کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ ایک ایسا شخص جو پوری زندگی میں اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہوسکا، وہ ۱۸۵؍کلوگرام وزن اٹھا سکتا ہے؟ راجندرسنگھ راہیلو ایک ایسے ہی ہندوستانی پیرا لمپک پاور لفٹرہیں جو۸؍سال کی عمر میں انفینٹائل فالج اور پولیوکا شکار ہوگئے تھے۔
EPAPER
Updated: July 23, 2025, 12:56 PM IST | Agency | New Delhi
کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ ایک ایسا شخص جو پوری زندگی میں اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہوسکا، وہ ۱۸۵؍کلوگرام وزن اٹھا سکتا ہے؟ راجندرسنگھ راہیلو ایک ایسے ہی ہندوستانی پیرا لمپک پاور لفٹرہیں جو۸؍سال کی عمر میں انفینٹائل فالج اور پولیوکا شکار ہوگئے تھے۔
کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ ایک ایسا شخص جو پوری زندگی میں اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہوسکا، وہ ۱۸۵؍کلوگرام وزن اٹھا سکتا ہے؟ راجندرسنگھ راہیلو ایک ایسے ہی ہندوستانی پیرا لمپک پاور لفٹرہیں جو۸؍سال کی عمر میں انفینٹائل فالج اور پولیوکا شکار ہوگئے تھے۔ راجندر سنگھ رہیلو جنہیں سوڈھی کےنام سے بھی جانا جاتا ہے، پاور لفٹنگ کے بین الاقوامی مقابلوں میں کئی طلائی تمغے جیت کر ملک کانام روشن کرچکے ہیں۔ وہ نہ صرف معذوروں کی کیٹیگری میں ۶؍بار نیشنل گولڈ میڈلسٹ رہ چکے ہیں، بلکہ عمومی کیٹیگری میں بھی۵؍بار قومی سونے کے تمغے جیت چکےہیں۔ وہ۷؍ بار’اسٹرانگ مین آف انڈیا‘ کا خطاب بھی حاصل کر چکے ہیں۔
راجندرسنگھ راہیلو۲۲؍جولائی ۱۹۷۳ءکو مہسم پور گاؤں، جالندھر، پنجاب میں پیدا ہوئے۔ رہیلو نے اپنی زندگی میں اپنے خاندان کی مالی مشکلات کو قریب سے دیکھا۔ ان کا بچپن غربت اور معذوری سے لڑتے ہوئے گزرا، لیکن انہوں نے کبھی ہار نہیں مانی۔ ان کے والد بینڈ ماسٹر تھے جبکہ والدہ گھریلو ملازمہ کے طورپر کام کرتی تھیں۔ ۵؍بہن بھائیوں میں سب سےچھوٹے، رہیلو نے ہائی اسکول مکمل کرنے کے بعد اپنی تعلیم کو جاری نہ رکھنے کا فیصلہ کیا۔ ۱۹۹۶ءمیں ایک پاور لفٹر دوست سرندر سنگھ رانا، جو خود بھی پاور لفٹر تھے، کی جانب سے حوصلہ افزائی نے انہیں اس کھیل میں کریئر بنانے کی راہ پر گامزن کر دیا۔ ۱۹۹۶ءمیں کیپٹن پیارا سنگھ وی ایس ایم (وشِشٹ سیوا میڈلسٹ) ان کے کوچ بنے۔ اپنی پہلی بینچ پریس کوشش میں انہوں نے ۷۰؍کلوگرام وزن اٹھایا اور صرف۶؍ماہ کے اندر وہ ۱۱۵؍کلوگرام وزن اٹھانے کے قابل ہو گئے۔ کئی مشکلات آئیں، لیکن انہوں نےہار نہیں مانی اور جلد ہی قومی سطح پر اپنی پہچان بنائی۔
رہیلو رام گڑھیا کالج پھگواڑہ کالج ٹرائی سائیکل پر آیا کرتے تھے، جہاں وہ باقاعدگی سے مشق کرتے تھے۔ چونکہ ان کی ٹرائی سائیکل ہر جگہ نہیں جاسکتی تھی، اس لیے وہ ہاتھوں کے سہارے چلتے تھے اور یہی حوصلہ انہیں اس مقام تک لے گیا۔ یہ کالج کے دوسرے کھلاڑیوں کیلئے بھی ایک بڑی تحریک تھی۔
رہیلونےپاور لفٹنگ میں اپنا پہلا تمغہ ۱۹۹۷ء میں پنجاب اوپن میٹ میں جیتا اور پھر کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ اگلے ہی سال انہوں نے حیدرآباد میں منعقدہ نیشنل پاور لفٹنگ چیمپئن شپ جیتی، جس سے ان کےکریئرکو زبردست رفتار ملی۔ راجندر اپنی محنت کے ذریعے پاور لفٹنگ میں کامیابی حاصل کرتے چلے گئے۔ ۲۰۰۴ء میں انہوں نے ایتھنز پیرا لمپکس میں ۵۶؍کلوگرام کیٹیگری میں کانسہ کا تمغہ جیتا۔ انہوں نے۲۰۰۸ءاور ۲۰۱۲ء کے پیرا لمپکس میں ملک کی نمائندگی کی۔ ۲۰۱۲ءکے پیرا لمپکس میں وہ ۱۷۵؍کلوگرام وزن اٹھانے کی تینوں فارمیٹ میں ناکام رہے، لیکن پھر بھی ہمت نہ ہاری۔
رہیلو کی محنت اور لگن نے انہیں اس مقام تک پہنچایا اور انہیں مسلسل کوششوں کے سبب پنجاب حکومت نےانہیں کھیلوں کے محکمے میں کوچ کی حیثیت سےملازمت دی۔ گوہاور گاؤں میں خصوصی افراد کے لیے پاور لفٹنگ کی تربیت بھی دیتے ہیں۔ رہیلو جیسے ہیروز مشکل ترین دنوں میں بھی حوصلہ دیتے ہیں۔ ان کی کامیابیاں امید دلاتی ہیں۔ رہیلو پنجاب حکومت کے اسپورٹس ڈیپارٹمنٹ میں کوچ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں اور گوہاور گاؤں میں معذور کھلاڑیوں کو پاور لفٹنگ کی تربیت دیتے ہیں۔