• Wed, 24 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ترک پارلیمنٹ میں حکمراں اور اپوزیشن اراکین کے درمیان ہاتھا پائی، بجٹ منظور

Updated: December 23, 2025, 12:52 PM IST | Agency | Ankara

قومی ایوان میں ترک جمہوریہ کے بانی کمال اتاترک کی سیاسی میراث پر گرما گرم بحث کے دوران ہنگامہ ،حالات بہتر ہونے پربجٹ سے متعلق تجویز کو منظور دی گئی۔

Members of the government and opposition in the Turkish parliament. Picture: INN
ترکی کی پارلیمنٹ میں حکومت اوراپوزیشن کے اراکین۔ تصویر: آئی این این
ترکی کی پارلیمنٹ میں ترک جمہوریہ کے بانی کمال  اتاترک کی میراث پر گرما گرم بحث کے دوران حکمراں  جماعت اور اپوزیشن کے اراکین کے درمیان نوبت ہاتھا پائی تک آگئی ۔حزب اقتدار واختلاف کے اراکین  کے درمیان ۱۰؍ منٹ تک ہنگامہ جاری رہا اوراس دوران دونوں طرف کے اراکین نے ایک دوسرے پر ہاتھ بھی چھوڑے۔ اجلاس میںبجٹ ۲۰۲۶ء کی تجویز پیش کی گئی لیکن اس دوران مصطفیٰ کمال اتاترک کی سیاسی میراث پر بحث تنازع میں بدل گئی اورپھرتنازع ہاتھا پائی میں بدل گیا ۔ بعد ازاں بجٹ اور۲۰۲۴ء مالیاتی اکاؤنٹس بل دونوں کو بالآخر منظور کر لیا گیا۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب اپوزیشن ری پبلکن پیپلز پارٹی کے پارلیمانی گروپ کے نائب سربراہ گوکان گونایدین نے خطاب کیا جس میں انہوں نےجسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے پارلیمانی گروپ کے نائب سربراہ اور صنعت تجارت توانائی قدرتی وسائل، اطلاعات اور ٹیکنالوجی کمیٹی کے سربراہ نیز بورصا سے رکن پارلیمنٹ مصطفی فارانک کی تقاریر پر تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان خطابات میں پنشنر یافتگان، چھوٹے کاروباری افراد اور کم از کم اجرت پر کام کرنے والوں کے مسائل کو نظر انداز کیا گیا۔
گونایدین نے اپنی پارٹی سے متعلق تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ دور مصطفیٰ کمال اتاترک کی نمائندگی کرتا ہے جسے وہ اپنے لئے اعزاز سمجھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس دور میں جلال بایار وزیر اعظم رہے جبکہ عدنان مندریس پارلیمنٹ کے رکن تھے۔ ان کے مطابق ان حقائق سے انکار تاریخی شعور کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔اس کے جواب میں حکمراں جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے پارلیمانی گروپ کے سربراہ عبد اللہ گولر نے کہا کہ ری پبلکن پیپلز پارٹی کی بنیاد مصطفی کمال اتاترک نے رکھی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اتاترک کے بعد ایک اور نمایاں شخصیت عصمت انونو تھے جنہیں انہوں نے دائمی رہنما قرار دیا۔ گولر کے مطابق اینونو نے اتاترک کی وفات کے کچھ ہی عرصے بعد کرنسی نوٹوں سے ان کی تصویر ہٹانے کا حکم دیا تھا۔عبد اللہ گولر نے۱۹۴۵ء کے ایک تاریخی واقعے کا بھی حوالہ دیا جس میں بورالتان پل پر۱۹۵؍ آذربائیجانی پناہ گزینوں کو سوویت افواج کے حوالے کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان افراد کا نامعلوم انجام تاریخی ریکارڈ میں محفوظ ہے۔بعد ازاں اجلاس کے دوران جب رکن پارلیمنٹ مصطفی فارانک نے ایسا انداز اختیار کیا جسے اشتعال انگیز سمجھا گیا تو اختلافات ایک بار پھر شدت اختیار کر گئے اور ایوان میں دوبارہ ہاتھا پائی شروع ہو گئی۔ اس صورتحال پر اسپیکر کو اجلاس ایک مرتبہ پھر معطل کرنا پڑا۔
حالات کچھ بہتر ہونے کے بعد پارلیمنٹ کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی اور اراکین پارلیمنٹ جنرل اسمبلی میں پہنچے۔ بعد ازاں بجٹ پر ووٹنگ کرائی گئی۔ بحث کے درمیان بل حکومت نے پاس کرا لیا۔ جنرل اسمبلی میں ہوئی ووٹنگ میں اعتراض والے۲۴۹؍ ووٹوں کے مقابلے۳۲۰؍ حمایت والے ووٹ پڑے اور اس طرح تجویز کو منظوری مل گئی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK