ایف اے (فٹبال اسوسی ایشن) نے واضح کیا کہ اس کے فٹبال مقابلوں میں خاتون کھلاڑیوں کو اپنے مذہبی عقائد کے مطابق لباس پہننے کی اجازت ہے۔
EPAPER
Updated: October 30, 2024, 10:12 PM IST | New Delhi
ایف اے (فٹبال اسوسی ایشن) نے واضح کیا کہ اس کے فٹبال مقابلوں میں خاتون کھلاڑیوں کو اپنے مذہبی عقائد کے مطابق لباس پہننے کی اجازت ہے۔
ایک خاتون مسلم کھلاڑی کو فٹبال کھیلنے سے روکے جانے کے بعد فٹبال اسوسی ایشن (ایف اے) نے اس واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے بیان دیا کہ خاتون کھلاڑیوں کیلئے شارٹس پہننا ضروری نہیں ہے۔ گزشتہ دنوں صومالیہ کی سابق کپتان اقرا اسماعیل کو شارٹس نہ پہننے پر میچ کھیلنے سے روک دیا گیا تھا جس کے بعد ایف اے نے مذکورہ بیان دیا۔ ایف اے نے واضح کیا کہ اسوسی ایشن کے فٹبال مقابلوں میں خاتون کھلاڑیوں کو اپنے مذہبی عقائد کے مطابق لباس پہننے کی اجازت ہے۔ اقرا اسماعیل، جو ایک کوچ بھی ہیں، نے ایک انسٹاگرام ویڈیو میں بتایا کہ وہ گریٹر لندن ویمن فٹ بال لیگ (جی ایل ڈبلیو ایف ایل) میں پانچ سال سے ٹریک سوٹ پہن کر کھیل رہی ہیں لیکن اتوار کو انہیں یونائیٹڈ ڈریگنز کی جانب سے بطور متبادل کھلاڑی، میدان میں آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
یہ بھی پڑھئے: فلپائن میں ٹرامی طوفان سے تباہی، ۱۱۶؍ اموات
مسلمان کھلاڑی اسماعیل نے مزید کہا کہ مقابلہ کے مڈل سیکس ایف اے ریفری نے لیگ کی ہدایات کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں سختی سے کہا کہ وہ خاتون کھلاڑیوں کو ٹریک سوٹ پہن کر کھیلنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ صومالی کھلاڑی کے مطابق، کل انہیں یہی بتایا گیا تھا کہ اگر وہ شارٹس نہیں پہنے گی تو انہیں کھیلنے نہیں دیا جائے گا۔ ایف اے کے ترجمان نے بدھ کو بتایا کہ وہ اس معاملہ سے آگاہ ہیں اور مڈل سیکس ایف اے کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ اس معاملہ کو جلد سے جلد حل کیا جاسکے۔ رواں سال کی شروعات میں اسوسی ایشن نے اس بات کو یقینی بنایا تھا کہ خواتین اور لڑکیوں کو اپنے عقیدے یا مذہبی عقائد کے مطابق لباس پہننے کی آزادی ملنی چاہئے۔
جی ایل ڈبلیو ایف ایل نے منگل کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ اب تک یہ سمجھا جاتا تھا کہ کھلاڑیوں کو ٹانگیں ڈھانپنے والے کپڑوں کے اوپر شارٹس پہننے کی ضرورت ہے۔ تاہم، ہمیں اب آگاہ کر دیا گیا ہے کہ ٹریک سوٹ کے اوپر شارٹس کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم اپنے تمام میچ آفیشلز اور ممبران تک یہ تازہ ترین ہدایت پہنچا دیں گے۔