Updated: November 24, 2025, 6:11 PM IST
| Jakarta
اقوام متحدہ کی ورلڈ اربنائزیشن پروسپیکٹس ۲۰۲۵ء کی رپورٹ کے مطابق جکارتہ کی آبادی تقریباً ۴۲؍ ملین ہو گئی ہے، جو اسے دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا دارالحکومت بناتی ہے۔ اس کے بعد بنگلہ دیش کا دارالحکومت ڈھاکہ اور جاپان کا دارالحکومت ٹوکیو ہے۔ رپورٹ یہ بھی واضح کرتی ہے کہ دنیا تیزی سے شہری ہو رہی ہے اور اب شہروں میں تقریباً ۴۵؍ فیصد آبادی مقیم ہے۔
اقوامِ متحدہ کی اقتصادی اور سماجی امور کی شاخ کی جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کی شہری آبادی میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اب تاریخی طور پر یہ پہلا موقع ہے کہ کسی دارالحکومت نے تقریباً ۴۲؍ ملین کی آبادی کا ہندسہ عبور کیا ہے، اور یہ ہندسہ جکارتہ نے پار کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق: دنیا کی متوقع کل آبادی تقریباً ۲ء۸؍ بلین ہے، جن میں سے شہروں میں مقیم افراد کی تعداد اس کے تقریباً ۴۵؍ فیصد ہے۔ ۱۹۵۰ء میں شہری آبادی محض ۲۰؍ فیصد تھی، اس وقت دنیا کی کل آبادی تقریباً ۵ء۲؍ بلین تھی۔ اس طرح شہری آبادی میں دوگنا سے بھی زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ میگا سٹیز، یعنی وہ شہری علاقے جن کی آبادی ۱۰؍ ملین یا اس سے زائد ہو، کی تعداد ۱۹۷۵ء میں صرف ۸؍ تھی، جو ۲۰۲۵ء تک بڑھ کر ۳۳؍ ہو گئی ہے اور ان میں سے نصف سے زائد براعظم ایشیاء میں ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:کوٹہ، راجستھان: ہندوستان کا بغیر ٹریفک سگنلز والا پہلا شہر
جکارتہ کے بعد آبادی کے لحاظ سے ڈھاکہ تقریباً ۴۰؍ ملین کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے اور ٹوکیو تقریباً ۳۳؍ ملین آبادی کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ واضح رہے کہ انڈونیشیا کی کل آبادی تقریباً ۲۸۶؍ ملین ہے، اور یہ ملک آبادی کے لحاظ سے دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے۔ اسی وقت، جکارتہ کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اور شہری دباؤ کی وجہ سے انڈونیشیا نے نئے دارالحکومت کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ شہر نوسنتارا ہوگا۔ اس منصوبے کی لاگت تقریباً ۳۲؍ بلین ڈالر بتائی گئی ہے اور ابتدا میں افتتاح ۲۰۲۴ء میں متوقع تھا، لیکن اب اس کی تکمیل کا ہدف ۲۰۲۸ء رکھا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:اسرائیل کا مغربی کنارے کے تاریخی مقام سیبسٹیا کی وسیع زمین کوضبط کرنے کا منصوبہ
شہری آبادی کے یہ بڑے اعداد و شمار سرکاری اور شہری منصوبہ بندی کیلئے کئی چیلنجز کو اجاگر کرتے ہیں: ٹرانسپورٹ کا بڑھتا بوجھ، رہائش کی کمی، انفراسٹرکچر کی کمزوری، ماحولیاتی دباؤ اور ساحلی علاقوں میں سطحِ سمندر کے تیزی سے اٹھنے کا خطرہ۔ رپورٹ کے مطابق اگر یہ تبدیلیاں منظم اور حکمت عملی کے تحت کی جائیں تو شہری ترقی معیشت، سماجی انصاف اور ماحولیاتی تحفظ کیلئے نئے دروازے کھول سکتی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی ذکر ہے کہ ۲۰۵۰ء تک آبادی میں ہونے والا دو تہائی اضافہ شہروں میں ہوگا، یعنی شہری کاری کا رجحان مزید تیز ہوگا۔ یہ واضح اشارہ ہے کہ دنیا میں شہری علاقوں کی وسعت، ان کی استعداد اور انفراسٹرکچر کی تیاری تیزی سے اہم موضوع بن چکے ہیں۔ جکارتہ جیسی میگا سٹیز کو اگر مناسب حکمت عملی اور منصوبہ بندی کے تحت نہیں سنبھالا گیا تو معاشی، سماجی اور ماحولیاتی سطح پر چیلنجز پیدا ہو سکتے ہیں۔