Updated: November 05, 2025, 1:24 PM IST
|
Agency
| Kolkata
وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے اسےپوشیدہ دھاندلی قراردیتے ہوئے کہا کہ جس طرح ہر اُردو بولنے والا پاکستانی نہیں ہے، اسی طرح ہر بنگالی بولنے والا بنگلہ دیشی نہیں ہے۔
ممتا بنرجی کی اس ریلی میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور الیکشن کمیشن کے ساتھ ہی مرکزی حکومت کے خلاف نعرے لگا ئے۔ تصویر: آئی این این
انتخابی فہرستوں کے خصوصی جامع نظرثانی (ایس آئی آر) کے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر پیدا ہوئے سیاسی تنازع کے درمیان، منگل کو، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ایک زبردست مظاہرےکی قیادت کی۔ تقریباً ۴؍ کلومیٹر طویل ریلی میں ان کے ساتھ پارٹی جنرل سکریٹری ابھیشیک بنرجی اور پارٹی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ یہ ریلی دوپہر۲؍ بجے ریڈ روڈ سے شروع ہو کر سینٹرل ایونیو تک گئی اور تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہی۔
ریلی کے دوران ممتا بنرجی نے کہا کہ ’’۲۰۲۶ء کے اسمبلی انتخابات سے پہلے ووٹر لسٹ میں خاموشی سے ہیرا پھیری کیلئے ایس آئی آر کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح ہر اُردو بولنے والا پاکستانی نہیں ہے اسی طرح ہر بنگالی بولنے والا بنگلہ دیشی نہیں ہے۔ انہوںنے کہا کہ ’’ایس آئی آر دراصل ایک ’پوشیدہ دھاندلی‘ ہے، اسلئے ہم بہار میں شروع کئے جانے کے بعد ہی سے اس عمل کی مخالفت کر رہے ہیں۔‘‘ ترنمول کانگریس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ پارٹی قیادت مسلسل یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ یہ بی جے پی کی ایک سازش ہے، جس کا مقصد حقیقی ووٹروں کے نام ووٹر فہرست سے حذف کرانا ہے۔ پارٹی نے کہا کہ اس فیصلے کے خلاف ہمارے احتجاج کا مقصد شہریوں کے اس بنیادی حق کا دفاع کرنا ہے جو انہیں ووٹر فہرست میں شامل ہونے کی ضمانت دیتا ہے۔ ترنمول نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے اس نظرثانی کے دوران بڑی تعداد میں لوگوں کو ووٹ کے حق سے محروم کیا جا سکتا ہے۔ ترنمول کانگریس نے دعویٰ کیا کہ ایس آئی آر کے آغاز کے ساتھ ہی ووٹ کا حق کھو دینے کے خوف سے کچھ لوگوں کی خودکشی کی خبریں سامنے آئی ہیں۔ انہیں دراصل اس بات کا بھی ڈر ہے کہ ضروری دستاویزات نہ ہونے کی صورت میں انہیں بے دخل بھی کیا جا سکتا ہے۔
خیال رہے کہ بلاک سطح کے افسران نے ۴؍ نومبر سے فارم جمع کرنے کیلئے گھروں کا دورہ شروع کردیا ہے۔ اسی مسئلے پر شمالی۲۴؍ پرگنہ سے ٹی ایم سی کی رکن پارلیمان ممتا بالا ٹھاکر نے۵؍ نومبر سے غیر معینہ مدت کیلئے بھوک ہڑتال شروع کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ان کا مطالبہ ہے کہ کہ ایس آئی آر کے عمل کے دوران کسی بھی ’ماتوا‘ ووٹر کا نام انتخابی فہرست سے حذف نہ کیا جائے۔ الیکشن کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ ایس آئی آر کا دوسرا مرحلہ مغربی بنگال سمیت ۱۲؍ ریاستوں اور مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں میں ہوگا، جہاں آئندہ سال انتخابات ہونے ہیں۔ یہ عمل۴؍ دسمبر تک جاری رہے گا۔ انتخابی فہرست کا مسودہ ۹؍دسمبر کو جاری کیا جائے گاجبکہ حتمی فہرست ۷؍ فروری کو شائع کی جائے گی۔
کانگریس شروع ہی سے ایس آئی آر کے عمل کو لے کر الیکشن کمیشن اور بی جے پی پر حملہ آور ہے۔ راہل گاندھی ووٹ چوری کا الزام عائد کر رہے ہیں۔ انہوں نے بہار میں اس کی مخالفت میں ’ووٹر ادھیکار یاترا‘ بھی نکالی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن حکومت کے دباؤ میں کام کر رہا ہے۔ کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ اس کے ذریعہ اپوزیشن کے حامی رائے دہندگان کے نام ووٹر لسٹ سے ہٹانے کی سازش کی جا رہی ہے۔
یوپی کی اہم اپوزیشن جماعت سماجوادی پارٹی نے بھی ایس آئی آر کے حوالے سے اہم مطالبہ کیا ہے۔ پارٹی کے قومی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے کہا کہ یہ بڑی مشق ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ایس آئی آر میں ایک کالم اور بڑھادیا جائے، جس سے ذات پر مبنی مردم شماری کی جا سکے۔
عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا رکن سنجے سنگھ نے اس پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’ایس آئی آر کے بعد بھی بہار کی ووٹر لسٹ میں۵؍ لاکھ ڈپلیکیٹ ووٹرس ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ایس آئی آر کے ذریعہ بہار میں ایک بڑی انتخابی فریب دہی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ تقریباً ایک لاکھ ایسے ووٹرس ہیں، جن کے نام تک کا کوئی علم نہیں ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس عمل کے دوران ۸۰؍ لاکھ ووٹرس کے نام ہٹا دیئے گئے ہیں۔ اسی طرح سے کیرالا میں بائیں بازو کی حکومت بھی ایس آئی آر کے خلاف ہے۔