میونخ اولمپک میڈل یافتہ اور ہاکی کے سابق کھلاڑی ویس پیس کا ۸۱؍ سال کی عمر میں انتقال ہوگیا ہے۔ وہ پارکنسن کے مرض میں مبتلا تھے۔ انہوں نے طویل علالت کے بعد کولکاتا کے ایک اسپتال میں آخری سانس لی۔
EPAPER
Updated: August 14, 2025, 6:00 PM IST | New Delhi
میونخ اولمپک میڈل یافتہ اور ہاکی کے سابق کھلاڑی ویس پیس کا ۸۱؍ سال کی عمر میں انتقال ہوگیا ہے۔ وہ پارکنسن کے مرض میں مبتلا تھے۔ انہوں نے طویل علالت کے بعد کولکاتا کے ایک اسپتال میں آخری سانس لی۔
میونخ کے اولمپک برونز میڈل یافتہ ہاکی کھلاڑی ڈاکٹر ویس پیس (اطالوی تلفظ: ویچی پیس) کا۸۰؍ سال کی عمر میں انتقال ہوگیا ہے۔ ویس پیس ۱۹۹۶ء کے اولمپک برونز میڈل یافتہ ٹینس کھلاڑی لینڈر پیس کے والد تھے۔ ہاکی بنگال (ایچ بی) کےذرائع کے مطابق کولکاتا کے ایک اسپتال میں لینڈر پیس کے والد کا طویل علالت کے بعد انتقال ہوا ہے۔ اسپورٹس آئیکون کافی عرصے سے پارکنسن کے مرض میں متاثر تھے اور ان کے پسماندگان میں ان کی اہلیہ، ایک بیٹا اور ایک بیٹی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ’’وار ۲‘‘ میں شاہ رخ اور سلمان نہیں بلکہ بوبی دیول مہمان اداکار کے طور پر نظر آئیں گے
ویس پیس ۱۹۴۵ء میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ اسکولی اور کالج کی سطح پر ہاکی کھیلتے تھے۔ وہ میڈیکل کے طالب علم تھے جنہیں ہندوستانی ٹیم کیلئے منتخب کر لیا گیا تھا۔ ۱۹۹۶ء میں انہوں نے ہمبرگ انٹرنیشنل کپ سے اپنے بین الاقوامی کریئر کا آغاز کیا تھا۔ وہ مشہور کلبز کیلئے بھی کھیلتے تھے جن میں موہن بگن اور ایسٹ بنگال بھی شامل ہیں۔ ان کی موت پر ان کے قریبی دوست اور ۱۹۶۴ء کے اولمپک گولڈ میڈل یافتہ گربخش سنگھ نے کہاکہ ’’ویس پیس نےاس وقت اپنے ہاکی کے کریئر کی شروعات کی تھی جب میں کیپٹن تھا۔ وہ ایک عظیم شخص تھے جنہوں نے مختلف اسپورٹس جیسے کرکٹ، فٹ بال اور رگبی بھی کھیلا تھا۔ ۱۳؍ سال تک ہم نے موہن بگن کیلئے ایک ساتھ کھیلا تھا اور انہوں نے بیگٹھن کپس اور ۹؍ مرتبہ کلکتہ لیگ کا خطاب بھی اپنے نام کیا تھا۔ وہ ایک بہترین کھلاڑی تھے جنہوں نے فیلڈ میں کئی نشیب و فراز بھی دیکھے تھے۔ ۱۹۶۸ء کے اولمپک کیلئے ان کا انتخاب نہ کیا جانے ان کے ساتھ ناانصافی تھی لیکن انہیں ۱۹۷۱ء ورلڈ کپ اور ۱۹۷۲ء کے اولمپکس میں کھیلنے کا موقع فراہم کیا گیا تھا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: امریکہ سے مخاصمت کے دوران چین سے سے دوستی ہندوستان کیلئے کتنی کارگرہوگی؟
انہوں نے مزید کہا کہ ’’پیس نرم مزاج اور ایک بہترین شخصیت کے حامل تھے۔ میں ان کا مقابلہ کسی بھی ڈاکٹرسے نہیں کر رہا ہوں۔ جب وہ کسی کو دوا دیتے تھے تو اس شخص کے پاس بیٹھ جاتے اور دیکھتے کہ دوا کا اثر کس طرح ہورہا ہے۔‘‘ ڈاکٹر ویس پیس نے میڈیکل ڈاکٹر اوراسپورٹس سائنس کے ماہر کے طور پر بھی کام کیا۔ انہوں نے مشہور شخصیات کو ہی نہیں بلکہ کرکٹ، فٹ بال اور ٹینس کی دنیا کے مشہور کھلاڑیوں کو بھی علاج فراہم کیا تھا۔ انہوں نے کنٹرول آف کرکٹ اِن انڈیا(بی سی سی آئی) اور انڈین ڈیوس کپ ٹیم کیلئے بھی کام کیا تھا۔ ان کا بے مثال کام اور بی سی سی آئی اور ایشین کرکٹ کاؤنسل (اے سی سی) کے تعلیمی پروگراموں کا انتظام سنبھالنے کا طریقہ قابل تعریف ہے۔
یہ بھی پڑھئے: کراچی، پاکستان: یوم آزادی کے جشن کے دوران ہوائی فائرنگ میں ۳؍ ہلاک، ۶۰؍ سے زائد زخمی
انہوں نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ ’’صلاحیت کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے، اگر آپ ۱۲؍ سال کی عمر سے ہی دس ہزار گھنٹہ مشق کرنے کی عادت اپنائیں گے تو ۲۰؍ سال کی عمر تک پہنچنے کے بعد آپ اپنی منزل تک بآسانی پہنچ جائیں گے۔‘‘ ڈاکٹرویس پیس نے اپنی بیماری تک ایچ بی کی تمام تقریبات میں حصہ لیا تھا۔ ہاکی انڈیا کے صدر اور سابق ہندوستانی کیپٹن دلیپ ٹرکی نے کہا کہ ’’یہ افسوس ناک دن ہے۔ میونخ کے اولمپک میڈل یافتہ ہاکی کھلاڑی اپنے مقصد کیلئے پرعزم تھے۔ مجھے کئی مرتبہ ان سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا اورانہوں نے مجھے کئی کھیلوں کیلئے متاثر کیا ہے۔‘‘