لوک سبھا انتخابات کیلئے چھٹے مرحلے کی پولنگ سے قبل یوگی حکومت کی بوکھلاہٹ کااظہار۔ ہندو مسلم کرکے اکثریتی طبقے کو رام کرنے کی کوشش۔
EPAPER
Updated: May 23, 2024, 5:20 PM IST | Lucknow
لوک سبھا انتخابات کیلئے چھٹے مرحلے کی پولنگ سے قبل یوگی حکومت کی بوکھلاہٹ کااظہار۔ ہندو مسلم کرکے اکثریتی طبقے کو رام کرنے کی کوشش۔
بی جے پی نے ایک بار پھر ہندو مسلم کرنے کی کوشش کرتےہوئے اترپردیش میں او بی سی کے تحت مسلمانوں کو ملنے والی سہولتوں کا ازسرنو جائزہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ چھٹے مرحلے کی انتخابی مہم ختم ہونے کے آخری دن یوگی حکومت نےشوشہ چھوڑا ہے کہ یوپی میں او بی سی کوٹے میں مسلمانوں کو دیئے جانے والے ریزرویشن کا وہ جائزہ لے سکتی ہے اور اسے تبدیل بھی کر سکتی ہے۔اس نے دعویٰ کیا ہے کہ اترپردیش میں۲۴؍ سے زیادہ مسلم برادریوں کو او بی سی کوٹے کے تحت ریزرویشن کا فائدہ ملتا ہے۔ اسی کے ساتھ ذرائع کے حوالے سے یہ بھی کہاگیا ہے کہ اترپردیش کی اُس وقت کی سماجوادی پارٹی کی حکومت کی جانب سے اس کیلئے قانون میں جو ترمیم کی گئی تھی، اس میں ضابطوں کا خیال نہیں رکھا گیا تھا، اس کا یوگی حکومت جائزہ لے گی۔ ذرائع کے مطابق اس جائزے کے تحت بی جے پی یہ جاننے کی کوشش کرے گی کہ او بی سی کوٹے میں مسلمانوں کو کن ضابطوں کے تحت ریزرویشن دیا جا رہا ہے۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ بی جے پی نے چھٹے مرحلے کی پولنگ سے دو دن قبل اس طرح کا شوشہ چھوڑ کر اکثریتی طبقے کو رام کرنے کی کوشش کی ہے کیونکہ گزشتہ پانچ مرحلوں کے انتخابات میں اس کی پوزیشن کافی خراب بتائی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: چھٹا مرحلہ، ۸۸۹؍ امیدوار، انتخابی مہم کا آج آخری دن
خیال رہے کہ یوپی میں او بی سی کو دیئے گئے۲۷؍ فیصد ریزرویشن میں سے مسلمانوں کی تقریباً ۲؍ درجن برادریوں کو بھی پسماندہ طبقات میں شامل کیاگیا تھا اور انہیں بھی اس کوٹے کے تحت ریزرویشن دیا گیا تھا۔ یوگی حکومت کا کہنا ہے کہ اس جائزے میں اس بات کی جانچ کی جائے گی کہ یہ ریزرویشن کیوں اور کیسے دیا گیا؟بی جے پی نے الزام عائد کیا ہے کہ اس ریزرویشن کا انتظام قواعد اور ضابطوں کے خلاف کیا گیا تھا، جس کے بعد اب اس معاملے کی گہرائی سے جانچ شروع کی جائے گی کہ یہ اصول کیسے بنایا گیا اور اس پر عمل درآمد کیسے ہو رہا ہے؟ یوگی حکومت کے ذرائع کے مطابق ریاستی حکومت کا’بیک ورڈ ویلفیئر بورڈ‘ اس بارے میں معلومات اکٹھا کر رہا ہے۔اسے حکومت کی طرف سے اس ریزرویشن کی مکمل تفصیلات جاننے کے احکامات دیئے گئے ہیں۔اس کے تحت بورڈ یہ جاننے کی کوشش کررہا ہے کہ یہ ریزرویشن دینے کے بعد سے اب تک کتنے لوگوں کو اس کا فائدہ ملا ہے؟ اور اس سے مسلمانوں کی کتنی ذاتوں کو فائدہ پہنچا ہے؟ اس کا فائدہ حاصل کیا ہے تمام ڈیٹا اکٹھا کرکے حکومت کو دیا جائے۔ بیک ورڈ ویلفیئر بورڈ اس کا ڈیٹا جمع کرکے حکومت کو دے گا، اس کے بعد یوگی حکومت اس کا جائزہ لے سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ووٹنگ کے مکمل اعدادوشمار کو جاری کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن کی عجیب و غریب منطق
یوپی حکومت کے اس اعلان سے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے عائد کئے جانے والے اس الزام کو تقویت ملتی ہے کہ اگر بی جے پی دوبارہ اقتدار میں آئی تو ریزرویشن کے موجودہ نظام کو تبدیل کردے گی۔ بہرحال بی جے پی نے اس شگوفے کے ذریعہ ایک جانب جہاں یوپی کے اعلیٰ ذاتوں کو کانگریس کی جانب سے جانے سے روکنے کی کوشش کی ہے، وہیں اترپردیش کی او بی سی برادری کو بھی مذہبی خانوں میں تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے۔ بی جے پی کا خیال ہے کہ وہ اسی طرح ہندو مسلم کرکے ماحول کو پولرائز کرسکے گی ، جس کا اسے سیاسی فائدہ ملے گا۔ اس نے سماجوادی پارٹی پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اس نے ہندو ؤں کی او بی سی ذاتوں کو ملنے والی سہولتوں میں کٹوتی کرکےمسلمانوں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی ہے۔