اچھی کارکردگی پر سیریز کے تینوں میچ کھیل کر سڈنی میں ٹیسٹ کرکٹ سے وداع ہونے کا موقع مل سکتا ہے۔
EPAPER
Updated: December 04, 2023, 12:10 PM IST | Agency | Sydney
اچھی کارکردگی پر سیریز کے تینوں میچ کھیل کر سڈنی میں ٹیسٹ کرکٹ سے وداع ہونے کا موقع مل سکتا ہے۔
ڈیوڈ وارنر کو پاکستان کے خلاف ۳؍ ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ کیلئے آسٹریلیا کی ٹیم میں شامل کر لیا گیا ہے جس سے انہیں سڈنی کرکٹ گراؤنڈ (ایس سی جی) میں ممکنہ الوداع میچ کھیلنے کا موقع مل سکتا ہے۔ تاہم یہ ٹیم صرف ۱۴؍سے ۱۹؍دسمبر تک پرتھ میں ہونے والے پہلے ٹیسٹ کیلئے ہے۔ اگر وہ میلبورن کرکٹ گراؤنڈ (ایم سی جی) میں ہونے والے باکسنگ ڈے ٹیسٹ اور اس کے بعد ہونے والے میچ کیلئے اپنی جگہ برقرار رکھتے ہیں تو انھیں اپنے ہوم گراؤنڈ ایس سی جی میں ہونے والے۳ ؍سے ۷؍ جنوری تک کھیلے جانے والے تیسرے اور آخری میچ میں ٹیسٹ کرکٹ کوالوداع کہنے کا موقع مل سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ڈیوڈ وارنر کا حال میں ٹیسٹ کرکٹ میں مظاہرہ اچھا نہیں رہا ہےاور ۲۰۱۹ء میں ایڈیلیڈ میں پاکستان کے خلاف ٹرپل سنچری بنانے کے بعد سے ان کا اوسط صرف ۲۸؍ہے۔ انہوں نے محدود اووروں کے فارمیٹ میں کھیلنا جاری رکھنے اور سڈنی میں اپنے ٹیسٹ کریئر کو الوداع کرنے کی اپنی خواہش کو واضح کر دیا تھا۔ وارنر پہلے ٹیسٹ میں عثمان خواجہ کے ساتھ اننگز کا آغاز کریں گے جبکہ کیمرون بینکرافٹ، میٹ رینشا اور مارکس ہیرس کے پاس پرائم منسٹر الیون کی جانب سے کھیل کر ٹیم میں جگہ پانے کے اپنے دعوے کومضبوط کرنے کا موقع ہوگا۔واضح رہے کہ پرائم منسٹر الیون کی ٹیم۶؍ سے۹؍دسمبر تک کینبرا میں پاکستان کے خلاف کھیلے گی۔
اگر کوئی کمنز سے تحریک نہیں لیتا تو وہ غلط کھیل میں ہے:چیپل
آسٹریلیا کے عظیم کپتانوں میں سے ایک ایان چیپل نے کہا کہ اگر پیٹ کمنز کی متاثر کن کپتانی، شاندار مہارت اور میدان کے اندر اور باہر طرز عمل اس کے ساتھی کھلاڑیوں کو متاثر نہیں کرتے تو وہ غلط کھیل میں ہیں ۔ ۶؍ ماہ کے عرصے میں کمنزنے ایشیز خطاب برقرار رکھا، ورلڈ ٹیسٹ چمپئن شپ جیتی اور ہندوستان میں ون ڈے ورلڈ کپ جیتا۔ چیپل نے کہا’’ `اگر کوئی کرکٹر پیٹ کمنز سے تحریک نہیں لے سکتا تو وہ غلط کھیل میں ہے۔کمنز ہمیشہ ایک اچھے کپتان رہیں گے۔ ایک تیز گیند باز کی حیثیت اوربطور کپتان انہیں درپیش مشکلات کو اگر ہم تھوڑی دیر کیلئے نظر انداز کر دیں تو وہ آسٹریلوی ٹیم کے سب سے متاثر کن کھلاڑی ہیں جو کرکٹ کو سمجھتے ہیں۔‘‘