• Fri, 05 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹیم انڈیا کے کھلاڑی فٹنیس ٹیسٹ کے تعلق سے سنجیدہ نہیں

Updated: September 03, 2025, 10:04 PM IST | New Delhi

وراٹ کوہلی اور روی شاستری کی جوڑی کے خاتمے کے بعد ہندوستانی مردوں کی کرکٹ میں فٹنیس ٹیسٹ کی اہمیت کم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ٹیم میں جگہ بنانے کے لیے اب یو یو اوربرونکو جیسے ٹیسٹ ضروری نہیں ہیں۔

Virat Kohli. Photo:INN
وراٹ کوہلی۔ تصویر:آئی این این

ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے تجربہ کار بلے باز کوہلی اور روہت شرما میدان میں واپسی کے لیے بے چین ہیں۔ اس کے لیے وہ سخت مشق کر رہے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق دونوں کھلاڑیوں نے اس کے لیے فٹنیس ٹیسٹ بھی پاس کر لیا ہے۔ دونوں کھلاڑیوں کو دورۂ آسٹریلیا پر دیکھا جا سکتا ہے۔ وہیں ان کھلاڑیوں کے فٹنیس ٹیسٹ کے درمیان ایک ایسی خبر سامنے آئی ہے جو ہندوستانی کرکٹ کے لیے تشویش کا باعث بن سکتی ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں ہندوستانی ٹیم نے عالمی کرکٹ میں فٹنیس کا ایک مختلف معیار قائم کیا ہے۔ ٹیم انڈیا میں کھیلنے کے لیے کھلاڑیوں کو سخت فٹنیس ٹیسٹ سے گزرنا پڑتا ہے، لیکن وقت کے ساتھ اب چیزیں بدل رہی ہیں۔ ہندوستانی کرکٹرس اب ان فٹنیس ٹیسٹ کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں اور یہ ٹیسٹ محض ایک رسم بنتے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھئیے:روہت یکروزہ کرکٹ کھیلتے رہیں گے: عرفان پٹھان

کوہلی اور روی شاستری کی جوڑی ختم ہونے کے بعد ہندوستانی مردوں کی کرکٹ میں فٹنیس ٹیسٹ کی اہمیت کم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ٹیم میں جگہ بنانے کے لیے اب یو یو  اور برونکو  جیسے ٹیسٹ کی ضرورت نہیں رہی۔ کچھ بڑے کھلاڑیوں کا خیال ہے کہ اس طرح کے ٹیسٹ انجری کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں اور وہ فٹنیس کو سنبھالنے کے لیے اپنی مختلف تکنیکوں پر انحصار کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس وجہ سے  ان فٹنیس ٹیسٹ کو اب محض ایک رسمی سمجھا جاتا ہے۔ حال ہی میں  روہت شرما، شبھ من گل اور جسپریت بمراہ سمیت کئی ہندوستانی کھلاڑی بنگلورو میں بی سی سی آئی سینٹر آف ایکسی لینس پہنچے، جہاں انہوں نے فٹنیس ٹیسٹ دیا۔  کوہلی نے یہ ٹیسٹ لندن میں مکمل کیا۔  
رپورٹ کے مطابق ہندوستانی کرکٹ میں فٹنیس ٹیسٹ اب پہلے کی طرح سنجیدہ نہیں رہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پہلے یو یو  اور ۲؍کلومیٹر کی دوڑ جیسے ٹیسٹ کھلاڑیوں کی فٹنیس کا سخت پیمانہ ہوا کرتے تھے لیکن اب ان کی اہمیت کم کر دی گئی ہے۔ پہلے جہاں معیارات مسلسل بلند ہوتے تھے، اب وہ دوڑنے جیسی محض ایک رسمی مشق بن کر رہ گئے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ جب فٹنیس ٹیسٹ کے نتائج سامنے نہیں آتے تو پھر کھلاڑی انہیں سنجیدگی سے کیوں لیں۔ سینئر کھلاڑی اکثر یہ کہہ کر فرار ہو جاتے ہیں کہ وہ میچ فٹ ہیں اور اپنے جسم کو مختلف طریقوں سے سنبھالتے ہیں۔
 رپورٹ کے مطابق جب تک کوہلی اور روی شاستری کی جوڑی ہندوستانی کرکٹ میں سرگرم تھی، یو یو ٹیسٹ کو سلیکشن کا اہم حصہ سمجھا جاتا تھا۔ اس وقت یہ ٹیسٹ پاس نہ کرنے والے کھلاڑیوں کو ٹیم میں جگہ نہیں ملتی تھی۔ لیکن اب صورتحال بدل چکی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ فٹنیس ٹیسٹ میں اچھی کارکردگی نہ دکھانے کے باوجود کئی کھلاڑیوں کو ٹیم میں منتخب کیا جا رہا ہے۔ ان کی طرف سے بتائی گئی وجہ انجری سے بچاؤ ہے جس کی وجہ سے ٹیم سلیکشن میں سختی کم ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK