Inquilab Logo

وائی ایس شرمیلا کڑپا لوک سبھا سیٹ جیت کر آندھرا پردیش میں کانگریس کا کھاتہ کھول سکتی ہیں

Updated: April 17, 2024, 1:05 PM IST | Qutbuddin Shahid | Mumbai

۱۶؍ فیصد مسلم آبادی والے اس انتخابی حلقے میں شرمیلا کا مقابلہ اپنے چچا زاد بھائی اویناش ریڈی سے ہے جن کے والد پر اپنے ہی چچازاد بھائی کے قتل کاالزام ہے۔

Congress candidate YS Sharmila. Photo: INN
کانگریس کی امیدوار وائی ایس شرمیلا۔ تصویر : آئی این این

آندھرا پردیش کی تقسیم کے بعد کانگریس کی پوزیشن دونوں ہی ریاستوں (تلنگانہ اور آندھرا) میں کافی خراب ہوگئی تھی۔ حالانکہ تقسیم سے قبل ریاست میں اسی کی حکومت تھی۔ دس سال تک اقتدار سے دوررہنے کے بعد اب جبکہ تلنگانہ میں کانگریس کی واپسی ہوچکی ہے، امید کی جارہی ہے کہ آندھرا میں بھی اس کیلئے کوئی بہتری کی صورت نکلے گی۔ کانگریس نے یہاں پر ریاست کے وزیراعلیٰ جگن موہن ریڈی کی چھوٹی بہن وائی ایس شرمیلا کے ہاتھوں میں پارٹی کی کمان سونپی ہے۔ کانگریس نے شرمیلا کو کڑپا لوک سبھا حلقے سے اپنا امیدوار بھی بنایا ہے جو اُن کے والد اور ریاست کے سابق وزیراعلیٰ آنجہانی وائی ایس راج شیکھر ریڈی کا آبائی حلقہ ہے۔ وہ ۴؍ مرتبہ لوک سبھا میں اس خطے کی نمائندگی کرچکے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: آسام میں پرینکا گاندھی کا روڈ شو، عوام سےغلط طاقتوں کوسبق سکھانے کی اپیل بھی کی

کڑپا لوک سبھا پر کافی عرصے سے ’ریڈی خاندان‘ کا قبضہ رہا ہے۔ ۱۹۸۹ء سے ۱۹۹۸ء تک وائی ایس راج شیکھر ریڈی یہاں کے رکن پارلیمان تھے۔ اس کے بعد۲؍ مرتبہ راج شیکھر ریڈی کے بھائی وویکانند ریڈی، ۲؍ مرتبہ راج شیکھر ریڈی کے بیٹے اور موجودہ وزیراعلیٰ جگن موہن ریڈی اور دو مرتبہ راج شیکھر ریڈی کے چچیرے بھائی وائی ایس بھاسکر ریڈی کے بیٹے اوینا ش ریڈی کامیاب ہوچکے ہیں۔ موجودہ رکن پارلیمان اوینا ش ریڈی ایک بار پھر ’وائی ایس آر کانگریس‘ کے امیدوار ہیں جن کا مقابلہ ان کی چچا زاد بہن وائی ایس شرمیلا سے ہے۔ اس مقابلے کا نتیجہ یہ بھی ثابت کرے گا کہ کڑپا کےلوگ راج شیکھر ریڈی کی وراثت کا حقدار کسے مانتے ہیں، جگن موہن ریڈی کو یا پھر وائی ایس شرمیلا کو؟ شرمیلا کو اپنی ماں کی بھی حمایت حاصل ہے۔ 
  ریاست کی تقسیم کے بعدصرف کڑپا ہی نہیں بلکہ پوری ریاست میں کانگریس کی کوئی بنیاد نہیں رہ گئی تھی، اسلئے سابقہ کارکردگی کا حوالہ کوئی معنی نہیں رکھتا لیکن اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ وائی ایس شرمیلا کے ہاتھوں میں کانگریس کی کمان آنے کے بعد کانگریس کے حق میں ایک لہر چلی ہے۔ اس کاثبوت ’وائی ایس آر کانگریس‘ کے لیڈروں کی کانگریس میں شمولیت ہے۔ اوینا ش ریڈی کے تئیں کڑپا میں ناراضگی بھی پائی جارہی ہے۔ حکومت مخالف رجحان کے علاوہ بھی اس ناراضگی کی ایک اور بڑی وجہ ہے۔ ۲۰۱۹ء میں راج شیکھر ریڈی کے بھائی وویکا نند ریڈی کا قتل ہوگیا تھا۔ اس قتل کا الزام ان کے چچیرے بھائی وائی ایس بھاسکر ریڈی پر عائد ہوا ہے جو موجودہ ایم پی اویناش ریڈی کے والد ہیں۔ گزشتہ سال سی بی آئی نے انہیں گرفتار بھی کیا تھا۔ اسلئے وویکا نند ریڈی کے اہل خانہ شرمیلا کی حمایت کر رہے ہیں۔ 
 گزشتہ پارلیمانی الیکشن میں ’وائی ایس آر کانگریس‘ کو ۶۳؍ فیصد اور ٹی ڈی پی کو۳۲؍ فیصد ووٹ ملے تھے۔ اسی طرح کڑپا لوک سبھا کے تحت آنے والے تمام ۷؍ اسمبلی حلقوں میں وائی ایس آر کانگریس ہی کے نمائندے کامیاب ہوئے تھے اور ووٹوں کا تناسب بھی کم و بیش لوک سبھا جیسا ہی تھا البتہ اس بار حالات بدل چکے ہیں۔ ’ریڈی ‘ برادری کی اکثریت والے اس حلقے میں مسلمانوں کی آبادی بھی خاطر خواہ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کڑپا کے ۱۶؍ فیصدمسلمانوں کا جھکاؤ جس جانب ہوجائے، اس کی کامیابی کے امکانات زیادہ روشن ہوجاتے ہیں۔ مسلمانوں کی حمایت کو دیکھتے ہوئے ہی یہ بات کہی جارہی ہے کہ وائی ایس شرمیلا کڑپا لوک سبھا سیٹ جیت کر آندھرا پردیش میں کانگریس کا کھاتہ کھول سکتی ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK