یہ اسپانسرشپ معاہدہ تین سال کیلئے ہے جس میں۱۲۱؍دوطرفہ میچ اور۲۱؍ آئی سی سی میچ شامل ہیں،جے کے سیمنٹ اور کینوا کے مقابلے میں بولی جیتی.
EPAPER
Updated: September 17, 2025, 1:31 PM IST | Agency | New Delhi
یہ اسپانسرشپ معاہدہ تین سال کیلئے ہے جس میں۱۲۱؍دوطرفہ میچ اور۲۱؍ آئی سی سی میچ شامل ہیں،جے کے سیمنٹ اور کینوا کے مقابلے میں بولی جیتی.
اپولو ٹائرس نے ۵۷۹؍ کروڑ روپے کی بولی لگا کر سہ رخی دوڑ میں جیت حاصل کرتے ہوئے ہندوستانی ٹیم ڪے اسپانسر شپ کے حقوق حاصل کر لئے ۔ یہ اسپانسر شپ معاہدہ تین سال کیلئے ہے جس میں ۱۲۱؍ دو طرفہ میچ اور۲۱؍ آئی سی سی میچ شامل ہیں ۔ گڑگاؤں میں قائم اس ٹائر کمپنی نے جس کی موجود گی ۱۰۰؍ سے زیادہ ممالک میں ہے ، کینوا اور جے کے سیمنٹ کو سخت ٹکر دی۔ ان کمپنیوں نے بالترتیب ۵۴۴؍کروڑ اور۴۷۷؍ کروڑ روپے کی بولی لگائی تھی۔
یہ معاہدہ تقریباً فی میچ ۴ء۷۷؍کروڑ روپے بیٹھتا ہے ۔ البتہ دوطرفہ اور آئی سی سی میچوں کے درمیان قیمت کے فرق کو دیکھتے ہوئے اس میں معمولی رد و بدل ہو سکتا ہے۔ کرک بز کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) نے دوطرفہ میچوں کیلئے۳ء۵؍ کروڑ روپے اور ورلڈ کپ میچوں کیلئے۱ء۵؍کروڑ روپے کا بیس پرائس مقرر کیا تھا۔
ہندوستانی کرکٹ ٹیم اس وقت ایشیا کپ میں اپنی بہترین کارکردگی سے سبھی کو محظوظ کر رہی ہے۔ ٹیم یو اے ای اور پاکستان کو بہ آسانی شکست دینے کے بعد ممکنہ طور پر ’سپر۴‘ میں بھی پہنچ گئی ہے لیکن ہندوستانی ٹیم کے پاس ’ایشیا کپ‘ میں کوئی اسپانسر نہیں ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ یہ ٹورنامنٹ شروع ہوتے وقت ’ڈریم۱۱ ‘ سے معاہدہ معطل ہونے کے بعد نئے اسپانسر کے انتخاب کا مرحلہ ختم نہیں ہوا تھا۔ لیکن اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ ’اپولو ٹائرس‘ ہندوستانی ٹیم کا نیا اسپانسر بن گیا ہے ۔ اس بات کی اطلاع بی سی سی آئی کے ایک سینئر افسر نے خبر رساں ایجنسی ’پی ٹی آئی‘ کو دی ۔ حالانکہ بی سی سی آئی نے ابھی تک اس سلسلے میں کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا ہے۔ بی سی سی آئی کے سینئر افسر کا کہنا ہے کہ ’’اپولو ٹائرس کے ساتھ معاہدہ ہو گیا ہے۔ ہم اس کا جلد ہی آفیشیل طور پر اعلان کریں گے۔‘‘میڈیا رپورٹس کے مطابق اپولو ٹائرس کا بی سی سی آئی کے ساتھ۲۰۲۷ء تک کیلئے معاہدہ طے پایا ہے۔
ذرائع کے مطابق اپولو ٹائرس کے علاوہ کینوا اور جے کے ٹائر بولی لگانے والی۲؍ دیگر کمپنیاں رہیں۔ ان کے علاوہ بڑلا آپٹس پینٹس بھی سرمایہ کاری کے لیے پُرجوش دکھائی دے رہی تھی، لیکن بولی کے عمل میں حصہ نہیں لینا چاہتی تھی۔قابل ذکر ہے کہ بی سی سی آئی نے۲؍ ستمبر کو ہندوستانی ٹیم کے اسپانسر حقوق کے لیے درخواست مدعو کیا تھا اور پھر بولی لگانے کا عمل شروع ہوا۔ بی سی سی آئی نے اصول و ضوابط سامنے رکھتے ہوئے کہا تھا کہ گیمنگ، سٹہ بازی، کرپٹو اور تمباکو کمپنیوں کو برانڈ کو بولی کے عمل میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔