ایشیا کپ کرکٹ ٹونامنٹ میں ہندوستان آج یو اے ای کیخلاف اپنی مہم کا آغاز کرےگا۔سوریہ کمار یادو کی قیادت والی ٹیم کا پلڑا بھاری۔آسان فتح کی امید۔
EPAPER
Updated: September 10, 2025, 11:31 AM IST | Agency | New Delhi
ایشیا کپ کرکٹ ٹونامنٹ میں ہندوستان آج یو اے ای کیخلاف اپنی مہم کا آغاز کرےگا۔سوریہ کمار یادو کی قیادت والی ٹیم کا پلڑا بھاری۔آسان فتح کی امید۔
جب ہندوستان کل دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں متحدہ عرب امارات(یو اے ای) کے خلاف ایشیا کپ کے اپنے پہلے میچ میں میدان میں اترے گا تو یہ محض ایک مہم کا آغاز نہیں بلکہ اس سے کہیں بڑھ کر ہوگا۔یہ ہندوستانی کرکٹ میں ایک نئے باب کا آغاز ہوگا۔ وراٹ کوہلی، روہت شرما اور رویندرا جڈیجہ کے ۲۰۲۴ءمیں ٹی۔۲۰؍ورلڈ کپ جیتنے کے بعد ریٹائر ہونے کے بعد پہلا بڑا ٹورنامنٹ ہوگا۔ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصے تک اس جوڑی نے ہندوستان کے محدود اووروں کے کرکٹ میں غلبہ برقرار رکھا۔کوہلی کی کامیابیوں کی جستجو، روہت کے شاندار چھکے اور جڈیجہ کی آل راؤنڈ صلاحیت نے ہندوستانی ٹی۔۲۰؍کرکٹ ٹیم کو مضبوط کیا۔
ورلڈ کپ جیتنے کے بعد ان کا ایک ساتھ رخصت ہونا المناک تھا۔ اب نوجوان کرکٹرز کی نئی نسل ہندوستانی ٹیم کو بلندیوں پر قائم رکھنے کی ذمہ داری اٹھا رہی ہے۔ سوریہ کمار یادو، جو اب کپتان ہیں، ہندوستان کے نئے نظریے، بے خوف بیٹنگ کی علامت ہیں۔وہ ایک ایسی ٹیم کی قیادت کریں گے، جس میں دھماکہ خیز صلاحیت اور ابھرتی ہوئی مستقل مزاجی کا امتزاج ہوگا۔نائب کپتان شبھ من گل ایک سال سے زیادہ عرصے بعد ٹی۔۲۰؍ میں واپسی کر رہے ہیں اور اوپننگ میں اپنی جگہ دوبارہ حاصل کرنے کے لئے بے تاب ہیں۔
دوسری جانب ابھیشیک شرما ہوں گے جنہوں نے انگلینڈ کے خلاف ۵۴؍گیندوں پر ۱۳۵؍رنوں کی طوفانی اننگز کھیل کر نہ صرف ریکارڈ توڑے، بلکہ خود کو ہندوستان کا اگلا ’بگ ہٹنگ‘ اسٹار بھی ثابت کیا۔
تلک ورما جن کا پچھلے ۹؍ میچوں میں اوسط ۸۲؍ہے، ایک جارحانہ بیٹنگ لائن اپ میں پُرسکون توازن کی نمائندگی کرتے ہیں۔ سنجو سیمسن کے مڈل آرڈر میں ڈھلنے اور ہاردک پانڈیا کے بلے اور گیند دونوں سے کھیلنے کے ساتھ ہندوستان کی کور ٹیم تازہ دم اور پُرعزم دکھائی دیتی ہے۔ شِیوَم دوبے ایک پاور ہٹنگ آل راؤنڈر کے طور پر گہرائی کا اضافہ کرتے ہیں۔ جہاں بیٹنگ میں جوانی اور تازگی جھلکتی ہے، وہیں بولنگ اب بھی جسپریت بمراہ کے تجربے پر منحصر ہے۔ عرشدیپ سنگھ بھی تیز گیند باز ہیں۔ اسپن کی ذمہ داری ورون چکرورتی، جنہوں نے اپنے پچھلے ۱۰؍ میچوں میں ۲۶؍ وکٹ لئے ہیں اور کلدیپ یادو، جن کی اسپن گیندبازی دنیا بھر کے بلے بازوں کو پریشان کرتی رہی ہے۔
دوسری جانب اے سی سی مین پریمیر کپ ۲۰۲۴ءجیت کر ایشیا کپ میں اپنی جگہ بنانے والی یو اے ای کی ٹیم اس مقابلے میں ایک کمزور ٹیم کے طور پر اتر رہی ہے لیکن اس کا اعتماد بھی بڑھ رہا ہے۔کپتان محمد وسیم، جو اپنی بے خوف بلے بازی کے لئے مشہور ہیں، اپنی ٹیم کو تیز آغاز دینے کی کوشش کریں گے۔ علیشان شرفو اور آصف خان، جو مشہور فنشر ہیں، مڈل آرڈر میں جان ڈالیں گے۔ ان کی بولنگ کی امیدیں حیدر علی کے وکٹ لینے والے فارم اور جنید صدیقی کے تجربے پر ٹکی ہیں۔تاہم تاریخ اور موجودہ فارم ان کے خلاف بھاری پڑتی ہے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان ۲۰۱۶ء میں کھیلے گئے واحد ٹی۔۲۰؍ میچ میں ہندوستان نے یو اے ای کو ۹؍وکٹ پر ۸۱؍ رنوںپر روک دیا تھا اور پھر ۱۰؍اوور سے کچھ زیادہ وقت میں جیت حاصل کر لی تھی۔
دبئی کی پچ متوازن مانی جاتی ہے لیکن ہدف کا تعاقب کرنے والی ٹیموں کے لئے کچھ حد تک سازگار ہے۔ اس میدان پر کھیلے گئے ۱۱۰؍ ٹی ۲۰؍ میچوں میں سے ۵۸؍میں بعد میں بیٹنگ کرنے والی ٹیموں نے کامیابی حاصل کی ہے۔میچ کے دن موسم عام طور پر خلیجی طرز کا ہوگا۔ گرم، خشک اور چیلنجنگ، درجہ حرارت ۰؍ ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کا امکان ہے۔ اگرچہ ہندوستان ۹۸؍ فیصد جیت کے امکان کے ساتھ مضبوط دعویدار ہے، لیکن اس میچ کی اصل اہمیت کچھ اور ہے۔
کوہلی، روہت اور جڈیجہ کے جانے کے بعد توجہ اس بات پر مرکوز ہو گئی ہے کہ کیا نئی نسل گل، ابھیشیک، تلک اور دیگر توقعات کا بوجھ اٹھا پائیں گے۔شائقین اور ناظرین دونوں کے لئے، متحدہ عرب امارات کے خلاف یہ مقابلہ شاید اپنی سخت مقابلہ آرائی کے لئے یاد نہ کیا جائے، لیکن اس لمحے کے لئے ضرور یاد رکھا جائے گا، جب ہندوستانی کھلاڑیوں کوہلی اور روہت کے بعد کے دور میں داخل ہو رہا ہے اور عالمی سطح پر ایک نئی شناخت بنانے کے لئے تیار ہے۔