• Mon, 24 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

جموں و کشمیر: میڈیکل کالج میں مسلم طلبہ کے داخلے پر پابندی کیلئے بی جے پی کا میمو قبول کرنے پر تنازع

Updated: November 24, 2025, 7:13 PM IST | Srinagar

نامعلوم حکام نے بتایا کہ یونیورسٹی اقلیتی ادارہ نہیں ہے اور قانونی طور پر مذہب کی بنیاد پر طلبہ کو داخلہ نہیں دے سکتی۔

Manoj Sinha. Photo: X
منوج سنہا۔ تصویر: ایکس

جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) منوج سنہا کے ذریعے، بی جے پی کی طرف سے پیش کئے گئے ایک میمورنڈم کو قبول کرنے کے بعد تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ بی جے پی نے اپنے میمو میں شری ماتا ویشنو دیوی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایکسیلنس کی داخلہ فہرست کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس میں اس سال منتخب ہونے والے ۵۰ طلبہ میں سے ۴۲ مسلمان ہیں۔ سنہا کے ذریعے اس میمو کو قبول کرنے کے فیصلے پر کئی سیاسی پارٹیوں نے سخت تنقید کی ہے اور اسے ”تقسیم کن اور غیر آئینی“ قرار دیا۔

بی جے پی سمیت ہندوتوا گروپس وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل نے مطالبہ کیا کہ میڈیکل کالج میں صرف ہندو طلبہ کو داخلہ ملنا چاہئے کیونکہ ادارہ ایک مندر سے منسلک ہے اور اس کے ذریعے ”عقیدت مند اپنے عقیدے کو فروغ دینے کی توقع رکھتے ہیں۔“ بی جے پی لیڈر سنیل شرما نے کہا کہ یونیورسٹی ایک مذہبی ادارے کی نمائندگی کرتی ہے اور ہندو برادری کے جذبات کو مدنظر رکھا جانا چاہئے۔

یہ بھی پڑھئے: دہلی کانقشہ بدلے گا،۱۱؍ کی جگہ۱۳؍ اضلاع ہوں گے ،تجویز کو کابینہ کی منظوری

تاہم، نامعلوم حکام نے انگریزی روزنامہ ’دی انڈین ایکسپریس‘ کو بتایا کہ کالج میں داخلے نیشنل میڈیکل کمیشن کے رہنما اصولوں کی سختی سے پابندی کرتے ہوئے کئے گئے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یونیورسٹی اقلیتی ادارہ نہیں ہے اور قانونی طور پر مذہب کی بنیاد پر طلبہ کو داخلہ نہیں دے سکتی۔ واضح رہے کہ کالج میں ۸۵ فیصد نشستیں جموں و کشمیر کے ڈومیسائل طلبہ کیلئے محفوظ ہیں اور ۱۵ فیصد قومی سطح پر کھلی ہیں۔

سیاسی ردعمل اور مذمت

نیشنل کانفرنس نے ”اداروں کو فرقہ وارانہ بنانے“ کی کوشش کرنے والے اس اقدام کی سخت مذمت کی اور خبردار کیا کہ مذہب کو تعلیمی رسائی کا تعین کرنے کی اجازت دینا ”قابلیت اور قومی اتحاد“ کو تباہ کر دے گا۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے اس پیش رفت کو ”شرمناک“ قرار دیا اور کہا کہ کشمیر میں مسلمانوں کے خلاف منظم امتیازی سلوک، تعلیمی میدان تک پہنچ گیا ہے۔ جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے لیڈر سجاد لون نے بی جے پی پر ”میڈیکل سائنسز کو فرقہ وارانہ بنانے کا تجربہ کرنے“ کا الزام لگایا۔ انہوں نے دلیل دی کہ حفظان صحت کے شعبے کو نظریاتی فلٹرنگ کے بجائے محققین کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھئے: مغربی بنگال: مسلم ووٹروں کی تعداد میں ’’غیر معمولی اضافہ‘‘: بی جے پی کا دعویٰ

دریں اثناء، ہندوتوا گروپس نے اس ہفتے کے اوائل میں انسٹی ٹیوٹ کے باہر پتلے جلا کر احتجاج کیا اور داخلہ کے قواعد میں تبدیلی کا مطالبہ کیا۔ اپوزیشن پارٹیوں نے ایل جی پر زور دیا کہ وہ اس فیصلے کو منسوخ کریں کیونکہ ایسا کرنا سماجی ہم آہنگی اور علاقے میں پیشہ ورانہ تعلیم کے مستقبل کیلئے خطرناک ہوگا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK