Inquilab Logo Happiest Places to Work

انگلینڈ دورے پر محمد سراج کے پاس خود کو ثابت کرنے کا موقع

Updated: June 20, 2025, 12:42 PM IST | Agency | New Delhi

ہندوستان اور انگلینڈ کے درمیان کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز کے تعلق سے ٹیم انڈیا کے سابق بولنگ کوچ بھرت ارون کا تجزیہ۔

Mohammad Siraj. Picture: INN
محمد سراج۔ تصویر: آئی این این

انگلینڈ کے خلاف ہندوستان کی آئندہ ۵؍ میچوں کی ٹیسٹ سیریز کی تیاریوں میں بولنگ اٹیک کے بارے میں کافی جوش و خروش سے بات چیت ہو رہی ہے، جس کی قیادت جسپریت بمراہ، محمد سراج اور رویندر جڈیجا جیسے تجربہ کار گیندباز کریں گے۔ یہ سیریز ۲۰؍ جون سے لیڈز میں شروع ہوگی۔ ٹیم انڈیا کے سابق  گیندبازی کوچ بھرت ارون کا خیال ہے کہ  محمد سراج کےلئے اب بولنگ یونٹ میں مزید فیصلہ کن کردار ادا کرنے کا وقت آگیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی کے ساتھ بات چیت میں بھرت ارون نے ہندوستانی گیندبازی اور انگلینڈ کی وکٹوں کے بارے میں بات چیت کی۔
 ۲۰۲۱ء کا دورہ اور کامیابی کی وجوہات  کے تعلق سے جب بھرت ارون سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا’’مجھے لگتا ہے کہ ہندوستان کے گیند باز کافی تجربہ کار تھے۔ وہ پہلے بھی انگلینڈ جا چکے تھے اور ساتھ ہی، جب ہم ۲۰۲۱ءمیں انگلینڈ گئے تو وہ اپنی بولنگ کے عروج پر تھے۔ اس سے انہیں حالات کا جلدی سے اندازہ لگانے اور ان حالات کے مطابق اپنی بولنگ کو ڈھالنے میں مدد ملی۔ سمجھ اور موافقت یہی سب سے بڑا چیلنج ہوگا۔ گیندبازوں نے جلد ہی خود کو وہاں کے حالات میں ڈھال لیا اور یہی وجہ تھی کہ ہم انگلینڈ میں کامیاب رہے۔‘‘
 کیا۲۰۱۸ء کے دورے کے تجربہ نے ۲۰۲۱ء بہتر کارکردگی دکھانے میں مدد کی۔ اس سوال کے جواب میں گیندبازی کوچ نے کہا ’’مجھے لگتا ہے کہ انگلینڈ میں ۲۰۱۸ءکی کارکردگی اگرچہ، جیسا کہ آپ نے صحیح کہا، ہم فتح کے بہت قریب تھے، لیکن فتح کی لکیر کو عبور نہیں کر پائے۔ لیکن یہ اس ٹیم کیلئے بہت بڑا تجربہ تھاکیونکہ انہوں نے انگلینڈ کے دورے کے بعد غیر معمولی طور پر اچھی کارکردگی دکھانا شروع کر دی تھی۔ اس لئے آسٹریلیا میں پہلی غیر ملکی جیت بھی ملی۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ دورہ بھی ایک فیصلہ کن عنصر تھا۔‘‘
 تیز گیندبازمحمد سراج کو اپنے ۲۰۲۱ءسیریز کے مظاہرے سے کتنی تحریک لینی چاہیے تاکہ جب بھی بمراہ نہ کھیل رہے ہوں، تو ہندوستان کی بولنگ لائن اپ کی قیادت کر سکیں؟ اس پر بھرت ارون نے زور دیا ’’تجربے سے بڑھ کر کچھ نہیں۔ مجھے یقین ہے کہ محمد سراج نے اس تجربے سے بہت کچھ سیکھا ہوگا۔ اس تجربے کو سامنے لانے سے انہیں ان حالات کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے گی۔ ساتھ ہی، جس طرح سے وہ آئی پی ایل میں بولنگ کر رہے ہیں، میں نے ان  فارم کو  دیکھا۔  اس لئے میں کہوں گا کہ یہ شاید محمد سراج کیلئے بمراہ کے ساتھ فرنٹ لائن بولر بننے کا موقع ہوگا۔‘‘انہوں نے مزید کہا’’سراج تجربے کے ساتھ ذہین بھی ہیں۔ ان تمام برسوں میں باقاعدگی سے کرکٹ کھیلنے سے انہیں صحیح قسم کا ایکسپوزر ملا ہے۔ جس طرح سے وہ اب گیندبازی کر رہے ہیں، انہوں نے اپنی غلطیوں سے سیکھا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ آپ جتنی زیادہ غلطیاں کرتے ہیں،  اتنی ہی بہتر شروعات کرتے ہیں اور بہتر بنتے ہیں۔ وہ اپنے کمفرٹ زون سے باہر آ گئے ہیں۔انہیں بھی احساس ہے کہ گیندبازی میں ٹیم کیلئے ان کا کیا رول ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ محمد سراج اسے سنبھالنے کے لیے پوری طرح سے تیار  ہیں۔‘‘
 پرسدھ کرشنا اور انگلینڈ کے حالاتان کے بارے میں بات کرتے ہوئے بھرت ارون نے تبصرہ کیا کہ’’مجھے لگتا ہے کہ پرسدھ، آکاش، ارش دیپ، سب میں صلاحیت ہے۔  میرے خیال  میں ارش دیپ اس وقت پرسدھ پر برتری بنائے ہوئے ہیں کیونکہ ایک بائیں ہاتھ کا کھلاڑی ہونے کے ناطے اور ساتھ ہی وہ جو گیند کو دونوں طرف گھما سکتا ہے میرے حساب سے ارش دیپ اس وقت پرسدھ کرشنا سے آگے ہیں۔لیکن ہاں پرسدھ نے تیز بولنگ کی ہے۔ آئی پی ایل میں انہوں نے جو کیا اس کا اعتماد انہیں انگلینڈ میں اچھا مظاہرہ کرنے میں مدد کرے گا۔ وہ اپنی بولنگ کو انگلینڈ کے حالات کے حساب سے کتنی جلدی ڈھالتے  ہیں، یہ سب سے بڑا چیلنج ہوگا۔
 ارش دیپ کے پاس کینٹ کے ساتھ کاؤنٹی میں کھیلنے کے دوران انگلینڈ کے حالات میں کھیلنے کا تجربہ ہے۔ آئندہ سیریز میں یہ ان کیلئے کتنا مفید ہوگا؟ اس سوال پر بھرت ارون نے کہا’’یہ بہت بڑی بات ہے۔ انگلینڈ میں بولنگ کرنے یا کاؤنٹی میں کھیلنے کا تجربہ کھلاڑی کو یہ سمجھنے میں مدد کرے گا کہ انگلینڈ میں کامیاب ہونے کیلئے اسے کیا کرنا ہوگا۔ ان حالات میں اپنی بولنگ کو کیسے ڈھال سکتے ہیں؟ یہ ایک چیلنج ہے۔ اس لئے اگر آپ کے پاس پہلے سے تجربہ ہے، تو یہ ان حالات میں کھیلنے کے دوران بہت کام آئے گا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK