• Fri, 12 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

رنویر سنگھ کی فلم ’’دُھرندھر‘‘ پر خلیجی ممالک میں پابندی، جی سی سی سرٹیفکیٹ نہیں ملا

Updated: December 12, 2025, 4:07 PM IST | Mumbai

آدتیہ دھر کی فلم ’’دُھرندھر‘‘ باکس آفس پر زبردست کلیکشن کر رہی ہے اور جلد ہی ۲۰۰؍کروڑ کا ہندسہ عبور کرچکی ہے تاہم کئی خلیجی ممالک میں اس فلم پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جس سے اس کی کمائی واضح طور پر متاثر ہو رہی ہے۔ رپورٹس کے مطابق فلم کی کہانی کو ’پاکستان مخالف‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

Ranveer Singh.Photo:INN
رنویر سنگھ۔ تصویر:آئی این این

آدتیہ دھر کی فلم ’’دُھرندھر‘‘ باکس آفس پر زبردست کمائی کر رہی ہے۔ فلم میں رنویر سنگھ، اکشے کھنہ، آر مادھون، سارہ ارجن اور راکیش بیدی نے اہم کردار ادا کیے ہیں۔ فلم اپنی ریلیز کے ایک ہفتے کے اندر۲۰۰؍ کروڑ روپے کا ہندسہ عبور کرلیا ہے۔ جہاں ہر طرف  ’’دُھرندھر‘‘ کا چرچا ہو رہا ہے، وہیں کئی ممالک میں اس پر پابندی کی اطلاعات ہیں۔

یہ بھی پڑھئے:نیوکلیائی توانائی کے شعبے میں ۲۰۲۵ء ہندوستان کے لیے اہم سنگ میل

اطلاعات کے مطابق خلیجی ممالک بشمول بحرین، کویت اور متحدہ عرب امارات میں اس پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ لیکن آئیے اس کی وجہ جانتے ہیں۔ان ممالک میں فلم پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ بالی ووڈ ہنگامہ کی ایک رپورٹ کے مطابق، فلم کو اس کی کہانی کی وجہ سے یو اے ای/جی سی سی کے علاقے میں پابندی لگا دی گئی تھی۔ ایک ذرائع  نے پورٹل کو بتایاکہ ’’بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور یو اے ای نے  ’’دُھرندھر‘‘ کو ریلیز نہیں کیا ہے۔ خدشہ تھا کہ ایسا ہو گا کیونکہ فلم کو پاکستان مخالف فلم  کے طور پر دیکھا گیا تھا۔ ان خطوں میں پہلے بھی اسی طرح کی فلموں کو ریلیز کرنے سے انکار کیا جا چکا ہے۔

یہ بھی پڑھئے:انڈیگو کے خلاف ڈی جی سی اےکی کارروائی، چار فلائٹ آپریشن انسپکٹرز معطل

اس سے قبل بھی کئی دیگر فلموں پر پابندی لگ چکی ہے۔ ’’دُھرندھر‘‘ کی کہانی پاکستان، خاص طور پر لیاری شہر کی سیاست اور گینگ وار سے متاثر ہے۔ اس سے پاکستانی اسپانسر شدہ دہشت گردی کا پردہ فاش ہوتا ہے۔ اس سال کے شروع میں اکشے کمار کی فلم ’اسکائی فورس‘ اور جان ابراہم کی فلم ’دی ڈپلومیٹ‘ پر مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں پابندی عائد کردی گئی تھی۔ ’’آرٹیکل ۳۷۰‘‘  اور ’’ٹائیگر ۳‘‘کو بھی اسی طرح کے مسائل کا سامنا تھا۔ اس پابندی سے فلم کے کاروبار پر اثر پڑ سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK