Inquilab Logo Happiest Places to Work

میں نے کئی سوئنگ بولر دیکھے لیکن عبدل اسماعیل ہمیشہ میری نظر میں سرفہرست رہیں گے: سندیپ پاٹل

Updated: June 05, 2025, 11:30 AM IST | Clayton Murzello | Mumbai

ٹیم انڈیا کے اسٹار بلے باز اور سابق کپتان سنیل گاوسکر نے حال ہی میں اپنے ساتھی اور ممبئی کرکٹ ٹیم کے تیز گیندباز عبدل اسماعیل کی آخری رسومات میں شرکت کی تھی۔

Abdul Ismail. Photo: INN
عبدل اسماعیل۔ تصویر: آئی این این

ٹیم انڈیا کے اسٹار بلے باز اور سابق کپتان سنیل گاوسکر نے حال ہی میں اپنے ساتھی اور ممبئی کرکٹ ٹیم کے تیز گیندباز عبدل اسماعیل کی آخری رسومات میں شرکت کی تھی۔ دوسری طرف ہندوستانی ٹیم کے سابق کوچ اور کھلاڑی سندیپ پاٹل نے عبدل اسماعیل کے انتقال پر کہا کہ ’’ممبئی کرکٹ کیلئے جذباتی نقطۂ نظر سے یہ مشکل دور  ہے۔ ملند ریگے، پیڈی شیوالکر اور عبدل اسماعیل یکے بعد دیگرے تینوں نے چند ماہ میں اس دنیا کو الوداع کہہ دیا۔ اسی طرح حال ہی میں وجے `پاپا کارخانی بھی چل بسے ۔‘‘
 ۱۹۸۳ء کی عالمی کپ جیتنے والی ٹیم کے رکن سندیپ پاٹل نے کہاکہ ’’ میں خوش قسمت تھا کہ مجھے گھریلو کرکٹ میں عبداللہ (میں اکثر عبدل اسماعیل کو عبداللہ کہہ کر مخاطب کرتا تھا)کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ مجھے یقین ہے کہ وہ ایک خطرناک گیند باز رہے ہوں گے۔ ممبئی کرکٹ سے وابستہ سنیل گاوسکر اور اشوک مانکڈ جیسے ہمارے سینئر کہتے تھے کہ اگر عبداللہ کی پہلی گیند آؤٹ سوئنگ ہوتی تو ہماری ٹیم کیلئے وہ اچھا شگون ہوتا تھا اور ہم جیت جاتے تھے۔ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کے ۲۴۴؍ وکٹ ان کی قابلیت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ عبداللہ کا گیندبازی کا ایکشن خطرناک ہوتا تھا۔انہوں نے اپنے کریئر میں بہت سے مضبوط بلے بازی آرڈرس کو تباہ کردیا تھا۔‘‘ 
 ٹیم انڈیا کے سابق کپتان سندیپ پاٹل نے کہاکہ ’’میں نے ایان بوتھم، باب میسی اور ہمارے اپنے بلویندر سنگھ سندھو جیسے بہت اچھے سوئنگ گیندباز کو کھیلتے ہوئے دیکھاہے لیکن عبداللہ ہمیشہ میری فہرست میں ٹاپ پوزیشن پر رہیں گے۔‘‘انہوں نے مزید کہاکہ ’’ میں نے ۷۶۔۱۹۷۵ء میں رنجی ٹرافی کا آغاز کیاتھا، اس وقت عبداللہ ممبئی کے لئے گیندبازی کا آغاز کر رہے تھے۔ حیدرآباد کی پہلی اننگز میں میں نے ۴؍ وکٹ لئے، اس سے میں بہت مطمئن تھا کیونکہ عبداللہ نے میری رہنمائی کی تھی۔دوسری طرف عبداللہ نے خود ۳؍ وکٹ لئے تھے۔‘‘ 
 ہندوستانی ٹیم کے کامیاب کوچیز میں شمار ہونے والے سندیپ پاٹل نے کہاکہ’’ مجھے یاد ہے کہ اس اننگز میں میں نے تقریباً۵۰؍ اوور اور دوسری اننگزمیں۱۲؍ اوورس کئے تھے جبکہ میرے مرحوم ساتھی نے وانکھیڈے اسٹیڈیم میں اس کوارٹر فائنل میں ۴۰؍ اوورس کئے تھے۔ اپنے ۳؍  میچوں کے پہلے سیزن کے اختتام پر میں نے۱۴۷؍ اوورس کئے تھے! میں نے جتنے اوورس پھینکے اس کے پیش نظر مجھے کافی  محنتی کہا جا سکتا ہے لیکن اصل محنتی عبداللہ تھے ، مجھے بتایا گیا تھا کہ انہوں نے۷۵؍ فرسٹ کلاس میچوں میں ۱۱۳۶۱؍ گیندیں کی تھیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK