دنیا کا سب سے اونچا پہاڑ ماؤنٹ ایورسٹ، جسے سر کرنے کی ہر کوہ پیما کی خواہش ہے۔ آج بھی دنیا میں بہت سے ایسے کوہ پیما موجود ہیں جن کا خواب ہےکہ وہ اپنی زندگی میں ایک بار ماؤنٹ ایوریسٹ کی چوٹی ضرور سر کریں۔
EPAPER
Updated: July 10, 2024, 12:10 PM IST | Agency | New Delhi
دنیا کا سب سے اونچا پہاڑ ماؤنٹ ایورسٹ، جسے سر کرنے کی ہر کوہ پیما کی خواہش ہے۔ آج بھی دنیا میں بہت سے ایسے کوہ پیما موجود ہیں جن کا خواب ہےکہ وہ اپنی زندگی میں ایک بار ماؤنٹ ایوریسٹ کی چوٹی ضرور سر کریں۔
دنیا کا سب سے اونچا پہاڑ ماؤنٹ ایورسٹ، جسے سر کرنے کی ہر کوہ پیما کی خواہش ہے۔ آج بھی دنیا میں بہت سے ایسے کوہ پیما موجود ہیں جن کا خواب ہےکہ وہ اپنی زندگی میں ایک بار ماؤنٹ ایوریسٹ کی چوٹی ضرور سر کریں۔ لیکن ایسے خواب ہر کسی کے پورے نہیں ہوا کرتے۔ ہندستان جوہمیشہ سے کھیلوں کے میدان میں اپنا نام روشن کرتا آرہا ہے اور خاص کراس ملک کی خاتون کھلاڑی جنہوں نے ملک کا نام روشن کرنے میں اہم کردار ادا کیا، ایسی ہی مغربی بنگال کی ایک کوہ پیما چند ا گیان ہیں جنہوں نے بیک وقت ماؤنٹ ایورسٹ اور لوتسے جیسی چوٹیوں کو سر کیا۔
کوہ پیما چندا گیان، ماؤنٹ ایورسٹ پر چڑھنے والی مغربی بنگال کی پہلی شہری خاتون کے طور پر جانی جاتی ہیں۔ انہوں نے نیپال میں ۸؍ہزار ۵۰۵؍میٹر اونچی کنگچن جنگا چوٹی سر کی جسے یالونگ کانگ کے نام سےبھی جانا جاتا ہے۔ چندا نے ایک ساتھ ماؤنٹ ایورسٹ اور لوہاتسے کو سر کیا تھا، جو دنیا کی چوتھی بلند ترین چوٹی ہے۔ انہوں نے اسی مہم کے دوران کنچن جنگامین اور کنچن جنگا مغرب دونوں پر چڑھنے کی کوشش کی۔ انہوں نےپہلی چوٹی کو کامیابی سے سر کیا۔ حالانکہ کنچن جنگا کے مغرب پرچڑھنا بہت مشکل ہے، کیونکہ یہ علاقہ برفانی تودے سے بہت زیادہ خطرے سےدوچار رہتا ہے۔ اور یہ علاقہ واقعی خطرناک ہے لیکن چندا ایک جذباتی، پرجوش اور خطروں سےکھیلنے والی کوہ پیما تھیں اور ان کی دیرینہ خواہش تھی کہ وہ اس چوٹی جو ایک روز ضرور سر کریں گی۔ وہ اس چوٹی پر چڑھنے کا خواب بھی دیکھا کرتی تھیں۔ کسی کو یہ بھی علم نہیں تھا کہ ان کا خواب ایک دردناک حادثہ میں تبدیل ہوجائے گا۔
چندا گیان ۹؍جولائی۱۹۷۹ءکوایک متمول گھرانے پیدا ہوئیں۔ ان کی ابتدائی تعلیم ایک پرائیوٹ اسکول میں ہوئی۔ چھوٹی عمر میں ہی انہیں اونچائیوں پر چڑھنے کا شوق تھا۔ کوہ پیما بننے کا خواب دیکھا کرتی تھیں۔ ان کی سچی لگن نے ان کے ہر مشکل کام آسان بنا دیا۔ وہ بچپن سے ہی کچھ مختلف کرنا چاہتی تھیں۔ انہوں نے بہت چھوٹی عمر سے ہی ٹریکنگ شروع کردی تھی اور پہاڑوں پر چڑھنے کی عادت بنالی تھی۔ وہ صبح جلدی اٹھ کر کم از کم ۱۰؍ کلو میٹر دوڑتیں ، پھر شام کو تقریباً دو گھنٹے مشق کرنا اپنا معمول بنا لیا تھا۔ چندا اپنی والدہ جیا سے بے حد متاثر تھیں۔ ان کی والدہ ایک شوقین ٹریکر تھیں۔
۸؍ہزار ۵۰۵؍میٹر اونچی کنچن جنگا کی مین چوٹی کو کامیابی کے ساتھ سر کرنےکےبعد، چندا اور دو شیرپاکو یالونگ کانگ پر چڑھنےگئےتھے۔ مبینہ طور پر وہ کنچن جنگا مغربی چوٹی سے اترتے ہوئے برفانی تودے میں پھنس گئے تھے۔ ۲۰؍ مئی ۲۰۱۴ء کو، وہ نیپال میں کنچن جنگا کی چوٹی سےاترتے ہوئے برفانی تودے میں ۲؍کوہ پیماؤں کے ساتھ لاپتہ ہوگئیں۔ ان تینوں کی برفانی تودوں میں دب کر موت ہوگئی اور انہیں مردہ قرار دے دیا گیا۔ چندا مارشل آرٹسٹ، ایکسپلورر اور سیلف ڈیفنس ٹیچر تھیں۔ وہ بیک وقت ۲؍چوٹیوں، ماؤنٹ ایورسٹ اور لوتسے کو سر کرنے والی پہلی اور تیز رفتار ترین ہندوستانی خاتون کوہ پیماہیں۔ ا نہوں نے یہ کارنامہ ۱۸؍ مئی۲۰۱۳ءکوانجام دیا۔ انہوں نے ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی سےلوتسے کی چوٹی تک کا سفر۲۲؍ گھنٹے میں مکمل کیا۔ آج ان کا شمار دنیا کی معروف کوہ پیماؤں میں ہوتاہےاور ان کے نام کئی ریکارڈ ہیں۔ انہیں اے بی پی آنند کی طرف سے سیرا بنگالی ۲۰۱۳ء میں ’سیرا اویشکر‘ سے نوازا گیا۔ ان کی غیر معمولی کامیابیوں اور میدان کو نئی بلندیوں تک لے جانے کےلئے ملک ان کی تمام کوششوں ، حوصلوں اور کامیابیوں کو کبھی فراموش نہیں کرسکتا۔