہی ہے، غلط ہے، ان کے بھائی کا خون کسی سودے بازی کی منڈی میں بکنے والا مال نہیں ہے۔ان کی جانب سے خط لکھے جانے سے قبل انہوں نے ۲۵؍ جولائی کو یمن کے حکام سے ہندوستانی نرس کو پھانسی دینے کی نئی تاریخ مقرر کرنے کی اپیل بھی کی تھی اور یہ واضح کیا تھا کہ ہندوستانی مذہبی شخصیات یا حکومتی نمائندوں کے ساتھ ان کی کوئی مفاہمت نہیں ہوئی۔
ہندوستانی وزارتِ خارجہ نے گزشتہ ہفتے تصدیق کی تھی کہ نریشما پریا کی پھانسی منسوخ نہیں بلکہ ملتوی ہوئی ہے۔دوسری جانب نمیشا پریہ کی ۱۳؍ سالہ بیٹی مشیل نے یمن سے ایک ویڈیو پیغام میں دنیا سے اپیل کی کہ انہیں اپنی ماں کی بہت یاد آتی ہے، براہ کرم انہیں واپس لانے میں ان کی مدد کی جائے، وہ کچھ دن قبل ہی اپنے والد اور سماجی کارکنان کے ہمراہ یمن پہنچی تھیں۔اس سے قبل خبریں آئی تھیں کہ ہندوستا ن کے مفتی اعظم شیخ ابوبکر کی کوششوں سےہی ہندوستانی نرس کی سزائے موت موخر ہوئی۔ہندوستان کے مفتی اعظم شیخ ابوبکر کی مداخلت کے بعد یمن میں ہندوستانی نرس کی سزائے موت پر عمل درآمد روکا گیا تھا، نمیشا پریہ کو رواں ماہ ۱۶؍ جولائی کو پھانسی دی جانی تھی۔
نمیشا پریا کو یمنی عدالت نے ۲۰۱۸ء میں یمنی کاروباری شراکت دار طلال عبدو مہدی کے قتل کا مجرم قرار دیا تھا، اس سے قبل ۲۰۱۷ء سے ان کے خلاف عدالتی کارروائی جاری تھی۔ ۲۰۲۰ء میں یمنی عدالت نے ہندوستانی نرس کو سزائے موت سنائی تھی، دسمبر ۲۰۲۴ء یمنی صدر نے انہیں پھانسی دینے کی منطوری دی تھی۔ اس کے بعد جنوری میں نمیشا کو پھانسی دینے کے معاملے کو حتمی شکل دیدی گئی ۔ یاد رہے کہ اس معاملے نے بین الاقوامی سطح پر خوب سرخیاں حاصل کی ہیں۔ ہندوستان کی جانب سے باقاعدہ نمیشا کو بچانے کیلئے مہم چلائی گئی۔ یہ بات مشہور ہو گئی تھی کہ نمیشا کی پھانسی منسوخ کر دی گئی ہے لیکن وزارت خارجہ نے بعد میں اس بات کی تصدیق کی کہ ایسا نہیں ہے پھانسی کا فیصلہ اب بھی برقرار ہے البتہ اس تعلق سے سفارتی کوششیں جاری ہیں۔ فی الحا معاملہ غیر یقینی نظر آ رہا ہے۔