Inquilab Logo Happiest Places to Work

سلیمان ’سولی‘ آدم، جنہیں کرکٹ کھلاڑی اپنا محسن اورخیر خواہ مانتے ہیں

Updated: June 20, 2025, 2:12 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

ہندوستان سے انگلینڈ میں بسنے والے ’سولی‘ اب تک۴۰۰؍سے زائد کھلاڑیوں کی اپنے گھر پر میزبانی کر چکے ہیں، سنیل گاوسکر ان کے قریبی دوست ہیں جبکہ سچن تینڈولکر کو یارکشائر کیلئے کھیلنے میں انہوںنے اہم رول ادا کیا۔

Suleman `Soly` Adam can be seen with his close friends Little Master Sunil Gavaskar and Master Blaster Sachin Tendulkar. Photos: Suleman Adam
سلیمان ’سولی‘ آدم اپنے قریبی دوست لٹل ماسٹر سنیل گاوسکر اور ماسٹر بلاسٹر سچن تینڈولکر کے ساتھ دیکھے جا سکتے ہیں۔ تصاویر:بشکریہ سلیمان آدم

مسلسل چار دن تک، سلیمان `’سولی‘ آدم اور ان کے اہل خانہ صحرائے تھار میں چلتے رہے۔ ان کے سروں پر چلچلاتی دھوپ، پاؤں کے نیچے گرم ریت تھی۔ سولی نے، جو اس وقت صرف۷؍ سال کے تھے، اپنی ماں کا ہاتھ تھاما ہوا تھا جبکہ ان کی ۴؍سالہ بہن والد کے کندھوں پر بیٹھی ہوئی تھی۔ یہ ۱۹۵۲ء کی بات ہے جب تقسیم کے بعد اس خاندان کو پولیس نے گجرات کے ایک گاؤں سے اٹھایا، سفر کے دوران ہتھکڑیاں لگا کر، نئی نشان زد سرحد کے قریب چھوڑ دیا اور پاکستان جانے کا راستہ خود تلاش کرنے کیلئے کہا گیا۔ وہ کہاں جا رہے تھے اس پر حیرانی اور سفر کی دشواریوں کے باوجود سولی پریشان تھے کہ کیا وہ اپنا پسندیدہ کھیل — کرکٹ — دوبارہ کھیل سکیں گے۔ 
 سخت اور پریشانی میں بچپن گزارنے کے بعد نوعمر سولی، صرف ۳؍ پاؤنڈ کے ساتھ انگلینڈ کے لئے ایک جہاز پر سوار ہوئے تھے۔ وقت کے ساتھ، وہ خاندان جس نے صحرا کی گرمی کو برداشت کی وہ ایک سرسبز و شاداب میدانوں، اور ایک خوبصورت دیہی علاقے میں آباد ہو گیا۔ کسے پتہ تھا کہ و ہ کئی گھروں، پیٹرول پمپوں اور سپر مارکیٹوں کے مالک ہوں گے۔ اس کے باوجود انہوں کرکٹ کھیلنے کا موقع کبھی نہیں گنوایا۔ کس نے سوچا کہ یہ لڑکاجو کبھی بے گھر تھا، بے شمار مہمانوں کی میزبانی کرے گا، زیادہ تر یارکشائر کلب میں کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑیوں کی۔ کسے پتہ تھا کہ سنیل گاوسکر اور عمران خان ان کے قریبی دوست ہوں گے۔ 
 ’’مجھے یقین تھا کہ دشوار گزار راستے اکثر خوبصورت منزلوں تک لے جاتے ہیں اور کرکٹ نے مجھے زندگی کے بہت سے سبق سکھائے ہیں۔ ‘‘ سولی نے جو اب ۸۰؍ سال کے ہو چکے ہیں ، ایک انگریزی اخبار کے ساتھ بات چیت میں اپنی زندگی کی کہانی بیان کی جو انہیں گجرات میں ان کی جائے پیدائش سملٹ سے پاکستان کے کراچی اور اب یارکشائر میں لیڈز لے آئی۔ سولی کے پاس ان دنوں مہمان ہیں۔ ہندوستان۔ انگلینڈ کے ابتدائی ٹیسٹ سے قبل گاوسکر ان کے گھر پر مہمان ہیں۔ سنیل گاوسکر ان کے یہاں پہلے بھی کئی بار آچکے ہیں۔ سولی نے بتایا کہ سنیل نے مجھے بتایا ہے کہ `میں یہاں ہوں اور ہم ٹیسٹ کے دوران ملیں گے۔ میں بہت خوش ہوں۔ 
 سچن تینڈولکر کے یارکشائر سے جڑنے کی کہانی
 ہندوستان اور انگلینڈ کے درمیان کھیلی جانے والی موجودہ ٹیسٹ سیریز کو تینڈولکر اور اینڈرسن کا نام دیا گیا ہے۔ سلیمان آدم اور سچن تینڈولکر کی پہچان بھی کافی پرانی ہے۔ انہوں نے ہی یارکشائر اور ٹنڈولکر دونوں کو ۱۹۹۲ءمیں ایک معاہدے پر دستخط کرنے پر آمادہ کیا جس کے نتیجے میں ہندوستانی عظیم کھلاڑی سچن ہیڈنگلے کو اپنا گھر کہنے والے پہلے غیر ملکی بن گئے۔ سلیمان آدم نے واضح طور پر اس واقعہ کو یاد کرتے ہیں جو سچن کے ساتھ یارکشائر میں تاریخ رقم کرتا ہے۔ اس کی شروعات سولی کے یہ جاننے کے ساتھ ہوئی کہ یارکشائر نے آسٹریلیائی تیز گیندباز کریگ میکڈرموٹ کو اپنے پہلے غیر ملکی کھلاڑی کے طور پر سائن کیا ہے۔ کچھ دن بعد انہوں نے سنا کہ میکڈرموٹ زخمی ہو گئے ہیں۔ 
 سلیمان سولی نے کہا کہ ’’جس وقت مجھے معلوم ہوا، میں یارکشائر کلب دوڑتے ہوئے پہنچا، میں نے ان سے پوچھا، `آپ ہندوستانی یا پاکستانی کو سائن کیوں نہیں کرتے؟ میں نے دلیل دی کہ یارکشائر میں چونکہ ایشیائی باشندوں کی بڑی تعداد ہے اس لئے وہ سچن تینڈولکر یا جاوید میاں داد پر غور کر سکتے ہیں۔ یہ وہ وقت تھا جب عظیم ڈان بریڈمین نے کہا تھا کہ تینڈولکر کو بلے بازی کرتے ہوئے دیکھ کر انہیں اپنی بلے بازی یاد آتی ہے۔ دو سے تین گھنٹے کی محنت کے بعد سلیمان آدم نے یارکشائر انتظامیہ کوسچن تینڈولکر کے ساتھ معاہدہ کرانے پر مجبور کردیا۔ لیکن ایک مسئلہ تھا یارکشائر حکام کو جو بیرونی دنیا سے بے نیاز تھا، اس بارے میں کوئی سراغ نہیں تھا کہ تینڈولکر تک کیسے رسائی حاصل ہو۔ سلیمان نے فوراً کہا کہ یہ آپ مجھ پر چھوڑ دیں۔ 
  سلیمان آدم نے سچن کی میزبانی کی تھی جب وہ انگلینڈ میں کلب کرکٹ کھیلتے تھے۔ جب یارکشائر کی پیشکش سامنے آئی تو سچن ٹیسٹ سیریز کےلئے آسٹریلیا میں تھے۔ سولی نے فون کیا تو بین الاقوامی اور گھریلو مصروفیات کی وجہ سےسچن کو یقین نہیں تھا کہ وہ کاؤنٹی کرکٹ کھیل سکیں گے۔ لوگوں کو راغب کرنے کی اپنی صلاحیت کی وجہ سے سلیمان نے سچن سے کہا کہ وہ جوان ہیں اور وہ یہ کر سکتے ہیں۔ بعد میں میں نے اپنے دوست سنیل (گاسکر) سے سچن سے بات کرنے کو کہا۔ سمرسیٹ کے لئے کھیلتے ہوئے سنیل کو فائدہ ہوا تھا۔ آخر کار سچن تیار ہوگئے اور تاریخ رقم ہو گئی۔ 
کرکٹرز کیلئے پارٹ ٹائم نوکریاں 
 سچن جب لیڈز میں ہوتے ہیں تو’ سولی بھائی‘ کی رہائش ان کا دوسرا گھر ہو تی ہے، جہاں کھانے کی میز پر ہمیشہ ہندوستانی کھانے ہوتے تھے۔ جب سے سولی ایک فعال کلب کرکٹر تھے، ان کے گھر کے دروازے ہندوستان اور پاکستان کے کرکٹرز کیلئے کھلے تھے۔ گاوسکر، دلیپ وینگسرکر، چندرکانت پنڈت، سنجے مانجریکر، ابھے کروویلا، سائی راج بہو تولے، محمد کیف، وسیم جعفر نے ان کی مہمان نوازی کا لطف اٹھایا ہے۔ انہوں نے ۴۰۰؍ سے زیادہ کھلاڑیوں کی اپنے گھر پر میزبانی کی ہے۔ صرف قیام اورطعام ہی نہیں، سولی بھائی کھلاڑیوں کیلئے پارٹ ٹائم ملازمتوں کا بھی انتظام کرتے تھے تاکہ جب میچ نہ ہو تو کھلاڑی کچھ کمائی کر سکیں ۔ بہت سے لوگ ان کے پیٹرول پمپ اور سپر مارکیٹوں پر کام کر چکے ہیں۔ سلیمان سولی انکساری سے کہتے ہیں وہ صرف کھلاڑیوں کی مدد کرنا چاہتے تھے۔ کھلاڑیوں نے بھی انہیں پہچان لیا اور انہوں نے سولی بھائی کو اپنا محسن، خیر خواہ بتایا۔ 
 ایسے ہی ایک واقعہ کو یاد کرتے ہوئے سلیمان آدم کہتے ہیں کہ ان دنوں، ٹیسٹ میچوں کے درمیان دورہ کرنے والی ٹیم کاؤنٹی کلب کے خلاف کھیلتی تھی۔ ایسے ہی ایک ٹور گیم میں ٹیم انڈیا یارکشائر سے ہار گئی تھی۔ ٹیم کے منیجر کو بہت غصہ آیا اور اس نے بیویوں کو ٹیم کے ہوٹل میں رہنے یا کوچ میں سفر کرنے سے منع کریا۔ وہ وقت تھا۔ یہ و ہ دور تھا جب کھلاڑیوں کو یومیہ الاؤنس کے طور پر ۳؍ پاؤنڈ ملتے تھے، اگر وہ اپنی شریک حیات کے لئے ہوٹل کا کمرہ بک کرواتے تو ان کیلئے ایک پاؤنڈ کا خرچہ آتا تھا۔ اس لیے سنیل نے مجھے بلایا اور کہا `کیا کوئی امکان ہے کہ کرکٹرز کی بیویاں آپ کے یہاں رہ سکیں ؟ میں نے کہا `ہاں، کوئی مسئلہ نہیں۔ 
سلیمان ’سولی‘ آدم کے بارے میں 
  سلیمان سولی آدم کی ابتدائی زندگی جدوجہد سے بھری تھی اور غیر متوقع حلقوں سے ملنے والی مدد تھی جس نے پھر انہیں مصیبت میں مبتلا لوگوں کی مدد کرنے کی تحریک دی۔ انگلینڈ میں اپنی نئی زندگی کے آغاز پرسلیمان ایک فیکٹری میں یومیہ اجرت پر کام کرتے تھے۔ بچت کی عادت کی وجہ سے انہوں نے ایک ٹیکسی خریدی اور اس کے بعد وہ موٹر میکینک بن گئے۔ قسمت کے دھنی اور دوستوں اور خاندان کی مالی مدد کے نتیجے میں وہ ایک پیٹرول اسٹیشن کےمالک بن گئے اور اسی نے ان کی زندگی بدل دی۔ ان کے بچے اب اچھی طرح سیٹل ہیں۔ کاروبار سے ریٹائر ہوچکے سلیمان آدم اپنی کھیلوں کی دکان پررہتے ہیں۔ وہ اب بھی ضرورت مندوں کی مدد کرتے ہیں۔ سلیمان سولی آدم نے اپنی زندگی میں بہت کچھ دیکھا ہے لیکن وہ اب بھی کمنٹری باکس میں اپنے دوست سنیل گاوسکر کے بارے میں پُرجوش ہیں۔ جب گاوسکر نے بتایا کہ آئندہ سیریز کیلئے ٹرافی کا نام تبدیل کیا جا رہا ہے تو انہیں مزید خوشی ہوئی کیونکہ ٹرافی کا نام ان کے ایک اور قریبی دوست تینڈولکر کے نام پر رکھا گیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK