جرمنی میں ایک جائزے کے مطابق ۷۵؍ فیصد شہری چانسلر سے ناخوش ہیں ، جبکہ انہیں ناپسند کرنے والوں کا فیصد ۷۷؍ ہے، گزشتہ مئی میں وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد سے جرمن چانسلر فریڈرک میرز کی کارکردگی سے ناخوش شہریوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
EPAPER
Updated: November 28, 2025, 2:12 PM IST | Berlin
جرمنی میں ایک جائزے کے مطابق ۷۵؍ فیصد شہری چانسلر سے ناخوش ہیں ، جبکہ انہیں ناپسند کرنے والوں کا فیصد ۷۷؍ ہے، گزشتہ مئی میں وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد سے جرمن چانسلر فریڈرک میرز کی کارکردگی سے ناخوش شہریوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
فورسا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے آرٹی ایل ، این ٹی وی ،ٹیلی ویژن کے لیے کیے گئے سروے میں معلوم ہوا کہ۷۵؍ فیصد جواب دہندگان میرز کی چانسلر کے طور پر کارکردگی سے ناخوش ہیں، جبکہ ۲۳؍فیصد نے اطمینان کا اظہار کیا۔یہ ناخوشی بعض خطوں اور گروہوں میں خاصی واضح تھی۔ مشرقی ریاستوں میں۷۸؍ فیصد لوگ میرز کی کارکردگی سے ناخوش تھے، جبکہ باواریا میں یہ شرح۷۹؍ فیصد تھی۔ خود روزگار کرنے والے افراد میں ناخوشی ۸۰؍ فیصد تھی۔ان نتائج میں سیاسی تقسیم بھی واضح تھی۔
یہ بھی پڑھئے: برازیل کے سابق صدربولسونارو کی سزا پرعملدرآمد
دریں اثناء میرز کی اپنی پارٹی کرسچن ڈیموکریٹک یونین (CDU) کے حامیوں میں سے بھی۴۰؍ فیصد نے اُن کی کارکردگی پرناخوشی کا اظہار کیا۔ اتحادی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (SPD) کے حامیوں میں یہ شرح۷۰؍ فیصد تھی۔تاہم جائزے سے معلوم ہوا کہ جون کے وسط سے عوامی رائے میں ڈرامائی تبدیلی آئی ہے۔ میرز کی کارکردگی سے اطمینان۲۰؍ فیصدی پوائنٹس گر کر۲۳؍ فیصد رہ گیا ہے، جبکہ ناخوش ۴۹؍ فیصد سے بڑھ کر۷۵؍ فیصد ہو گئی ہے، یعنی۲۶؍ پوائنٹس کا اضافہ۔اس کے علاوہ فروری میں ہونے والے عام انتخابات کے نو ماہ بعد ہونے والے اس سروے میںدیگر جماعتوں کی حمایت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ فرسٹ رائٹ آلٹرنیٹو فار جرمنی( اے ایف ڈی) ۲۶؍ فیصد حمایت کے ساتھ سب سے آگے تھی، جبکہ کرسچن یونین پارٹیاں۲۵؍ فیصد پر تھیں۔اتحادی جماعت سوشل ڈیموکریٹس کی سروے میں حمایت۱۴؍ فیصد رہی، جبکہ حزب اختلاف گرینز پارٹی۱۲؍ فیصد اور لیفٹ پارٹی۱۱؍ فیصد پر رہی۔
یہ بھی پڑھئے: ’’غزہ اپنی تاریخ کے بدترین معاشی بحران سے دوچار‘‘
بعد ازاں فورسا کے تجزیہ کاروں نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ میرز کی قیادت میں قدامت پسند اتحاد اے ایف ڈی کی مقبولیت میں اضافے کو روکنے میں ناکام ہو رہا ہے۔جبکہ ماہرین کا کہنا تھا، یہ میرز اور اُن کے اندرونی حلقے کی طرف سے انتخابی مہم اور حکومت میں رہتے ہوئے ہجرت کی پالیسی کو اتنی زیادہ ترجیح دینے کی سنگین غلطی کو ظاہر کرتا ہے۔ اگر انہوں نے ایک مستقل معاشی پالیسی اپنائی ہوتی جس سے جرمنی کی معاشی ترقی میں عوامی اعتماد بڑھتا تو اے ایف ڈی کو اتنی ووٹ شیر حاصل نہ ہوتی۔‘‘