Updated: December 18, 2025, 2:17 PM IST
| Mumbai
مس انڈیا ۱۹۶۴ء اور معروف فیشن صحافی مہر کاسٹیلینو ۸۱؍ برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ انہوں نے نہ صرف بیوٹی مقابلوں میں تاریخ رقم کی بلکہ فیشن جرنلزم کو بھی ایک سنجیدہ اور معتبر شعبے کے طور پر متعارف کرایا۔ ان کی تحریریں، کتابیں اور رہنمائی فیشن انڈسٹری میں آج بھی ایک مضبوط میراث سمجھی جاتی ہیں۔
مہر کاسٹیلینو۔ تصویر: آئی این این
مس انڈیا کا تاج جیتنے والی پہلی خاتون اور نامور فیشن صحافی مہر کاسٹیلینو گزشتہ دن، ۱۷؍ دسمبر کو ۸۱؍ برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ پسماندگان میں بیٹا کارل، بہو نیشا اور بیٹی کرسٹینا شامل ہیں۔ ممبئی میں پیدا ہونے والی مہر کاسٹیلینو نے ۱۹۶۴ء میں فیمینا مس انڈیا کا اعزاز حاصل کر کے قومی سطح پر پہچان حاصل کی۔ وہ نہ صرف پہلی فیمینا مس انڈیا تھیں بلکہ انہوں نے مس یونیورس اور مس یونائیٹڈ نیشنز جیسے بین الاقوامی مقابلوں میں بھی ہندوستان کی نمائندگی کی، جس سے مستقبل کی ہندوستانی بیوٹی کوئینز کیلئے راہیں ہموار ہوئیں۔ ان کے انتقال کی تصدیق فیمینا مس انڈیا آرگنائزیشن نے ایک جذباتی سوشل میڈیا بیان کے ذریعے کی۔ بیان میں کہا گیا کہ مہر کاسٹیلینو ایک حقیقی معنوں میں ٹریل بلیزر تھیں جنہوں نے نئے دروازے کھولے، معیار قائم کئے اور خواتین کی نسلوں کو بے خوف خواب دیکھنے کی ترغیب دی۔ ادارے نے ان کے اہل خانہ اور چاہنے والوں سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور ان کی روح کے سکون کیلئے دعا کی۔
فیمینا مس انڈیا آرگنائزیشن کے مطابق، مہر کاسٹیلینو وقار اور خاموش طاقت کی علامت تھیں۔ انہوں نے نہ صرف فیشن انڈسٹری میں اپنی منفرد شناخت بنائی بلکہ آنے والی نسلوں کیلئے بھی مضبوط بنیاد رکھی۔ ان کی اقدار اور نظریات آج بھی زندہ ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ہم نے، روس اور یوکرین دونوں کو متنبہ کر دیا ہے: اردگان
فیشن جرنلزم میں مہر کاسٹیلینو کا سفر
بیوٹی مقابلوں میں کامیابی کے بعد مہر کاسٹیلینو نے صحافت کو اپنا پیشہ بنایا۔ انہوں نے ۱۹۷۳ء میں ایوز ویکلی میں اپنے پہلے مضمون سے فیشن جرنلزم کا آغاز کیا اور بعد ازاں ایک کل وقتی فیشن صحافی اور سنڈیکیٹ کالم نگار بن گئیں۔ ان کا کام تقریباً ۱۶۰؍ قومی اور بین الاقوامی اخبارات اور رسائل میں شائع ہوا، جس کی بدولت وہ فیشن اور طرزِ زندگی کی رپورٹنگ میں ایک معتبر آواز بن گئیں۔ انہوں نے فیشن کے موضوع پر کئی کتابیں بھی تحریر کیں، جن میں Men Style، Fashion Kaleidoscope اور Fashion Musings شامل ہیں۔ مہر نے لیکمی فیشن ویک اور دیگر بڑے فیشن شوز میں آفیشل فیشن رائٹر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ ان کی مہارت کے اعتراف میں انہیں مختلف فیشن اداروں اور انڈسٹری ایوارڈز میں بطور جج اور مقرر مدعو کیا جاتا رہا۔
یہ بھی پڑھئے: دہلی فضائی آلودگی سے بے حال،ہنگامی اقدامات نافذ
فیشن کو ایک سنجیدہ صنعت کے طور پر اجاگر کرنا
مہر کاسٹیلینو کو فیشن کو محض گلیمر کے بجائے ایک مکمل اور سنجیدہ صنعت کے طور پر پیش کرنے کی علمبردار سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے دستکاری، برانڈنگ اور صارفین کے رجحانات پر گہرے تجزیاتی مضامین لکھے۔ وہ نوجوان ڈیزائنرز اور ادیبوں کی سرپرستی بھی کرتی رہیں اور فیشن اداروں اور جیوری پینلز میں فعال کردار ادا کیا۔ ان کے کالم تاریخی بصیرت اور فکری گہرائی کے باعث خاص مقام رکھتے تھے، جن میں ہندوستان کے بوتیک کلچر سے عالمی رن وے تک کے سفر کو محفوظ کیا گیا۔
مہر کاسٹیلینو کی میراث
ہندوستان میں فیشن جرنلزم کے فروغ میں مہر کاسٹیلینو کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔ انہوں نے فیشن سے متعلق عوامی شعور کو نئی جہت دی اور تاریخی علم کو جدید رجحانات سے جوڑا۔ ان کا اثر آج بھی ان بے شمار ادیبوں ، ڈیزائنرز اور فیشن انڈسٹری کے پیشہ ور افراد میں نظر آتا ہے جو دہائیوں تک ان سے متاثر ہوتے رہے۔