Updated: December 02, 2025, 3:06 PM IST
|
Agency
| Mumbai
ایک ڈالر ۵۴ء۸۹؍ روپے کا ہوگیا، آر بی آئی نے صورتحال کو سنبھالنے کیلئے زرمبادلہ میں سے ڈالر فروخت نہ کئے ہوتے تو ایک ڈالر ۹۰؍ روپے کا ہوجاتا۔
پیر کو کاروبار کے دوران روپے کی قیمت گھٹ کر ۷۹ء۸۹؍ تک گئی تھی۔ تصویر:آئی این این
جی ڈی پی کی شرح نمو میں حیرت انگیز بلکہ کئی حلقوں کیلئے ناقابل یقین بہترین کے باوجود بین الاقومی مارکیٹ میں روپیہ کی قدر بہتر ہونا تو دور کی بات ہے، مستحکم بھی نہیں رہ پارہی ہے۔ اسی ہفتے اسے ’’ایشیا کی بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنےوالی کرنسی ‘‘ ہونے کا منفی اعزاز حاصل ہوا ہے۔ اس کے بعد حکومت کی جانب سے صورتحال کو سنبھالنے کے اقدامات متوقع تھے مگر زمینی حقیقت یہ ہے کہ روپیہ مسلسل روبہ زوال ہے۔ دسمبر کا آغاز روپے کیلئے انتہائی کمزور ثابت ہوا۔ پیرکو کرنسی میں اتار چڑھاؤ کے دوران روپے کی قدر میں ۱ء۰؍ فیصد کی گراوٹ درج کی گئی جس کے بعد پیر کو ایک امریکی ڈالر ۵۴۵۷ء۸۹؍ روپے میں بند ہوا۔
روپے کو ملنے والے سہارے سے زیادہ دباؤ
پیر کو ابتدائی تجارت میں روپے کی کارکردگی امریکی ڈالر کے مقابلے محدود دائرے میں ہی رہی۔ مقامی شیئر بازاروں کی مثبت کارکردگی روپے کو کسی حد تک سہارا دے رہی تھی لیکن خام تیل کی بلند قیمتوں اور غیر ملکی فنڈ کے انخلاء نے اس اثر کو زائل کردیا۔ فاریکس تاجروں کے مطابق درآمد کنندگان کی جانب سے ڈالر کی مسلسل طلب نے ہندوستانی کرنسی پر دباؤ برقرار رکھا ۔مزید یہ کہ امریکہ کے ساتھ جاری تجارتی کشیدگی کے درمیان سرمایہ کار محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں ۔ واضح رہے کہ سال کے آخر تک کسی سمجھوتے کی امید ہے۔ اس بات کے واضح اشارے مل رہے ہیں کہ ہندوستان اور امریکہ بڑی حد تک تجارتی معاہدہ پر متفق ہوگئے ہیں مگر فاریکس کاروبار میں اس کا مثبت اثر نظر نہیں آرہا ہے۔
۸۹ء۴۵؍ پر کھلا، ۸۹ء۵۷؍پر بند ہوا
بینکوں کے مابین غیر ملکی زرمبادلہ کے بازار میں روپے کی شروعات۴۵ء۸۹؍ پر ہوئی۔ اس کے بعد کرنسی مزید پھسل کر ابتدائی کاروبار میں ۴۶ء۸۹؍ تک پہنچ گئی، جو گزشتہ کاروباری دن بند ہونےوالی قیمت کے مقابلے ایک پیسے کی گراوٹ تھی ۔جمعہ کو روپیہ۹؍ پیسے گر کر ۴۵ء۸۹؍ کے بھاؤ پر بند ہوا تھا۔
ڈالر انڈیکس میں بھی کمی
ادھر ڈالر انڈیکس، جو ۶؍ بڑی عالمی کرنسیوں کے مقابلے امریکی ڈالر کی طاقت کو جانچتا ہے،۰۴ء۰؍ فیصد کم ہو کر۹۹ء۴۴؍پر پہنچ گیا۔بین الاقوامی تیل مارکیٹ میں برینٹ کروڈ کی قیمت۱ء۵۷؍ فیصد بڑھ کر مستقبل کے سودوں میں۶۳ء۳۵؍ امریکی ڈالر فی بیرل ہو گئی۔
روپے کے تعلق سے پیش گوئی
سی آر فاریکس ایڈوائزرز کے مینیجنگ ڈائریکٹر امیت پاباری نے بتایا کہ ’’قریب مدت میں ڈالر/روپیہ ۹۰ء۸۸؍سے ۸۰ء۸۹؍ کے درمیان رہنے کی امید ہے ۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہندوستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی تعلقات میں معمولی سی بھی بہتری آئی تو روپیہ اس حد کے مضبوط حصے کی طرف بڑھ سکتا ہے۔۹۰ء۸۸؍ کے آس پاس پہنچ سکتا ہے۔
آر بی آئی نے روپے کو سنبھالا
پیر کے کاروبار میں جب روپیہ ڈالر کے مقابلے ۸۹ء۸۸؍ تک پہنچ گیا تواس بات کا اندیشہ پیدا ہوگیا تھا کہ یہ ۹۰؍ کی حد پار کر کے ہندوستانی کرنسی کیلئے نئی منفی تاریخ رقم کرسکتاہے، آر بی آنے مداخلت کی اور اپنے ریزرو میں موجود ڈالر فروخت کئے تاکہ روپے کو۹۰؍ روپے فی ڈالر کی حد عبور کرنے سے روکا جا سکے۔ رائٹرز کے مطابق تاجروں کا کہنا ہے کہ روپے میں تازہ گراوٹ نان ڈیلیوریبل فارورڈ (این ڈی ایف) مارکیٹ کی میچورٹی کے باعث ہوئی۔
جی ڈی پی اور روپے کی گراوٹ میں عدم توازن
حکومت نے جی ڈی پی کے جو اعدادوشمار پیش کئے ہیں حیرت انگیز ہی نہیں چونکا دینےوالے ہیں۔ اس میں جی ڈی کی پی شرح نمو ۲ء۸؍ فیصد بتائی گئی ہے۔ موجودہ حالات میں معاشی ماہرین کے ایک بڑا طبقہ کیلئے اس پر یقین کرنا مشکل ہورہاہے۔ اپوزیشن پارٹیاں اس پر سوال اٹھا چکی ہیں جبکہ خود حکومت حامی معاشی ماہرین بھی ’’خوشگوار حیرت‘‘ کا اظہار کررہے ہیں۔اس پس منظر میں روپیہ کی قدر جس تیزی سے گر رہی ہےاس پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ ایم کے وینو نے ایکس پر لکھا ہے کہ ’’یہ ایک دلچسپ تضاد ہے۔ایک طرف ہندوستان کی اقتصادی نمو (جی ڈی پی کی شرح نمو)’مضبوط‘ ہے اور مالی سال۲۰۲۶ء کی دوسری سہ ماہی میں مہنگائی صرف۵ء۰؍ فیصد ہے تو پھر روپے کی کارکردگی ایشیا میں سب سے بدترین کیوں ہے (اور یہ ڈالر کے مقابلے۹۰؍ وپے کے قریب کیوں پہنچ گیا ہے)؟‘‘ حیرت کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے مزید لکھا ہے کہ ’’ اتنی کم مہنگائی کی صورت میں روپے کی قدر کو دیگر کرنسیوں کے مقابلے مضبوط ہونا چاہیے تھا۔ ‘‘