Inquilab Logo Happiest Places to Work

انیتا : ۹؍ ایشین باسکٹ بال مقابلوں میں ٹیم کی نمائندگی کرنے والی پہلی ہندوستانی

Updated: June 22, 2024, 9:59 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai

انیتا پالدورائی ہندوستانی باسکٹ بال کھلاڑی ہیں جو ہندوستانی خاتون قومی باسکٹ بال ٹیم کی کپتان رہ چکی ہیں۔ انیتا نے ایک ایسے کھیل کو اپنا کریئر بنایا جوہندوستان میں ہمیشہ سے کافی پیچھے رہتا تھا۔

Anitha Pauldurai. Photo: INN
باسکٹ بال کھلاڑی انیتا پالدورائی۔ تصویر : آئی این این

انیتا پالدورائی ہندوستانی باسکٹ بال کھلاڑی ہیں جو ہندوستانی خاتون قومی باسکٹ بال ٹیم کی کپتان رہ چکی ہیں۔ انیتا نے ایک ایسے کھیل کو اپنا کریئر بنایا جوہندوستان میں ہمیشہ سے کافی پیچھے رہتا تھا۔ ایک ایسے وقت میں جب دوسرے کھیل اپنے عروج پر تھے، انہوں نے باسکٹ بال کو اپنا پیشہ بنایا۔ یہ بڑی ہمت اور حوصلہ کی بات ہے کہ انہوں نے اس کھیل کو کبھی نہیں چھوڑا۔ وہ اس کھیل کو اس وقت تک کھیلتی رہیں جب تک اس کھیل کو پہچان ملی۔ 
 انہیں ۲۰۲۱ء میں قومی شہری اعزاز پدم شری سے نوازا گیا ہے۔ انہیں ۲۰۱۳ء میں تمل ناڈو حکومت کی طرف سے کھیلوں کے میدان میں چیف منسٹر اسٹیٹ ایوارڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ انیتا نے باسکٹ بال میں ہندوستانی خواتین کی قومی ٹیم کیلئے اپنے۱۸؍ سال وقف کئے۔ انہوں نے ۲۰۰۰ء سے۲۰۱۷ء تک ہندوستان کے باسکٹ بال کھیلی۔ انیتا پہلی ہندوستانی خاتون ہیں جنہوں نے لگاتار ۹؍ ایشین باسکٹ بال کنفیڈریشن چمپئن شپ میں ٹیم کی نمائندگی کی۔ انیتا کے پاس قومی چمپئن شپ میں ۳۰؍تمغے جیتنے کا ریکارڈ ہے۔ 
 انیتا پالدورائی کی پیدائش ۲۲؍ جون۱۹۸۵ء کو چنئی، تمل ناڈو میں ایک متوسط طبقے کے تمل خاندان میں ہوئی۔ ان کے پولیس میں کانسٹیبل کی حیثیت سے ملازم تھے۔ اسکول میں پڑھائی کے دوران ہی ان کا جھکاؤ باسکٹ بال کی طرف ہونے لگا۔ چنئی، تمل ناڈو سے تعلق رکھنے والی انیتا نے۱۱؍ برس کی عمر میں باسکٹ بال کھیلنا شروع کردیا تھا۔ بچپن میں انیتا کھیت کے کنارے کھڑی ہوکر والی بال اور ایتھلیٹکس کے کھلاڑیوں کو دیکھا کرتی تھیں۔ دراصل انہیں یہ دونوں کھیل بہت پسند تھے۔ تبھی انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ بڑی ہو کر ان دو کھیلوں میں سے ایک کو اپنا پیشہ بنائیں گی تاہم وہ بچپن میں اس کھیل کی بڑی پرستار نہیں تھیں۔ پھر وہ بی کام کرنے کیلئے مدراس یونیورسٹی پہنچیں۔ اسی دوران ان کے اسکول کے کوچ سمپت نے رائزنگ اسٹار کلب کے نام سے ایک کلب بنایا۔ انیتا نے اس کلب کیلئے کھیلنا شروع کیا۔ 
  مقامی سطح پر یہ ان کاپہلا میچ تھا۔ کھیلنے کے ساتھ ساتھ وہ مسلسل پڑھائی بھی کر رہی تھیں۔ انہوں نے انامالائی یونیورسٹی سے ایم بی اے کیا۔ ۲۰۰۳ء میں انہوں نے کھیلوں کے کوٹے سے سدرن ریلوے میں شمولیت اختیار کی۔ کلب میں کھیلتے ہوئے انہیں قومی ٹیم کےا سکاؤٹ نے دیکھا۔ پھروہ قومی ٹیم میں منتخب ہوئیں۔ پہلی بار ہندوستانی جرسی پہننا ان کے خواب کے سچ ہونے جیسا تھا۔ 
 اس وقت صرف والی بال اور ایتھلیٹکس ہی ان کی توجہ مبذول کراتے تھے۔ لیکن ان کے قد کو دیکھتے ہوئے، ان کے اسکول کے باسکٹ بال کوچ نے انہیں اس کھیل میں قسمت آزمانے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے جتنا زیادہ کھیلا، اتنا ہی اس نے اس کھیل کو پسند کرنا شروع کیا اور آخر کار اس سے اپنا کریئر بنا لیا۔ اس کے پاس مدراس یونیورسٹی سے بیچلر آف کامرس کی ڈگری ہے اور انامالائی یونیورسٹی سے ایم بی اے ہے، اس دوران اس نے باسکٹ بال بھی کھیلی۔ اس سے انہیں سدرن ریلوے میں اسپورٹس کوٹہ میں ملازمت حاصل کرنے میں مدد ملی۔ انیتا نے اپنے کالج کے دنوں میں ہندوستان کیلئے آغاز کیا اور اس کا سہرا چنئی میں ان کے مقامی کلب رائزنگ اسٹار کلب کے سر باندھا جاسکتا ہے، جس نے ان کے کریئر کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کلب میں کھیلتے ہوئے، جس کا آغاز ان کے اسکول کے کوچ سمپت نے کیا، انیتا نے اپنا نام پیدا کیا اور قومی ٹیم کے اسکاؤٹس نے بھی اسے دیکھا۔ یہ کلب اب بھی موجود ہے اور چنئی میں بہت مشہور ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK