• Wed, 26 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اب شام کے علاقے اسرائیل کے نشانے پر

Updated: November 25, 2025, 4:24 PM IST | Agency | Tel Aviv

صہیونی فوج نے گولان کی پہاڑیوں پر جنگی مشق شروع کی ، اقوام متحدہ ایک رپورٹ میں اس علاقے کے تعلق سے تشویش ظاہر کر چکا ہے۔

Israeli troops conducting exercises in the Golan Heights. Photo: Agency
اسرائیلی فوجیں گولان کی پہاڑیوں میں مشق کرتے ہوئے۔ تصویر: ایجنسی
امریکہ کے پیش کردہ امن منصوبے کے باوجود اسرائیل نے غزہ پر حملے بند نہیں کئے ہیں۔ بلکہ اس نے  قرارداد کی خلاف ورزی کرتےہوئے لبنان میں بھی حماس کے مبینہ جنگجوئوں پر حملہ کرکے انہیں قتل کیا ہے۔ اب صہیونی فوجوں کی نگاہیں شام کے کچھ علاقوں پر ہیں جہاں انہوں نے فوجی مشق شروع کی ہے۔ ا طلاع کے مطابق اسرائیلی فوج نے شام اور اسرائیل کی سرحد پر موجود گولان کی پہاڑیوں میں دو روزہ فوجی مشقیں شروع کر دی ہیں، جن کا مقصد اچانک پیدا ہونے والی صورتِ حال سے نمٹنے کی تیاری کو جانچنا ہے۔ اسرائیلی ویب سائٹ ’وائی نیٹ‘ نیوز کے مطابق شیلڈ اینڈ اسٹیرنتھ کے نام سے یہ مشقیں  پیر کی صبح شروع ہوئیں اور دو دن تک جاری رہیں گی۔ حالانکہ ’ اچانک پیدا ہونے والی صورتحال ‘ کی وضاھت  ہیں کی گئی ہے۔ 
صہیونی فوج کے ترجمان نے بتایا ہے کہ اس مشق کا مقصد مختلف ممکنہ منظرناموں کیلئے کمانڈ کی تیاری کا جائزہ لینا اور اسے بہتر بنانا ہے۔ ان کے مطابق یہ ایک ہنگامی اور غیر اعلانیہ مشق ہے جس کے ذریعے ۲۱۰؍ ویں بریگیڈ کی تیاری جانچی جا رہی ہے۔ اس دوران فوجی نقل و حرکت میں اضافہ ہوگا، دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں گی اور علاقے میں طیارے اور دیگر فضائی آلات نظر آئیں گے۔ یاد رہے کہ گولان شام کا حصہ ہے جبکہ اسرائیل نے اس کے کچھ علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے اور انہیں اپنے علاقے قرار دیتا ہے۔ شام کی سابقہ حکومت کے دوران میں وہ ان علاقوں پر کئی بار حملے بھی کر چکا ہے۔ حال ہی میں قائم کی گئی نئی شامی حکومت کے دور میں اسرائیل نے سرحد پر بڑی تعداد میں فوجیں لگا رکھی ہیں ۔ اس کی وجہ سے سرحدی علاقوں میں کئی بار جھڑپیں بھی ہوئیں۔ اب صہیونی فوج نے یہ نیا سلسلہ شروع کیا ہے جس پر اگر شامی حکومت نے اعتراض کیا یا کوئی کارروائی کی تو تنازع پیدا ہو سکتا ہے۔
یاد رہے کہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس کی جانب سے پیش کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ شامی گولان میں اسرائیلی آباد کاری مزید پھیل رہی ہے اور اسرائیل اس علاقے میں آباد کاروں کی تعداد دوگنا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔یہ رپورٹ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی چوتھی کمیٹی (برائے سیاسی امور اور نوآبادیاتی خاتمے) کے سامنے پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ مقبوضہ گولان میں اسرائیلی آباد کاری بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بشار الاسد کی حکومت کے سقوط کے ایک ہفتے بعد اسرائیلی فوج بفر ژون میں داخل ہوئی، پھر شام کے اندر مختلف علاقوں پر فضائی حملے کئے۔ مزید یہ کہ اسرائیلی کابینہ نے مقبوضہ گولان میں آباد کاری کے فروغ کیلئے تقریباً ایک کروڑ۱۰؍ لاکھ ڈالر کی منظوری بھی دی۔رپورٹ کے مطابق ۸؍ دسمبر ۲۰۲۴ء سے اسرائیلی فوج مسلسل بفر ژون میں موجود ہے جبکہ اسرائیلی وزیراعظم یہ اعلان کر چکے ہیں کہ’’ گولان کی پہاڑیاں ہمیشہ اسرائیل کا اٹوٹ  حصہ رہیں گی۔‘‘ 
یاد رہے کہ اسرائیل کو وجود پوری طرح سے غاصبانہ ہے ۔ ۱۹۴۸ء میں اقوام متحدہ نے فلسطین کی جتنی زمین یہودیوں کو آباد کرنے کیلئے دی تھیں اسے خود پوری دنیا نے تسلیم نہیں کیا تھا لیکن اس کے بعد اسرائیل نے اطراف کے علاقوں پر قبضہ کرنا شروع کیا جس میں فلسطین کا مغربی کنارہ اور شام کے کچھ سرحدی علاقے ہیں جہاں اس نے باقاعدہ یہودی بستیاں بسا کر انہیں اسرائیل کا حصہ بتانا شروع کیا۔ گولان بھی انہی علاقوں میں شامل ہے۔ حالانکہ شام کی نئی حکومت نے امریکہ سے کئی طرح کے معاہدے کئے ہیں جس میں اس کی سرحدوں کی حفاظت بھی شامل ہے لیکن صہیونی فوجوں نے کئی موقعوں پر ان معاہدوںکے برخلاف کارروائیاں کی جس پر امریکہ نے کوئی اقدام نہیں کیا۔فی الحال پیر اور منگل کو ہونے والی ان فوجی مشقوں کے تعلق سے امریکہ کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے نہ ہی شامی حکومت نے اب تک کوئی رد عمل ظاہر کیا ہے لیکن جیسا کہ شام کے صدر احمد الشرع نے کچھ عرصہ پہلے کہا تھا کہ شام کی سرحدوں کے تعلق سے کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا لہٰذا ان کا رد عمل متوقع ہے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK