Inquilab Logo Happiest Places to Work

گگن نارنگ نے شوٹنگ میں نمایاں مقام حاصل کیا

Updated: May 05, 2025, 12:15 PM IST | Agency | New Delhi

یہ حقیقت ہےکہ جب کھیلوں کےبڑے ایونٹ منعقد ہوتےہیں تو کھلاڑیوں پر بھی ذہنی دباؤ بنا رہتا ہے اور ہر ملک کو اپنےکھلاڑیوں سے بہترامیدیں وابستہ ہوتی ہیں۔ لیکن جو کھلاڑی اس دباؤ کی وجہ سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرکے آگے نکل جاتا ہے وہ ہی فتحیاب ہوتا ہے۔

Gagan Narang showing off his medal. Photo: INN
گگن نارنگ اپنا میڈل دکھاتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این

یہ حقیقت ہےکہ جب کھیلوں کےبڑے ایونٹ منعقد ہوتےہیں تو کھلاڑیوں پر بھی ذہنی دباؤ بنا رہتا ہے اور ہر ملک کو اپنےکھلاڑیوں سے بہترامیدیں وابستہ ہوتی ہیں۔ لیکن جو کھلاڑی اس دباؤ کی وجہ سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرکے آگے نکل جاتا ہے وہ ہی فتحیاب ہوتا ہے۔ گگن نارنگ بھی انہیں ہوشیار اور ٹیلنٹیڈ کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔ گگن ہندوستان کےایک مشہور رائفل شوٹرہیں۔ ہندوستان کےوہ پہلےشوٹرہیں جنہوں نے لندن اولمپکس کے لیے کوالیفائی کیا۔ گگن کو ایک کامیاب رائفل شوٹر کے طور پر جانا جاتا ہے۔ گگن نارنگ کا پورا نام گگن بھیم سین نارنگ ہے۔ وہ ۶؍مئی۱۹۸۳ءکو تمل ناڈوکےشہر چنئی میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد بھیم سین نارنگ، ایئر انڈیاکے چیف منیجررہ چکے ہیں۔ گگن کا تعلق اصل میں ہریانہ کےپانی پت ضلع سےہے، والد کی حیدرآباد میں ملازمت کی وجہ سے ان کے خاندان نےگگن کی پیدائش کے چند سال بعد ہی حیدرآباد میں رہنا شروع کردیاتھا۔ گگن کے والد نے گگن کی صلاحیت کو۲؍ سال کی عمر میں ہی پہچان لیا تھا۔ گگن کے ٹیلنٹ کو فروغ دینےکیلئےان کے والد نے ان کا بہت ساتھ دیا۔ گگن کی بچپن سے ہی بہت اچھے ماحول میں پرورش ہوئی۔ انکے والدین ان کو بہترین شوٹر بنانا چاہتے تھے۔ 
 روشن، چمکیلی آنکھوں والا ایک چھوٹا لڑکا ایک مرتبہ اپنے والدین کے ساتھ میلہ دیکھنے کے لیے ساحل سمندرپرگیا۔ اچانک اس کی نظر غباروں کی ایک پتلی سی لکیر پر پڑی جس پر لوگ کھلونا پستول سے نشانہ لگارہےتھے۔ اس معصوم دو سالہ بچے نے اسی طرح گھورنا شروع کیا جس طرح لوگ کسی خاص غبارےکو نشانہ بنانےپرتوجہ مرکوز کرتے ہیں۔ ان کےوالدنےاپنے بیٹےکی بیلون شوٹنگ میں گہری دلچسپی دیکھی اور اسے آزمانےکی ترغیب دی۔ انتہائی حیران کن بات یہ تھی کہ لڑکے نے کامیابی سے غبارےکی لکیر کھینچ کر سب کو حیرت میں ڈال دیا۔ اس ننھےبچےنےاپنے ہدف کو نشانہ بناکر اپنی صلاحیت کی بہت اچھی مثال پیش کی اور وہ بھی۲؍ سال کی عمر میں۔ وہی لڑکا اب اپنی بہترین نشانہ بازی کے لیے جانا جاتا ہے اور اس نے ملک کے سب سے کامیاب شوٹرزمیں سےایک بن کر ہندوستان میں شوٹنگ کا نام بلند کررہا ہے۔ درحقیقت، نارنگ نے ہندوستانی کھیلوں کی تاریخ میں ایک خاص مقام حاصل کیا ہے۔ وہ ۲۰۱۲ء کےلندن اولمپکس میں نمایاں مقام حاصل کرنے والےپہلے ہندوستانی شوٹر ہیں۔ ۲۰۰۶ء میں جب گگن نے پہلی مرتبہ آئی ایس ایس ایف ورلڈ کپ جیتاتوان کی مہارت نے بین الاقوامی سرکٹ میں کمال دکھایا۔ اسی سال انہوں نے کامن ویلتھ گیمز میں ۴؍گولڈ میڈل جیت کر اپنی اہلیت ثابت کردی۔ یہی نہیں، گگن نے۲۰۰۶ء کے ایشیائی کھیلوں میں ۲؍کانسہ کے تمغےملک کیلئےجیتے تھے۔ بیجنگ ۲۰۰۸ءکے دوران ہندوستانی شوٹرگگن نارنگ سے تمغہ جیتنے کی امید تھی لیکن وہ سال ان کا نہیں تھا اور ابھینو بندرا نے اپنے کھیل سے اولمپک گیمز میں ہندوستان کو پہلا انفرادی گولڈ میڈل جیت کرملک کا نام فخر سے بلند کیا۔ بیجنگ اولمپک کی ناکامی کے بعد گگن نے گیم پر پورا فوکس کیا اور ۲۰۱۲ءکےلندن کھیلوں پرگگن نے اپنا پورا ہدف ذہن میں رکھ کر شاندارکارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ گگن نے۸؍مردوں کے فائنل میں اپنی جگہ محفوظ کرلی اور ۱۰؍میٹر ایئر رائفل کے تیسرے کوالیفکیشن راؤنڈ کو عبور کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK