• Sat, 13 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

آسٹریلیا کے لیجنڈ کھلاڑی باب سمپسن انتقال کر گئے

Updated: August 16, 2025, 12:54 PM IST | Mumbai

۱۳؍ گھنٹے کی میراتھن اننگز کھیلی تھی، ریٹائرمنٹ سے واپسی اور کپتانی سنبھالی ، آسٹریلوی کرکٹ میں اس وقت سوگ کی لہر ۔ انہوں نے۸۹؍ سال کی عمر میں آخری سانس لی۔ یہ کھلاڑی مشکل وقت میں ریٹائرمنٹ کا فیصلہ واپس لینے کے لیے جانا جاتا ہے۔

Australian legend Bob Simpson. Photo: INN
آسٹریلیا کے لیجنڈ کھلاڑی باب سمپسن۔ تصویر: آئی این این

  آسٹریلیا کے عظیم کپتان اور بلے باز باب سمپسن سنیچر کو سڈنی میں انتقال کر گئے۔ انہوں نے۸۹؍ سال کی عمر میں آخری سانس لی۔ آسٹریلیا کے عظیم کھلاڑی ہونے کے علاوہ وہ ٹیم کے پہلے کل وقتی کوچ بھی تھے۔سمپسن آسٹریلوی کرکٹ کی سب سے بااثر شخصیات میں سے ایک تھے۔ انہوں نے۱۹۵۷ء سے ۱۹۷۸ء تک اپنے ملک کے لیے۶۲؍ ٹیسٹ میچ کھیلے اور ۷۱؍ وکٹ بھی لئے۔ ان کا شمار بہترین سلپ فیلڈرس میں ہوتا تھا۔۱۶؍سال کی عمر میں، انہوں نے نیو ساؤتھ ویلز کے لیے فرسٹ کلاس کرکٹ میں آغاز کیا تھااور اپنے کریئر میں۲۱۰۲۹؍ رن بنائے اور۳۴۹؍ وکٹ حاصل کئے۔


مشکل وقت میں فیصلہ واپس لے لیا 
۵۰؍ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد انہوں نے۱۹۶۸ء میں کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لیا لیکن جب ٹیم کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تو انہوں نے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ واپس لے لیا اور ٹیم کی کپتانی سنبھال لی۔ کیری پیکر کی ورلڈ سیریز کی وجہ سے کئی بڑے کھلاڑی اس لیگ میں کھیلنے گئے۔ اس کے بعد سمپسن نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا اور ٹیم کی کپتانی سنبھالی۔ انہوں نے اپنے کریئر میں۱۰؍ سنچریاں اسکور کیں اور یہ تمام سنچریاں انہوں نے کپتان رہتے ہوئے اسکور کیں۔ انہوں نے اپنے کریئر کی بہترین اننگز مانچسٹر میں۱۹۶۴ء میں انگلینڈ کے خلاف کھیلی۔اس اننگز میں ان کے بلے سے ۳۱۱؍ رن بنے تھے۔ یہ ٹیسٹ میں ان کا سب سے بڑاا سکور تھا۔ اس اننگز کے دوران انہوں نے۱۳؍ گھنٹے تک مسلسل بیٹنگ کی۔ ان کی اور بل لاری کی جوڑی کا شمار آسٹریلیا کی کامیاب ترین اوپننگ جوڑیوں میں ہوتا ہے۔ ان دونوں نے ۱۹۶۵ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے وکٹ کیلئے ۳۸۲؍ رن کی ریکارڈ شراکت کی تھی۔
نوجوان کھلاڑیوں کی تربیت 
 ۱۹۸۶ءمیں جب آسٹریلوی ٹیم مشکل مرحلے سے گزر رہی تھی، بورڈ نے سمپسن کو نوجوان کھلاڑیوں کو تیار کرنے کے لیے بلایا۔ انہوں نے یہ کام کپتان ایلن بارڈر کے ساتھ شروع کیا اور ڈین جونس اور اسٹیو وا جیسے کھلاڑیوں کو تیار کیا۔۱۹۸۷ء میں انہیں سلیکشن پینل میں بھی شامل کیا گیا۔ یہاں سے انہوں نے کئی نوجوان کھلاڑیوں کو ایک پلیٹ فارم دیا اور انہیں تیار کیا، جس میں مارک وا، شین ورن، مارک ٹیلر، ایان ہیلی، جسٹن لینگر، میتھیو ہیڈن، ڈیمین مارٹن، گلین میک گرا، رکی پونٹنگ جیسے نام شامل ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK