Inquilab Logo Happiest Places to Work

چندرشیکھر نے کمزوری کو اپنی طاقت میں تبدیل کرلیا تھا

Updated: May 19, 2025, 10:04 AM IST | Agency | New Delhi

اگر دل میں کچھ کرنے کی خواہش ہواورارادہ مضبوط ہوتودنیا میں کچھ بھی کام ناممکن نہیں ۔ اپنی جسمانی کمزوری کو خوبیوں میں تبدیل کرنا کوئی اس شخص سے پوچھے جو کم عمری میں پولیوکا شکارہوگیا ہو اور جس کی وجہ سے اس کا ہاتھ سوکھ گیاہو، پھر بھی وہ اپنے خوابوں کو حاصل کرنے سے باز نہ آئے۔

Chandrasekhar can be seen bowling. Photo: INN
چندرشیکھر کو گیند بازیرکرتے ہوئےدیکھا جاسکتاہے۔ تصویر: آئی این این

اگر دل میں کچھ کرنے کی خواہش ہواورارادہ مضبوط ہوتودنیا میں کچھ بھی کام ناممکن نہیں ۔ اپنی جسمانی کمزوری کو خوبیوں میں تبدیل کرنا کوئی اس شخص سے پوچھے جو کم عمری میں پولیوکا شکارہوگیا ہو اور جس کی وجہ سے اس کا ہاتھ سوکھ گیاہو، پھر بھی وہ اپنے خوابوں کو حاصل کرنے سے باز نہ آئے۔ ہندستان کے ایک ایسے ہی اسپن گیند باز چندر شیکھرتھےجو اپنی قوتِ ارادی اور قابلیت کے بل بوتے پر ہندستان کے معروف اسٹرائیک بالر بنے۔ ان کی گیند بازی کسی معمے سےکم نہیں تھی۔ 
 میسور، کرناٹک میں ۱۷؍مئی ۱۹۴۵ءکوپیدا ہونے والے چندر شیکھرکا دایاں ہاتھ۵؍سال کی عمر میں پولیو کی وجہ سے متاثر ہو کر سوکھ گیاتھا۔ جس کی وجہ سےان کا ہاتھ کمزور اورلچکدار ہو گیا تھا۔ لیکن اس کمزوری کو انہوں نےکرکٹ میں اپنی طاقت بنا لیا۔ 
 صحت یاب ہونے کےبعدانہوں نے۱۰؍ برس کی عمر میں کرکٹ کھیلنا شروع کر دیا۔ کرکٹ میں ان کی ابتدائی دلچسپی آسٹریلیائی لیگ اسپنر رچی بیناؤڈ کےکھیل کے انداز کو دیکھنے سے پیدا ہوئی۔ اس وقت تک ان کا خاندان بنگلور منتقل ہو گیا اور شیکھر کو ایک مقامی ٹیم سٹی کرکٹرز کے لیے کھیلنے کا موقع ملا۔ چندر شیکھربنیادی طورپر چمڑے کی گیند سے کھیلنے کے لیےاس ٹیم میں شامل ہوئے۔ بنگلورکی سڑکوں پر کھیلتےہوئے وہ بنیادی طور پر ربر کی گیندوں کا استعمال کرتےتھے۔ کلب کے لیے کھیلتے ہوئے چندرشیکھرنےتیز گیند بازی سمیت گیند بازی کے مختلف اسٹائل آزمائے لیکن ۱۹۶۳ء میں انہوں نے لیگ اسپن گیند باز کے طور پر کھیلنے کا فیصلہ کیا اوریہ ان کا خیال درست ثابت ہوا اور وہ جلد ہی قومی ٹیم کے لیےمنتخب ہوگئے۔ چندر شیکھرکو چونکہ پولیو کا مرض لاحق تھا لیکن انہوں نےکبھی بھی اپنی ہمت کو ٹوٹنے نہیں دیا اور اس کمزوری کو اپنی طاقت میں بدل دیا۔ اس کے بعد ایسا ہونے لگا کہ گیند پھینکتے وقت ان کی کلائی زیادہ جھکنے لگی اور اس کمزوری نے انہیں عام اسپنرزسے مختلف بنا دیا۔ ان کی گیندتیز رفتاری سے گھومتی تھی جس سےمخالف بلے بازوں کو ان کی گیند کھیلنےمیں حد سے زیادہ پریشانی ہوتی تھی۔ پولیو سے مرجھائی ہوئی دائیں ہاتھ کی کلائی ایک ایسے ہتھیار میں تبدیل ہو گئی جس نے دنیابھر کے بلے بازوں کے دلوں میں خوف طاری کر دیا۔ 
 چندرشیکھر نے اپنی گیند بازی سے کئی مرتبہ میچوں کا رخ بدلا۔ اس میں ہندوستانی کرکٹ کی تاریخ کا سب سے یادگار میچ بھی شامل ہے۔ چندر شیکھر نے ۱۹۷۱ءمیں اول ٹیسٹ میں انگلینڈ کے خلاف ٹیم انڈیاکی جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا اور ہندوستان کو سیریزمیں فتح دلائی تھی۔ اس میچ میں چندر شیکھر نے ۳۸؍رن دےکر۶؍وکٹیں حاصل کی تھیں ۔ جس کی وجہ سےانگلینڈ کی دوسری اننگز۱۰۱؍رنز پر سمٹ گئی۔ اپنےکریئرمیں انہوں نے ۵۸؍ٹیسٹ میچوں میں ۲۹ء۷۴؍ کےاوسط سے۲۴۲؍وکٹیں حاصل کیں۔ چندرشیکھرنے ہندستان کو ۱۴؍ٹیسٹ میچ اپنے بل بوتے پر جتوائے تھے۔ اس دوران انہوں نے ۹۸؍ وکٹیں حاصل کیں۔ ان میں سے انہوں نے غیر ملکی سرزمین پر ۵؍ ٹیسٹ کھیلےاور۴۲؍وکٹیں حاصل کیں۔ شیکھر نے صرف ایک ہی ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلاجس میں انہوں نے ۳۸؍ رن دےکر ۳؍ وکٹ حاصل کئے۔ جہاں تک فرسٹ کلاس میچوں کا تعلق ہےانہوں نے۲۴۶؍میچوں میں ۱۰۶۳؍ وکٹ حاصل کئے۔ شیکھر کو ۱۹۷۲ء میں ارجن ایوارڈاور پدم شری سے نوازا گیا تھا۔ انہیں اسی سال انڈین کرکٹر آف دی ایئر قرار دیا گیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK