• Mon, 22 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’لبنان میں دوبارہ جنگ چھڑنے کا اندیشہ‘‘

Updated: December 21, 2025, 3:50 PM IST | Agency | Tel Aviv

اسرائیلی افسر کا دعویٰ،کہا:حزب اللہ اپنی طاقت میں اضافہ کررہا ہے۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این
جنوبی لبنان کے علاقے ناقورہ میں گزشتہ روز’میکانزم‘کمیٹی کے اجلاس پر اگرچہ محتاط رجائیت کے بادل چھائے رہے، تاہم اسرائیل کی جانب سے دوبارہ جنگ چھڑنے کے انتباہات کا سلسلہ نہیں تھما۔ 
ایک اعلیٰ امریکی عہدے دار کا کہنا ہےکہ لبنان میں امید افزا اشارے مل رہے ہیں اور وہاں کی مسلح افواج کی کارکردگی بہتر ہو رہی ہے۔ تاہم دوسری جانب اسرائیلی اخبار ’یدیعوت آحرونوت‘نے ایک اسرائیلی عہدے دار کے حوالے سے واضح طور پر نقل کیا ہے کہ ’’جنگ کے دوبارہ شروع ہونے کا اندیشہ بہت زیادہ ہے۔‘‘ 
اسرائیل نے واشنگٹن کو مطلع کر دیاہےکہ حزب اللہ کی جانب سے اپنی فوجی صلاحیتوں میں اضافہ اب مزید برداشت نہیں کیا جائے گا، خاص طورپر جب کہ امریکہ نے دریائے لیطانی کے جنوب میں حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کیلئے رواں سال دسمبر کے آخر کی مہلت مقرر کر رکھی ہے۔ خبر رساں ادارے رائٹرزکے مطابق اس کمیٹی کے اجلاس میں جنوبی لبنان سے بے گھر ہونے والے افراد کی واپسی اور سویلین معاملات پر توجہ مرکوز کی گئی تاکہ اگر مقررہ وقت تک حزب اللہ کو غیر مسلح نہ کیا جا سکا تو ممکنہ جنگ کو روکا جا سکے۔ 
یہ اجلاس امریکہ کی ان کوششوں کا عکاس تھا جس کے تحت وہ جنگ بندی کی نگرانی سے آگے بڑھ کر فریقین کے درمیان مذاکرات کا دائرہ وسیع کرنا چاہتا ہے۔ یہ کوششیں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس ایجنڈے کے عین مطابق ہیں جس کا مقصد مشرقِ وسطیٰ میں امن معاہدوں کو مستحکم کرنا ہے۔اس اہم اجلاس میں اسرائیلی قومی سکیوریٹی کونسل کے سینئرحکام یوسی درازنین اور یوری ریسنک،امریکی ایلچی مورگن اورٹیگس، یونیفیل کے نمائندے، امریکہ میں لبنان کے سابق سفیر سیمون کرم اور لبنانی فوج کے۳؍افسران نے شرکت کی۔امریکہ اس وقت اسرائیل اور لبنان دونوں پر شدید دباؤ ڈال رہا ہے تاکہ نومبر ۲۰۲۴ءمیںہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کو ٹوٹنے سے بچایا جا سکے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK