Inquilab Logo

شاردُل ٹھاکر ، ہاردک پانڈیا کی کمی پوری کرسکتے ہیں

Updated: September 09, 2021, 1:52 PM IST | Abhishek Tripathi | New Delhi

ٹیم انڈیا کے تیز گیندبازشاردُل ٹھاکر نے انگلینڈ کے خلاف اچھی بلے بازی کرکے خود کو آل راؤنڈر ثابت کیا ہے اور وہ ہاردک کا متبادل ثابت ہوسکتے ہیں

Shardul Thakur .Picture:INN
شاردُل ٹھاکرتصویر: آئی این این

؍ ۵۰برس کے بعد اوول پرانگریزوں کے خلاف ہندوستانی ٹیم کی فتح ہوئی اور  مین آف دی میچ روہت شرما نے سنچری بنائی ، لیکن اگر کسی نے اس میچ میں سب سے زیادہ متاثر کیا تو وہ آل راؤنڈر شاردُل ٹھاکر ہیں۔ جی ہاں ، ہم  گیندباز شاردُل کی بات نہیں کر رہے  ، ہم  آل راؤنڈر ٹھاکر کی بات کر رہے ہیں۔ شاردُل کو اب بھی ایک گیندباز سمجھا جاتا تھا جو ٹی ۲۰؍ یا ون ڈے میں کچھ اچھے شاٹس مار سکتے ہیں لیکن  جس طرح انہوں نے انگلینڈ میں مشکل وقت میں ۲؍ اننگز میں بلے بازی کی اور ہندوستان ٹیم کو مشکل حالت سے نکالا،  اس سے بی سی سی آئی کی ایک طویل عرصے کی تلاش ختم ہوگئی ہے۔  شاردُل ہاردک کی کمی کو پورا کر سکتے ہیں: گھریلو کرکٹ میں ممبئی سے کھیلنے والے شاردُل آئی پی ایل میں چنئی سپرکنگز کیلئے لوور آرڈر   میں جارحانہ بلے بازی کررہے تھے ، تب کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ وہ ممبئی انڈینس کے اسٹار ہاردک پانڈیا کے متبادل ثابت ہوںگے۔  وراٹ کوہلی نے آسٹریلیا اور انگلینڈ میں ایک تجربہ کیا جو کامیاب ثابت ہوا۔ اب ان میں ایک فاسٹ بولنگ آل راؤنڈر کی تصویر دیکھی جا رہی ہے۔ انہوں نے اس سال آسٹریلیا کے دورے کے دوران گیند کے ساتھ بلے سے بھی  حیرت انگیز مقابلہ کرکے سبھی کی توجہ حاصل کی۔انہیں آسٹریلیا میں ٹیسٹ کھیلنے کا موقع ملا اور اس میں انہوں نے ۷؍ وکٹ لئے اور نصف سنچری کے ساتھ ۶۷؍رن بنائے۔ تیز گیندبازی آل راؤنڈر کی ضرورت: جب بھی ٹیم انڈیا گھریلو سرزمین پر کھیلتی ہے ، اس میں رویندر جڈیجا اور روی چندرن اشون ہوتے ہیں جو اسپن بولنگ کے ساتھ ہندوستانی حالات میں اچھے رن بھی بنا سکتے ہیں لیکن ہمیشہ بیرون ملک ہندوستان کو تیز بولنگ کا سامنا کرنا پڑا ہےکیونکہ آسٹریلیا ، انگلینڈ ، جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ میں آپ مشکل سے اسپنر کے ساتھ جاسکتے ہیں۔ ہاردک پانڈیا کے سامنے آنے سے ٹیم انڈیا کی مشکلات میں کمی  آئی تھی لیکن۱۱؍ ٹیسٹ کھیلنے کے بعد وہ اتنے نااہل ہوگئے کہ اب وہ ٹی۲۰؍ میچوں میں مشکل سے چند اوورس کرنے کے قابل ہیں۔ ایک اور بات   پانڈیا ایک ایسے بلے باز ہیں جو درمیانی رفتار سے تیز بولنگ بھی کر سکتے ہیں جبکہ ٹھاکر ایک تیز گیند باز ہیں جو۸؍ویں نمبر پرنصف سنچری بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ شاردُل نے آسٹریلیا کے دورے پر گابا ٹیسٹ میں شاندار نصف سنچری بنا کر ٹیم انڈیا کوفاتح بنایا تھا۔وہ بڑے موقع پر قیمتی شراکت کرتے ہیں  اور مخالف ٹیم کو ایسے کھلاڑیوں سے سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ ہاردک انجری سے پریشان ہیں: جب گجرات کے آل راؤنڈر ہاردک نے ۲۰۱۷ء میں گالے میں سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو کیا تھا ، ہندوستان ایک تیز بولنگ آل راؤنڈر کی تلاش میں تھا۔ پانڈیا نے ٹیسٹ ، ون ڈے اور ٹی۲۰؍ کے تینوں فارمیٹس میں اپنے آپ کو ثابت کیا اور ٹیم کو اہم مواقع پر فتوحات کی راہ پر گامزن کردیا لیکن ۲۰۱۸ءکے بعد سے یہ آل راؤنڈر انجریز سے لڑ رہا ہے اور زیادہ تر وقت ٹیم سے باہر رہا ہے۔ پانڈیا ۲۰۱۸ءکے آغاز سے کمر کے نچلے حصے میں درد کی شکایت کر رہے تھے۔ پھر وہ لندن گئے اور ان کی سرجری ہوئی۔ انہوں نے اپنا آخری ٹیسٹ ۲۰۱۸ء میں ساؤتھمپٹن ​​میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا تھا۔ تب سے وہ صرف محدود فارمیٹ میںکھیل رہے ہیں۔ وہ ممبئی انڈینس کے لیے  کم ہی بولنگ کرتے ہیں۔ ہندوستان کے لیے ون ڈے اور ٹی ۲۰؍میں وہ دباؤ کے بعد ہی  بولنگ کیلئے راضی ہوئے تھے کیونکہ بولنگ کے بغیر ان کے لیے پلیئنگ الیون میں کوئی جگہ نہیں تھی۔شاردُل نے اپنی فٹنیس بہتر کی اس کے بعد وہ آئی پی ایل میں چنئی سپر کنگز کے لیے کھیلے اور بعد میں چوٹ کی وجہ سے بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا۔ انہوں نے لندن میں اپنی سرجری کروائی اور پھر میدان پر آگئے۔ شاردُل کا وزن پہلے بہت تھا لیکن انہوں نے اسے کم کر دیا۔ اب وہ فٹنیس پر سخت محنت کر تے  ہیں  اور اس سے انہیں میدان پر فائدہ ہورہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK