ہندوستان کے پاس ہمیشہ بیڈمنٹن سنگلز کے بہت عظیم کھلاڑی رہے ہیں لیکن پرکاش پڈوکون نے ہندوستانی بیڈمنٹن کے بارے میں دنیا کے تصور پر سب سے زیادہ گہرا اثر ڈالا ہے۔
EPAPER
Updated: June 10, 2025, 11:53 AM IST | Agency | New Delhi
ہندوستان کے پاس ہمیشہ بیڈمنٹن سنگلز کے بہت عظیم کھلاڑی رہے ہیں لیکن پرکاش پڈوکون نے ہندوستانی بیڈمنٹن کے بارے میں دنیا کے تصور پر سب سے زیادہ گہرا اثر ڈالا ہے۔
ہندوستان کے پاس ہمیشہ بیڈمنٹن سنگلز کے بہت عظیم کھلاڑی رہے ہیں لیکن پرکاش پڈوکون نے ہندوستانی بیڈمنٹن کے بارے میں دنیا کے تصور پر سب سے زیادہ گہرا اثر ڈالا ہے۔ اگر ان کو ہندستان کا اب تک کا بہترین بیڈمنٹن کھلاڑی کہا جائے تو شاید غلط نہ ہو گا۔ پرکاش پڈوکون نے اپنی بہترین کھیلوں کی کارکردگی سے ہندوستان اور بیرون ملک سب کو متاثر کیا۔ انہوں نے بین الاقوامی سطح پر بیڈمنٹن کے میدان میں ہندوستان کو ایک نئی پہچان دی۔ پرکاش ۱۹۸۰ء میں عالمی درجہ بندی میں پہلے نمبر پر رہے جو ہندستان کے لئے ایک قابل فخر بات ہے۔
بنگلورو کرناٹک میں ۱۰؍ جون۱۹۵۵ء کو پیدا ہونے والے پرکاش پڈوکون ایک ایسے وقت میں بڑے ہو رہے تھے جب ہندوستان کوبیڈمنٹن کے کھیل میں نہ تو زیادہ علم تھا اور نہ ہی دلچسپی تھی۔ پرکاش کے والد رمیش پڈوکون نے اس کھیل سے انہیں متعارف کرایا تھا۔ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ کھیلا کرتے تھے، پرکاش بھی اپنے والدکے ساتھ بیڈمنٹن کورٹ جایا کرتے تھے۔ یہیں سے ان کی دلچسپی اس کھیل کی طرف بڑھتی گئی۔ پرکاش پڈوکون نے بیڈمنٹن کھیلنے کی باریکیاں اپنے والد رمیش پڈوکون سےسیکھیں، جو کئی سال تک میسور بیڈمنٹن اسوسی ایشن کے سیکریٹری رہے۔
پرکاش نے۱۹۷۰ء میں قومی جونیئر چمپئن بن کر اپنی کامیابی کا آغازکیا۔ وہ صرف۱۵؍ سال کی عمر میں قومی جونیئر چمپئن بنے۔ اگلے سال۱۹۷۱ء میں انہوں نے ایک منفرد کارنامہ انجام دیا۔ انہوں نے سینئر اور جونیئر دونوں قومی ٹائٹل جیتے۔ اس کے بعد انہوں نے کبھی پیچھےمڑ کر نہیں دیکھا اور اپنی کامیابی کو جاری رکھا۔ بہترین انداز میں کورٹ کااحاطہ کرناپرکاش پڈوکون کی طاقت سمجھا جاتا تھا۔ ۱۷؍ سال کی عمرمیں وہ ہندوستانی شائقین میں مقبول ہونے لگے۔ وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے دکھایا کہ چیلنجوں کا مقابلہ کیسے کیا جا سکتا ہے؟کھیل پراپنا کنٹرول، اپنی رفتار کو ہلکا اورتیزکرنا اور درستگی کا استعمال کرتے ہوئے حریف کھلاڑی کو اپنی چالاکی سے پریشان کرتے رہے۔ ان سے توقع تھی کہ وہ جونیئر ٹائٹل جیتیں گے اور انہوں نے یہ اعزاز حاصل کیالیکن اسی سال انہوں نے نیشنل سینئر چمپئن شپ بھی جیت لی۔ کامیابی کی راہ پر گامزن پرکاش نیشنل جونیئر ڈبلز کے فائنل میں پہنچے لیکن وہ اسے جیت نہ سکے اور رنر اپ کے طور پر کامیابی حاصل کی۔ ۱۹۷۹ءکاسال پرکاش پڈوکون کیلئے اچھا نہیں رہا کیونکہ وہ ملائیشیا کے خلاف سیریز میں ٹانگ میں چوٹ لگنے کے سبب کھیل نہیں سکے، جس کی وجہ سے انہیں آل انگلینڈ اوپن سے دستبردار ہونا پڑا لیکن اس ایڈیشن کےبعد جب پرکاش مقابلے میں واپس آئے، انہوں نے اپنی بہترین کارکردگی کا نمونہ پیش کیا۔ اس ہندوستانی شٹلر نے ہندوستانی بیڈمنٹن کے چیلنجوں کو مزید کم کیا اور خود کو بہتر بنانے کیلئے ۱۹۸۱ء میں ڈنمارک چلے گئے اور یورپ کے بہترین کھلاڑیوں کے ساتھ ٹریننگ شروع کی۔ ۱۹۸۱ء میں انہوں نے گولڈ میڈل پر اپنے نام کی مہر ثبت کی جس کی وجہ سے انہیں ۱۹۸۲ء میں پدم شری سے نوازا گیا۔ ۱۹۷۷ء میں پرکاش پڈوکون بہتر تربیت لینے انڈونیشیا گئے، تاکہ وہ بین الاقوامی سطح پر بہتر کارکردگی دکھا سکیں۔ اس تربیت نے پرکاش کی کھیلوں کی کارکردگی کابہترین نتیجہ نکالا۔ ۱۹۷۸ءمیں پرکاش کنیڈا کے ایڈمنٹن میں منعقدہ کامن ویلتھ گیمز میں گولڈ میڈل جیتنےمیں کامیاب رہے۔ اس کامیابی نے انہیں بین الاقوامی شہرت عطا کی۔ ہندی فلموں کی مشہور اداکارہ دپیکا پڈوکون ان کی بیٹی ہیں۔