Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایراپلی پرسنا: لوپنگ انداز میں بال کو سوئنگ کرنے کیلئے مشہور گیندباز

Updated: May 26, 2024, 9:17 AM IST | Agency | New Delhi

جب بھی ہندوستانی کرکٹ میں بہترین اسپنروں کی بات ہوتی ہےتو۶۰ء اور ۷۰ء کی دہائی کے اسپن کوارٹیٹ کی بات ضرور ہوتی ہے۔ ایراپلی پرسنا بھی اس چوکڑی کا ایک اہم ستون رہ چکےہیں۔

Famous cricketer Erapalli Prasanna. Photo: INN
مشہور کرکٹر ایراپلی پرسنا۔ تصویر : آئی این این

جب بھی ہندوستانی کرکٹ میں بہترین اسپنروں کی بات ہوتی ہےتو۶۰ء اور ۷۰ء کی دہائی کے اسپن کوارٹیٹ کی بات ضرور ہوتی ہے۔ ایراپلی پرسنا بھی اس چوکڑی کا ایک اہم ستون رہ چکےہیں۔ دائیں ہاتھ کے آف بریک اسپنر پرسنا نےبشن سنگھ بیدی، بھگوت چندر شیکھر اور ایس وینکٹاراگھون کے ساتھ مل کر ہندستان کے لئے ایک زبردست اسپن اٹیک بنایا ہو ا تھا۔ ۷۰۔ ۱۹۶۰ءکی دہائی میں یہ کرکٹ کا وہ دور تھا جب ہندوستان کے ان ۴؍ اسپنروں نے مخالف بلے بازوں پر راج کیا۔ یہ چاروں اسپنرز ٹیم انڈیا کی کئی عظیم فتوحات کے ہیرو بھی رہ چکے ہیں۔ 
 ایراپلی اننتراو سری نواس پرسنا، جنہیں پرسنا کےنام سےبھی جانا جاتا ہے۲۲؍مئی ۱۹۴۰ءکو بنگلورو، کرناٹک میں پیدا ہوئے۔ دائیں ہاتھ کے آف بریک اسپنر اور دائیں ہاتھ کےبلے باز ہیں۔ وہ ان چند کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے اپنے کرکٹ کریئرکے دوران مکمل ٹیسٹ کرکٹ، فرسٹ کلاس کرکٹ اور لسٹ-اے کرکٹ میچز کھیلے۔ انہوں نے رنجی ٹرافی میں کرناٹک کی دو بار قیادت کی۔ 
 کرکٹ آج پیشہ ورانہ کھیل بن چکا ہے۔ ہندستان کے کئی موجودہ کرکٹرز نےکرئیر کی خاطر اپنی پڑھائی درمیان میں ہی چھوڑ دی اور کھیل میں اعلی مرتبہ حاصل کیا۔ ان میں سب پرسنا بھی ایک ہیں۔ پرسنا ایک ہونہارطالب علم کے ساتھ ایک اچھے کرکٹر بھی رہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے کرکٹ کرئیر شروع کرنےکےبعد بھی تعلیم حاصل کی اور اس کے لیے وقفہ بھی لیا۔ 
 پرسنا نے اپنےٹیسٹ کرکٹ کا آغازجنوری ۱۹۶۲ءمیں انگلینڈ کے خلاف چنئی میں کیا۔ تاہم وہ میچ میں صرف ایک وکٹ ہی لے سکے۔ اس کمزور کارکردگی کے باوجود انہیں ۱۹۶۲ءمیں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنے والی ہندوستانی ٹیم میں منتخب کیا گیا۔ 
 پرسنا گیند کو لوپنگ انداز میں سوئنگ کرنے کیلئے مشہور تھے جس کی وجہ سے اکثر بلے باز گیند کو ہوا میں اچھال دیتے تھے۔ وہ گیند کو بہت اونچا بھی اچھالتےاورپرسکون انداز میں بلے باز کو غلطیاں کرنےپرآمادہ کر دیا کرتے تھے۔ پرسنا کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ وہ ایسی پچوں پر بھی وکٹیں لینے میں کامیاب رہے جو اسپن بولنگ کے لیے کم سازگار تھیں۔ غیر ملکی میدانوں پر بھی ان کا باؤلنگ ریکارڈ شاندار ہے۔ 
 پرسنا کا شمار ملک کے بہترین آف اسپنروں میں کیا جاتا ہے۔ تاہم، ایک دہائی سے زیادہ کے کریئرمیں وہ صرف ۴۹؍ٹیسٹ ہی کھیل سکے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے ۱۹۶۲ءمیں اپنے ٹیسٹ کے آغاز کے بعدانجینئرنگ کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے وقفہ لیا اور وینکٹاراگھون کو بطور آف اسپنر ان پر ترجیح دی گئی۔ 
 ۱۹۷۸ءمیں پاکستان کے دورےکےبعدبشن سنگھ بیدی اور بھاگوت چندرشیکھرنےٹیم سے سبکدوشی کا اعلان کیا۔ اسی دوران پرسنانےبھی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔ اپنے آخری ٹیسٹ میچ میں، جو انہوں نے ۲۷؍اکتوبر۱۹۷۸ءکوپاکستان کے خلاف کھیلا، انہوں نے۹۴؍رن دیئےلیکن کوئی وکٹ حاصل نہیں کر پائے۔ انہیں ۱۹۷۰ءمیں پدم شری ایوارڈ اور ۲۰۰۶ءمیں کیسٹرول لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK