غزہ میڈیا آفس کی تازہ رپورٹ کے مطابق ۱۰؍ اکتوبر ۲۰۲۵ء کو نافذ ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے اسرائیلی افواج نے ۵۹۱؍ بار معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس دوران کم از کم ۳۵۷؍ فلسطینی جں بحق اور ۹۰۳؍ زخمی ہوئے ہیں۔
EPAPER
Updated: December 01, 2025, 3:36 PM IST | Jerusalem
غزہ میڈیا آفس کی تازہ رپورٹ کے مطابق ۱۰؍ اکتوبر ۲۰۲۵ء کو نافذ ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے اسرائیلی افواج نے ۵۹۱؍ بار معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس دوران کم از کم ۳۵۷؍ فلسطینی جں بحق اور ۹۰۳؍ زخمی ہوئے ہیں۔
مقامی حکام نے بتایا کہ ۱۰؍ اکتوبر کو نافذ ہونے والی جنگ بندی کے باوجود، غزہ میں امن قائم نہیں ہوسکا ہے۔ غزہ میڈیا آفس کے مطابق ۵۹۱؍ دستاویزی خلاف ورزیوں کے نتیجے میں ۳۵۷؍ فلسطینی شہری فوت اور ۹۰۳؍ زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ غیر مسلح عام باشندے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ ان دستاویزی خلاف ورزیوں میں براہِ راست فائرنگ، بمباری، گھروں اور پناہ گاہوں کی تباہی، اور خیموں پر حملے شامل ہیں۔ علاوہ ازیں، غزہ حکام نے بتایا کہ ۳۸؍ افراد کو مبینہ طور پر من مانی حراست میں لیا گیا۔
یہ اقدامات نہ صرف جنگ بندی کے معاہدے کی واضح خلاف ورزی ہیں بلکہ بین الاقوامی انسانی حقوق اور جنیوا کنوینشن کی صریح خلاف ورزی قرار دیئے گئے ہیں۔ حکام نے کہا ہے کہ ان حملوں کا مقصد صرف تباہی پھیلانا اور آبادی کو اجتماعی سزا دینا ہے۔ غزہ کے میڈیا آفس نے امریکہ، ثالث ممالک (جیسے ترکی، مصر، قطر) اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ معاہدے کی مکمل پاسداری کرے اور شہریوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنائے۔
یاد رہے کہ یہ جنگ بندی اس امریکی ثالثی شدہ معاہدے کے تحت ہوئی تھی جو ۱۰؍ اکتوبر کو نافذ کیا گیا تھا تاکہ ۲۰۲۳ء سے جاری شدید تصادم کی شدت کو کم کیا جاسکے۔ اس معاہدے کا ایک حصہ تھا کہ اسرائیل فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے، اور غزہ کی تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی تعمیر نو اور ایک نگران انتظامیہ کی تیاری ہو۔ تاہم، تازہ اعداد و شمار سے یہ بات واضح ہے کہ معاہدے کی روح و اصول کا احترام نہ کیا گیا، اور غزہ کی آبادی کو انتہائی خطرات اور انسانی بحران کا سامنا ہے۔