• Mon, 17 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بنگلہ دیش: معزول وزیراعظم شیخ حسینہ ’انسانیت کے خلاف جرائم‘ کی مرتکب، سزائے موت

Updated: November 17, 2025, 2:48 PM IST | Dhaka

بنگلہ دیش کی انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل نے آج معزول وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کو طلبہ کی زیرقیادت احتجاج کے دوران ریاستی طاقت کے استعمال کے نتیجے میں ہونے والے مبینہ جرائمِ انسانیت کے الزام میں غیرحاضری میں مقدمہ چلانے کے بعد موت کی سزا سنائی۔ حکومتی حلقوں نے عدالتی کارروائی کو سیاسی اہمیت سے خالی قرار دیا، جبکہ حسینہ نے اسے من گھڑت اور سیاسی بنیاد پر لگائے گئے الزامات کہا۔

Sheikh Hasin. Picture: INN
شیخ حسینہ۔ تصویر:آئی این این

پیر کو انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل بنگلہ دیش (آئی سی ٹی بی ڈی) نے شیخ حسینہ کو گزشتہ سال طلبہ کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں کے دوران ریاستی طاقت کے استعمال اور شہری ہلاکتوں کے الزام میں انسانیت کا مجرم قرار دیا اور ان کیلئے سزائے موت سنائی۔ حسینہ، جو اگست ۲۰۲۴ء سے ہندوستان میں ہیں، نے اتوار کو عوامی لیگ کی جانب سے جاری کردہ ایک آڈیو پیغام میں کہا کہ ’’ڈرنے کی کوئی بات نہیں ہے۔ میں زندہ ہوں، میں زندہ رہوں گی۔ میں ملک کے لوگوں کی حمایت کروں گی۔‘‘ انہوں نے پارٹی کارکنوں سے احتجاج جاری رکھنے کی اپیل کی۔ اس کے بعد عوامی لیگ نے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا اور اسے ایک سیاسی مقدمے کے تحت چلنے والا اقدام قرار دیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: امریکی صدر ٹرمپ وینزویلا میں جلد فوجی کارروائی کا حکم دے سکتے ہیں!

انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نے احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ مجھے امید ہے کہ بنگلہ دیش کے لوگ اسے کامیاب بنائیں گے اور ان سود خوروں، قاتلوں، عسکریت پسندوں، یونس اور ان کے ساتھ رہنے والوں کو دکھائیں گے۔ کیا عوامی لیگ کو سیاست نہیں کرنے دی جائے گی؟ یہ اتنا آسان نہیں، یہ عوامی لیگ عوام کی مٹی سے بنی ہے، اس کی جڑیں بہت گہری ہیں۔‘‘ حسینہ، جنہیں یہ الزامات باضابطہ طور پر قبول نہیں، وکیل مقرر کرنے سے انکار کر چکی ہیں اور ٹربیونل کو ’’کنگارو کورٹ‘‘ قرار دیا ہے۔ وہ عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس پر منتخب نمائندوں کو زبردستی اقتدار سے ہٹانے کا الزام عائد کرتی رہی ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: امریکی قانون ساز مارجوری ٹیلر گرین کا ٹرمپ پر دھمکی دینے کا الزام

عدالتی فیصلہ آنے سے قبل ڈھاکہ میں سیکوریٹی انتہائی سخت کر دی گئی تھی۔ ٹربیونل کے فیصلے سے چند گھنٹے قبل دو خام بم دھماکے بھی ہوئے، جن میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔ پولیس نے مظاہرین کے خلاف ’’دیکھتے ہی گولی مارنے‘‘ کا حکم بھی جاری کیا تھا۔ عدالتی دستاویزات کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ احتجاج کے دوران بڑے پیمانے پر سیکوریٹی فورسیز، ہیلی کاپٹرز اور ڈرونز کا استعمال ہواجس کے نتیجے میں کم و بیش ۱۴۰۰؍ افراد ہلاک ہوئے جنہیں اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کی آفس نے تشویشناک قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ فیصلہ بنگلہ دیش کی سیاسی صورتِ حال میں ایک اہم موڑ ہے، جہاں عوامی لیگ کے حمایتی اور مخالفین دونوں نے ردِ عمل دیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی نظامِ عدل کو مضبوط کرنے کی جانب ہے، جب کہ مخالفین اسے جبر اور سیاسی انتقام کا ذریعہ قرار دے رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK