Inquilab Logo Happiest Places to Work

۷؍کھیلوں میں مہارت کے سبب سید محمد ہادی ’رینبو ہادی‘ کہلائے

Updated: July 15, 2025, 11:53 AM IST | Agency | Mumbai

فٹبال، ٹینس، ہاکی، تیراکی، تیراندازی اور نہ جانےکتنےہی ایسے کھیل ہیں جن میں کوئی بھی کھلاڑی اپنےہنر کے جلوے دکھاکر شہرت حاصل کر لیتا ہے لیکن ہندستان میں ایک ایسا کھلاڑی بھی گزرا ہے جسے۷؍ مختلف کھیلوں میں مہارت حاصل تھی۔

Syed Mohammad Hadi , a multi-sport expert. Photo: INN
متعدد کھیلوں میں مہارت رکھنے والے سید محمد ہادی۔ تصویر: آئی این این

فٹبال، ٹینس، ہاکی، تیراکی، تیراندازی اور نہ جانےکتنےہی ایسے کھیل ہیں جن میں کوئی بھی کھلاڑی اپنےہنر کے جلوے دکھاکر شہرت حاصل کر لیتا ہے لیکن ہندستان میں ایک ایسا کھلاڑی بھی گزرا ہے جسے۷؍ مختلف کھیلوں میں مہارت حاصل تھی۔ سید محمد ہادی ہندوستان کے سب سے باصلاحیت ایتھلیٹ میں سے ایک تھے۔ انہوں نے نہ صرف کرکٹ اور ٹینس میں ہندوستان کی نمائندگی کی بلکہ فیلڈہاکی، فٹ بال، ٹیبل ٹینس، شطرنج اور پولو میں بھی مہارت حاصل کی۔ ان ۷؍کھیلوں میں مہارت کی وجہ سے انہیں ’’رینبو -ہادی‘‘ کا لقب دیا گیا۔ 
 ہادی کےوالد، کیپٹن سید محمد، ریاست حیدرآباد میں آرمی میں افسر تھے۔ جب ہادی بمشکل۲؍برس کے تھے تو ان کا انتقال ہوگیا۔ ہادی کی پیدائش۱۲؍اگست ۱۸۹۹ءکو نواب معین الدولہ کے ہاں ہوئی اور۱۴؍جولائی ۱۹۷۱ءکوانہوں نے وفات پائی۔ سید محمد ہادی ایک پرکشش شخصیت کے مالک تھے۔ ہادی نے جوانی میں گھڑ سواری اور پولو سیکھا اور نظام کالج کے لیے فٹ بال بھی کھیلا۔ ان کی غیر معمولی ایتھلیٹک صلاحیتوں کو تسلیم کرتے ہوئے انگلینڈ میں ان کی تعلیم کا بندوبست کیاگیا۔ سید عبدالرحیم کے ساتھ، وہ حیدرآباد فٹ بال ایسوسی ایشن کے بانی اراکین میں سے ایک تھے۔ 
 ٹینس کھلاڑی کےطور پر ہادی کیمبرج یونیورسٹی میں تعلیم کے دوران بین الاقوامی سطح پرمشہور ہوئے۔ انہوں نے پیٹر ہاؤس میں تعلیم حاصل کی اور کیمبرج بلیوبننےکے لیے سخت محنت کی۔ انہوں نےآکسفورڈ یونیورسٹی اور دورہ کرنے والی امریکی ٹیموں کے خلاف کئی فتوحات میں کیمبرج ٹیم کی مدد کی۔ انہوں نے فیلڈ ہاکی، فٹ بال اور ٹیبل ٹینس میں یونیورسٹی کلرز بھی حاصل کیے۔ 
 ہندوستانی ہونے کےناطے انہوں کیمبرج ٹیم کی کپتانی سے انکار کردیا گیا لیکن انہوں نے۱۹۲۴ءاور۱۹۲۵ءمیں ڈیوس کپ میں ہندوستان کی نمائندگی کرکے اپنے دعوے کو درست ثابت کیا۔ انہوں نے۵؍سال ومبلڈن میں ہندوستان کی نمائندگی بھی کی اور ۱۹۲۶ءمیں ڈبلز میں کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کی۔ وہ ۱۹۲۴ء کے سمر اولمپکس میں ٹینس میں حصہ لینے والے پہلے ہندوستانیوں میں سے ایک تھے۔ 
 بطورکرکٹر انہوں نے حیدرآباد کیلئےکئی فرسٹ کلاس کرکٹ میچز کھیلے۔ ۱۹۳۴ءمیں جب رنجی ٹرافی شروع ہوئی تو ہادی سنچری بنانے والےپہلےبلےبازبنے۔ وہ۱۹۳۶ءمیں ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے، جب انہوں نے جیک رائڈر کی قیادت میں آسٹریلیا کے خلاف غیر سرکاری ٹیسٹ میچ کھیلا۔ وہ۱۹۴۱ءتک رنجی ٹرافی میں حیدرآباد الیون کے لیے کھیلتے رہے۔ ان کے کئی بھائی اور بہنیں بھی بہترین کھلاڑی تھے۔ ان کے بھائی حسین محمد اور اصغر علی فرسٹ کلاس کرکٹر تھے۔ 
  ہادی حیدرآباد میں ایتھلیٹکس، کرکٹ، ہاکی اور ٹینس ایسوسی ایشن کےبانیوں میں سے ایک تھے۔ بعد میں اپنی زندگی میں، انہوں نےفٹ بال پر اور دوسری فزیکل ایجوکیشن پر۲؍کتابیں بھی لکھیں۔ اردو میں فٹ بال کی تربیت پر ایک کتاب لکھی۔ ۷؍کھیلوں کوکھیلنے میں ان کے حوصلہ اور عزم کے سبب انہیں ’دی رینبو ہادی‘ کا شاندار لقب حاصل ہوا۔ ہادی کا پھیپھڑوں کے کینسر کی وجہ سے ان کے آبائی شہر حیدرآباد، آندھرا پردیش میں ۱۴؍جولائی ۱۹۷۱ءکو ۷۲؍برس کی عمر میں انتقال ہوا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK