Inquilab Logo Happiest Places to Work

میرابائی چانو نےویٹ لفٹنگ میں ملک کا نام روشن کیا

Updated: August 09, 2024, 10:32 AM IST | New Delhi

ٹوکیو۲۰۲۰ءمیں میرابائی کا چاندی کا تمغہ کرنم مالیشوری کے بعد ہندوستانی ویٹ لفٹر کا دوسرا اولمپک تمغہ تھا۔ وہ پی وی سندھو کے بعد اولمپک میں چاندی کا تمغہ جیتنے والی دوسری ہندوستانی خاتون بنیں۔

Mirabai Chanu. Photo: INN.
میرا بائی چانو۔ تصویر: آئی این این۔

ہندوستان میں ویسےتو ویٹ لفٹنگ ایک کھیل کے طور پر ۱۹۳۵ءمیں شروع ہوئی لیکن خواتین کو پہلی بار ۱۹۸۹ءمیں عالمی چیمپئن شپ میں شرکت کا موقع ملا۔ کھیلوں کی تاریخ میں ویٹ لفٹنگ ہمیشہ ایک اہم حصہ رہا ہے اور اس شعبے میں ہمار ے کھلاڑیوں نے کافی شہرت حاصل کی ہے۔ ویٹ لفٹرز کی فہرست پر ایک نظر ڈالیں تو کچھ دلچسپ اعداد و شمار ہمارے سامنے نکل کر آتے ہیں۔ مجموعی طور پر ویٹ لفٹنگ سرکٹ میں، منی پور ایتھلیٹس کے بغیریہ فہرست نامکمل نظر آتی ہے۔ منی پور ہی ہندستان کی واحد ایسی ریاست کہی جاسکتی ہے جس نے اب تک کئی اعلیٰ درجے کے ویٹ لفٹرز تیار کیے ہیں جنہوں نے ہندوستان کے لیے اپنی بہترین خدمات پیش کی ہیں۔ میرا بائی چانوکا شمار بھی ہندوستان کی بہترین ویٹ لفٹرز میں ہوتا ہے او ر ان کا تعلق بھی ریاست منی پور سے ہی ہے۔ میرا بائی چانو ۸؍ اگست ۱۹۹۴ء کو امپھال کے قریب ایک گاؤں نونگ پوک کاکچنگ میں ایک عام گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ چانو کو پہلی بار ۱۲؍سال کی عمرمیں اپنی صلاحیتوں کا احساس ہوا۔ اس عمر میں انہوں نےبھاری وزن اٹھانے میں اپنی مہارت دکھائی تھی۔ وہ جنگل سےجلانے کیلئےاپنے بھائیوں کےساتھ لکڑی اکٹھا کیا کرتی تھی لیکن بچپن سے ہی ان کی یہ مشق بالآخر اس کے کام آئی اور وہ ملک کی ٹاپ ویٹ لفٹر بن گئیں۔ بچپن میں لکڑی کا بنڈل اٹھانے سے لے کر بین الاقوامی پوڈیم میں پہنچنے تک ویٹ لفٹرسائکھوم میرابائی چانو کا سفر حیرت انگیز رہا ہے۔ 
میرا بائی چانو، جو ہمیشہ کھیلوں میں دلچسپی رکھتی ہیں، ویٹ لفٹنگ میں حصہ لینے سے پہلے اپنے کریئر کےآغاز میں امپھال کے ایک مقامی اسپورٹس ہال میں تیر اندازی سیکھنا چاہتی تھیں۔ اپنے کھیل کو صحیح طریقے سے پہچاننے کے بعد، میرا بائی چانو نے ہندوستانی خاتون ویٹ لفٹر کنجا رانی دیوی سے تحریک لی جو ان کی ویٹ لفٹنگ کوچ بھی رہ چکی ہیں۔ 
ٹوکیو۲۰۲۰ءمیں میرابائی کا چاندی کا تمغہ کرنم مالیشوری کے بعد ہندوستانی ویٹ لفٹر کا دوسرا اولمپک تمغہ تھا۔ وہ پی وی سندھو کے بعد اولمپک میں چاندی کا تمغہ جیتنے والی دوسری ہندوستانی خاتون بنیں۔ انہوں نے ریو ۲۰۱۶ءمیں اپنے پہلے اولمپکس میں اپنی کارکردگی سے اپنے حریفوں کے ہوش اڑا دیئے تھے۔ 
میرابائی چانونے ۲۰؍سال کی عمر میں اسکاٹ لینڈمیں ۲۰۱۴ء کے کامن ویلتھ گیمز میں ۴۸؍ کلوگرام وزن کے زمرے میں چاندی کا تمغہ جیت کر بین الاقوامی سطح پر اپنی شناخت بنائی۔ اس کے بعد، میرابائی چانونےتقریباً ۲؍ دہائی کے بعد ۲۰۱۷ءکی عالمی ویٹ لفٹنگ چمپئن شپ امریکہ میں گولڈ میڈل جیتا، ایسا کرنے والی پہلی ہندوستانی ویٹ لفٹربن گئیں۔ یہ سڈنی۲۰۰۰ءکی کانسہ کا تمغہ جیتنے والی کرنم مالیشوری کی۱۹۹۴ءاور ۱۹۹۵ءکےبعد ۴۸؍کلوگرام زمرے میں پہلی کوشش تھی۔ میرابائی کو پہلی بین الاقوامی کامیابی ۲۰۱۴ء گلاسگودولت مشترکہ کھیلوں میں ملی۔ اس وقت میرا بائی چانو نے چاندی کا تمغہ جیتنے کے لیےکل ۱۷۰؍کلو وزن اٹھایا تھا۔ ۲۰۱۸ء میں میرا بائی چانو نے گولڈ کوسٹ گیمزمیں ورنا میڈل جیتا تھا۔ میرابائی چانو نے۲۰۲۱ءمیں تاشقند، ازبکستان میں منعقد ایشین چمپئن شپ میں کانسہ کا تمغہ جیتا تھا۔ میرابائی چانو کے کریئرکی بہترین کارکردگی ٹوکیو۲۰۲۰ءاولمپکس میں تھی، جس میں انہوں نےخواتین کے ۴۹؍کلوگرام زمرے میں چاندی کا تمغہ جیتا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK