Inquilab Logo

آسٹریلیائی بلے بازعثمان خواجہ کو کپتان پیٹ کمنس کی حمایت حاصل

Updated: December 26, 2023, 11:24 AM IST | Agency | Melbourne

تیز گیندباز نے کہا کہ عثمان نے کوئی جرم نہیں کیا حالانکہ ہمیں آئی سی سی کے ضابطوں کا احترام کرنا چاہئے.

Australian batsman Usman Khawaja tried to send a message in support of Gaza in this way. Photo: INN
آسٹریلیائی بلے باز عثمان خواجہ نے غزہ کی حمایت میں اس طرح پیغام دینے کی کوشش کی۔ تصویر : آئی این این

آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے کپتان پیٹ کمنس نے پیر کو اپنے ساتھی کھلاڑی بلے باز عثمان خواجہ کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں انسانی حالت زار کو اجاگر کرنے کی ٹیم کے افتتاحی بلے باز کی کوشش `’ناگوار‘ نہیں ہے۔ واضح رہے کہ کرکٹ کی عالمی گورننگ باڈی آئی سی سی (انٹرنیشنل کرکٹ کونسل) نے پاکستان کے خلاف `’باکسنگ ڈے‘ ٹیسٹ کے دوران اپنے بیٹ اور جوتوں پر زیتون کی ٹہنی پکڑے کالے `کبوتر کا اسٹیکر لگانے کے خواجہ کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔
پیٹ کمنس نے کہا کہ انہیں عثمان خواجہ کے اپنے بیٹ اور جوتوں پر `کبوتر کا ’لوگو‘ استعمال کرتے ہوئے انسانی مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنے اور ٹیم کے دیگر کھلاڑی مارنس لبوشین کے ذریعے مذہبی پیغام کی عکاسی کرنے کیلئے اپنے بیٹ پر باز کالوگو کا استعمال کرنے میں کوئی فرق نہیں لگتا۔ہم عثمان خواجہ کی حمایت کرتے ہیں ۔ وہ جس چیز پر یقین رکھتے ہیں اس پر قائم ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ انہوں نے بہت ہی قابل احترام طریقے سے اس کا مظاہرہ کیا۔ پیٹ کمنس نے مزید کہا کہ ’’جیسا کہ میں نے پچھلے ہفتے کہا تھا، `سبھی کی زندگی اہم ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ اس میں کوئی بہت جارحانہ پیغام ہے اور میں `کبوتر کے بارے میں بھی یہی کہوں گا۔‘‘ 
پاکستان کے شہر اسلام آباد میں پیدا ہونے والے ۳۷؍سالہ عثمان خواجہ کی حمایت کرنے کے باوجود پیٹ کمنس نے کہا’’ ظاہر ہے کہ کچھ اصول موجود ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ آئی سی سی نے کہا ہے کہ وہ اسے منظور نہیں کریں گے۔ وہ قوانین بناتے ہیں اور آپ کو اسے قبول کرنا ہوگا۔‘‘ یاد رہے کہ آئی سی سی نے پرتھ میں آسٹریلیا کی پاکستان کے خلاف ۳۶۰؍رنوں کی جیت کے دوران بازو پر سیاہ پٹی باندھنے پر عثمان خواجہ کی سرزنش کی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK