جنوبی افریقہ کو آئی سی سی ٹرافی دلانے والےپہلے سیاہ فام کپتان ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ کیپ ٹاؤن کی چھوٹی سی گلی لانگا سے لارڈس میدان تک کا سفر شانداررہا۔
EPAPER
Updated: June 16, 2025, 2:05 PM IST | Agency | Pretoria
جنوبی افریقہ کو آئی سی سی ٹرافی دلانے والےپہلے سیاہ فام کپتان ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ کیپ ٹاؤن کی چھوٹی سی گلی لانگا سے لارڈس میدان تک کا سفر شانداررہا۔
ٹیمبا باووما سے کبھی یہ نہ پوچھناکہ نام میں کیا رکھا ہے۔ کبھی ان کی بلے بازی اوسط پر طنز کیا گیا، کبھی ان کے قد کو لے کر تو کبھی ان کے رنگ کو لے کر تنقید کی گئی لیکن ٹیمبا باوما نے ہر تنقید کا جواب اپنے کھیل اور قیادت سے دیا۔ آج وہی ٹیمباجنوبی افریقہ کے پہلے عالمی ٹیسٹ چمپئن کپتان بن کر تاریخی لارڈس کی بالکونی میں کھڑے ہیں، ہاتھ میں سنہری میز، آنکھوں میں آنسو اور سینے میں فخر۔ آج تک جنوبی افریقہ کا کوئی کپتان جو نہیں کر پایا تھا، وہ باوما نے کر کےدکھایا ہے۔
`ٹیمبا یہ نام ان کی دادی نے رکھا تھا، جس کا زولو زبان میں مطلب ہوتا ہے’ `امید‘ اور امید ہی تھی جو انہیں لانگا (کیپ ٹاؤن میں ایک جگہ) کی تنگ گلیوں سے لارڈس کے میدان تک لائی۔ باوما نہ صرف جنوبی افریقہ کے پہلے سیاہ فام کپتان بنے جنہوں نے کوئی عالمی خطاب جیتابلکہ انہوں نے اپنے ملک کی کرکٹ تاریخ کو نئی سمت دی۔ جب کائل ویرن نے فاتحانہ شاٹ لگایا تو باوما نے اپنا چہرہ ڈھانپ لیا، شاید وہ اپنے آنسو چھپانا چاہتے تھے۔ ان کی قیادت میں ملی یہ جیت صرف ایک ٹرافی نہیں بلکہ ان لاکھوں سیاہ فام جنوبی افریقی کی جیت ہے، جن کی جدوجہد کی آواز آج لارڈس میں گونج رہی تھی۔
ٹیمباباوما نے ایک بار کہا تھا کہ لانگا کی میری گلی میں ایک حصہ ایسا تھا جسے ہم لارڈس کہتے تھے کیونکہ وہ سب سے صاف اور خوبصورت تھا۔ آج اسی گلی کا وہ بچہ لارڈس میں تاریخ رقم کر گیا ہے۔ جنوبی افریقی ٹیم کے کوچ شکری کونراڈ نے بھی اعتراف کیا کہ باوما نے ہیمسٹرنگ چوٹ کے باوجود میدان نہیں چھوڑا اور اہم رن بنائے۔ وہ میدان سے باہر نہیں جانا چاہتےتھے، انہوں نے ٹیم کیلئے مثال قائم کی۔
ٹیمبا باوما جب کپتان بنے تھے تو ان کا بلے بازی اوسط۳۰؍کے قریب تھا۔ لیکن آج وہ ۵۷؍ سے زیادہ کے اوسط سے بلے بازی کر رہے ہیں۔ یہ صرف اعداد و شمار نہیں ہیں، یہ اس ذہنی طاقت اور صبر کا ثبوت ہے جس نے انہیں تنقیدوں سے آگے بڑھایا۔ وہ نہ صرف میدان پر کپتان ہیں بلکہ شمولیت اور سماجی اتحاد کی علامت بن چکے ہیں۔ ’بلیک لایوز میٹر‘ پر اختلافات کے باوجود انہوں نے کبھی کسی ساتھی سے دوری نہیں بنائی۔ ان کے الفاظ میں ’’ `ہم سب ایک ساتھ بہتر بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہی سب سے بڑی بات ہے۔ ‘‘ آج ٹیمبا باوما صرف ایک کرکٹر نہیں، بلکہ پورے جنوبی افریقہ کی’ `امید‘ ہیں۔ جنوبی افریقہ کے مداحوں کو امید رہےگی کہ ٹیمبا باوما کی کپتانی میں ملک مزید بہتر کارکردگی کرتے ہوئے بڑے ٹونامنٹ میں کامیابی حاصل کرے۔
کپتان کا نظریہ
آسٹریلیا کے خلاف شاندارکامیابی کے بعد جنوبی افریقہ کے کپتان ٹیمباباوما نے کہا کہ ہمارے فائنل میں پہنچنے پر سوال اٹھائے گئے تھے، لیکن اس فتح نے ان تمام شکوک کو ختم کر دیا۔ ہمارے لئے پچھلے ۲؍ دن بے حد خاص رہے ہیں۔ بہت سے لوگوں کو ہم پر شک تھا، لیکن خوشی ہے کہ ہم نے بہترین کارکردگی پیش کی۔ اس بار ہم نے آسٹریلیا کو شکست دی۔ میں الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا کہ میں کیسا محسوس کر رہا ہوں۔ سب کے تعاون کا شکریہ۔ پچھلے ۴؍ دن تو ایسا لگا جیسے ہم گھریلو میدان پر کھیل رہے ہوں۔
دوسری جانب آسٹریلیائی کپتان پیٹ کمنز نے شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی افریقہ حقیقی معنوں میں جیت کی حقدار تھی۔ کمنز نے میچ کے بعد کہاکہ چیزیں بہت تیزی سے بدل سکتی ہیں۔ ہمیشہ کچھ چیزیں ہوتی ہیں۔ ہمیں پہلی اننگز میں اچھی برتری حاصل تھی اور ہم نے انہیں آؤٹ کرنے کی کوشش کی، لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔ جنوبی افریقہ نے دوسری اننگز میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔