Inquilab Logo Happiest Places to Work

جلوس عاشورہ، تعزیہ داری اور ہزاروں لیٹر شربت کی تقسیم میں نوجوان پیش پیش

Updated: July 07, 2025, 3:41 PM IST | Saeed Ahmed Khan / Iqbal Ansari / Shahab Ansari | Mumbai

شہر ومضافات میں پولیس کا سخت پہرہ۔ آل انڈیا ادارہ تحفظ حسینیت اور حسینی فیڈریشن کے ذریعے بھنڈی بازار سے رحمت آباد قبرستان تک کےجلوس میں شرکاء کا اژدہام۔ کربلا کے پیاسوں کی یاد میں سبیلیں بنائی گئیں۔

Mourners mourn during the Ashura procession in Bhandi Bazaar. Photo: Inquilab
بھنڈی بازا رمیں جلوس عاشورہ میں عزادار ماتم کرتے ہوئے۔ تصویر:انقلاب

دسویں محرم کو شہر اور مضافات میں جلوس، تعزیہ داری اور ہزاروں لیٹر شربت بناکر لوگوں میں تقسیم کیا گیا۔ اس میں بطور خاص نوجوان پیش پیش تھے۔ اس دوران تمام جگہ پولیس کا سخت پہرہ تھا اور اعلیٰ پولیس افسران نگرانی کررہے تھے۔ بھنڈی بازار سے رحمت آباد قبرستان تک آل انڈیا ادارہ تحفظ حسینیت اور حسینی فیڈریشن کے زیر اہتمام امام حسین اور اہل بیت کی یاد میں نکالے جانے والے جلوس عاشورہ میں بڑی تعداد میں شرکاء نے امام حسین سے عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے یاحسین کے فلک شگاف نعرے بلند کئے۔ 
 ۴؍ بجے جلوس برآمد ہونے سے قبل زینبیہ امام باڑے میں آخری سجدے کی مجلس مولانا عابد بلگرامی نے رقت آمیز انداز میں پڑھی اور شام غریباں کی مجلس رحمت آباد قبرستان میں مولانا یعسوب عباس نے پڑھی۔ یہاں نوجوانوں نے قمع اور زنجیروں کا ماتم بھی کیا۔ ‌ آل انڈیا ادارہ تحفظ حسینیت کے ذمہ دار ذوالفقار زیدی نے نمائندہ انقلاب کو بتایا کہ ہرسال کی طرح امسال بھی بحسن وخوبی تمام امور اختتام کو پہنچے اور ہزاروں عقیدت مندوں نے امام عالی مقام سے اپنی قلبی محبت کا اظہار کیا۔ تعزیہ داری کے دوران نوجوانوں نے لاٹھی کھیلی۔ معلوم ہوا کہ دھاراوی، ماہم، چارکوپ اور خاص طور پر مالونی میں اب بھی بڑے پیمانے پر تعزیہ داری کی جاتی ہے۔ نمائندے نے دیکھا کہ گیٹ نمبر۷؍ ناکے پر جب تعزیہ پہنچا تو نعرہ بلند کرنے کے ساتھ کچھ نوجوان لاٹھی بھی کھیل رہے تھے۔ عموما اس قسم کا نظارہ دیہاتوں میں دیکھنے کو ملتا ہے۔ 
 ایک ہزار لیٹر دودھ کا شربت تقسیم کیا گیا
 انجمن‌ جامع‌ کے پاس تین‌الگ الگ گروپ نے ایک ہزار لیٹر دودھ کا شربت تقسیم کیا۔ یہ شربت عام لوگوں اور روزہ داروں تک پارسل پہنچایا گیا۔ شربت تقسیم کررہے ارباز غوری نام کے نوجوان نے بتایا کہ ہم۱۲؍ ساتھی ہیں، شاپنگ مال میں کام کرتے ہیں اور ہم نے آپس میں رقم جمع کی اورپانچ سو لیٹر دودھ کا شربت بناکر اس لئے تقسیم کیا کہ امام عالی مقام کربلا میں پیاسے رہ گئے تھے۔ محمد فیروز جمیل ہاشمی نے بتایا کہ انہوں نے بھی تین سو لیٹر دودھ کا شربت اپنے دوستوں کے ساتھ بنایا اور امام حسین کی یاد میں تقسیم کیا۔ شیخ ندیم محمد ہارون نے بتایا کہ انہوں نے بھی کچھ چندہ جمع کرکے اور کچھ رقم اپنے طور پر لے کر۲۰۰؍ لیٹر دودھ کا شربت بناکر تقسیم کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کربلا والوں کی یاد میں ہم نے یہ اہتمام کیا۔ 
۱۹۸۰ء سے تعزیہ داری کی جاتی ہے
 چارکوپ کاندیولی اتھروا کالج کے پاس بنائے گئے کربلا جہاں تعزیہ ٹھنڈا کیا جاتا ہے، کے نگراں  غلام حسین انصاری نے انقلاب کو بتایا کہ یہاں انبوز واڑی، چارکوپ، گنیش نگر اور اعظمی نگر وغیرہ سے بڑی تعداد میں تعزیے لائے جاتے ہیں۔ ‌ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب تعزیہ داری میں کافی کمی آگئی ہے۔ اب ہم میں سے زیادہ تر لوگ۱۰؍ روزہ تقریری پروگرام کراتے ہیں ۔ ‌چونکہ گاندھی نگر محرم نیاز کمیٹی رجسٹرڈ ہے اور اسی کی نگرانی میں یہ عمل اختتام کو پہنچتا ہے۔ واضح رہے کہ گوونڈی، کرلا، ماہم، ناریل واڑی، رے روڈ، گھڑپ دیو وغیرہ میں بھی جلوس، تعزیہ داری اور شربت وغیرہ کی تقسیم کا اہتمام کیا گیا۔ اس عمل میں خواتین بھی بڑی تعداد میں شریک تھیں۔ جلوس اور تعزیہ دیکھنے والوں کا بھی جگہ جگہ بھیڑ نظر آئی۔ 
ممبرا میں جگہ جگہ شربت کے ساتھ پلاؤ بھی تقسیم کیا گیا 
 ممبئی اور مضافات کے مختلف علاقوں کی طرح ممبرا کوسہ میں بھی نوجوانوں کی جانب سے رات بھر میں شربت بنا کر صبح سے دوپہر تک انہیں گھر گھر جاکر تقسیم کیاگیا۔ اسی دوران بامبے کالونی میں صبح کے وقت شربت اور دوپہر میں پلاؤ تقسیم کیا گیا۔ یہاں   سیف پٹھان نے بتایاکہ ہمارے گروپ کی جانب سے ہر سال شربت اور پلاؤ تقسیم کیاجاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عاشورہ کے روز کوئی بھوکا اور پیاسا نہ رہے اسلئے کھانا اور شربت دونوں تقسیم کیاجاتا ہے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK