سعودی عرب دنیا کا پہلا اسکائی اسٹیڈیم بنانے کی تیاری کر رہا ہے، جسے نیوم اسٹیڈیم کا نام دیا گیا ہے۔ یہ منفرد منصوبہ زمین سے تقریباً۳۵۰؍ میٹر، یعنی ۱۱۵۰؍ فٹ، کی بلندی پر ہوا میں معلق ہوگا اور اس میں ۴۶؍ہزار شائقین کے بیٹھنے کی گنجائش ہوگی۔
EPAPER
Updated: October 28, 2025, 3:59 PM IST | Jeddah
سعودی عرب دنیا کا پہلا اسکائی اسٹیڈیم بنانے کی تیاری کر رہا ہے، جسے نیوم اسٹیڈیم کا نام دیا گیا ہے۔ یہ منفرد منصوبہ زمین سے تقریباً۳۵۰؍ میٹر، یعنی ۱۱۵۰؍ فٹ، کی بلندی پر ہوا میں معلق ہوگا اور اس میں ۴۶؍ہزار شائقین کے بیٹھنے کی گنجائش ہوگی۔
سعودی عرب دنیا کا پہلا اسکائی اسٹیڈیم بنانے کی تیاری کر رہا ہے، جسے نیوم اسٹیڈیم کا نام دیا گیا ہے۔ یہ منفرد منصوبہ زمین سے تقریباً۳۵۰؍ میٹر، یعنی ۱۱۵۰؍ فٹ، کی بلندی پر ہوا میں معلق ہوگا اور اس میں ۴۶؍ہزار شائقین کے بیٹھنے کی گنجائش ہوگی۔ اسٹیڈیم کو شمسی اور ہوا کی توانائی سے چلانے کے لیے ڈیزائن کیا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرتی ہوئی رپورٹس کے مطابق نیوم اسٹیڈیم صرف کھیلوں کا مقام نہیں بلکہ ایک ثقافتی، تفریحی اور سماجی مرکز بھی ہوگا۔ یہاں مردوں اور خواتین کے پیشہ ور فٹبال کلبز موجود ہوں گے جبکہ سال بھر مختلف عالمی ایونٹس منعقد کیے جائیں گے۔
منصوبے کے مطابق اس کی تعمیر۲۰۲۷ء میں شروع ہوگی اور۲۰۳۲ء میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔ یہ اسٹیڈیم ۲۰۳۴ء کے فیفا ورلڈ کپ کے میچوں کی میزبانی بھی کرے گا۔ یہ منصوبہ نیوم شہر کے دی لائن پروجیکٹ کا حصہ ہے، جو ایک جدید اور پائیدار طرزِ زندگی پر مبنی شہر کی تعمیر کا وژن رکھتا ہے۔ سعودی عرب کی ۲۰۳۴ء ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے درخواست فیفا کی جانب سے منظور ہونے والا پہلا اقدام ہے، جو ملک کے عالمی کھیلوں میں بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ سعودی عرب۲۰۳۴ء ورلڈ کپ کے لیے ۱۵؍ نئے اسٹیڈیم تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جن میں ریاض کا کنگ سلمان انٹرنیشنل اسٹیڈیم بھی شامل ہے، جس کی گنجائش۹۲۷۶۰؍افراد ہوگی اور یہ ۲۰۲۹ء تک مکمل ہوگا۔ ماہرین کے مطابق نیوم اسکائی اسٹیڈیم جدید اور پائیدار فنِ تعمیر کی ایک شاندار مثال ہوگا تاہم اس کی بلندی اور مقام کی وجہ سے انجینئرنگ کے کئی چیلنجز درپیش ہیں جن کے لیے نئے تکنیکی حل تلاش کیے جا رہے ہیں۔ یہ اسٹیڈیم صحت اور تعلیم کے اداروں کے قریب بنایا جائے گا تاکہ کھیلوں پر مبنی ایک فعال اور صحت مند کمیونیٹی کو فروغ دیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھئے:ٹی۲۰؍سیریز میں ٹیم انڈیا کا پلڑا بھاری رہنے کی امید ہے
اس منصوبے کی تکمیل سے سعودی عرب میں سیاحت، سرمایہ کاری اور عالمی توجہ میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، جو ملک کے وژن۲۰۳۰ء کے ترقیاتی اہداف سے مطابقت رکھتا ہے تاہم، سوشل میڈیا پر کچھ صارفین نے اس اسٹیڈیم کی مضبوطی اور حفاظتی پہلوؤں پر سوالات اٹھائے ہیں جبکہ کئی ماہرین اسے کھیلوں کی دنیا میں ایک انقلابی اور تاریخ ساز قدم قرار دے رہے ہیں۔