امریکی وزارت خزانہ کے ذیلی ادارےآفس آف فارن ایسیٹس کنٹرول (او ایف اے سی) نے خام تیل کی فروخت کے ذریعے ایرانی مسلح افواج کی مالی معاونت کرنے والی کمپنیوں کے ایک نیٹ ورک اور شپنگ کے بروکروں پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔
EPAPER
Updated: November 21, 2025, 8:14 PM IST | Washington
امریکی وزارت خزانہ کے ذیلی ادارےآفس آف فارن ایسیٹس کنٹرول (او ایف اے سی) نے خام تیل کی فروخت کے ذریعے ایرانی مسلح افواج کی مالی معاونت کرنے والی کمپنیوں کے ایک نیٹ ورک اور شپنگ کے بروکروں پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔
امریکی وزارت خزانہ کے ذیلی ادارےآفس آف فارن ایسیٹس کنٹرول (او ایف اے سی) نے خام تیل کی فروخت کے ذریعے ایرانی مسلح افواج کی مالی معاونت کرنے والی کمپنیوں کے ایک نیٹ ورک اور شپنگ کے بروکروں پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی نے العربیہ کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ امریکی وزیر خزانہ اسکوٹ بيسنٹ نے بیان میں کہا کہ آج کا اقدام وزارت خزانہ کی اُس مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد ایران کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے ہونے والی مالی معاونت اور اس کے دہشت گرد ایجنٹس کی سپورٹ کو روکنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی حکومت کی آمدنی کو روکنا اس کے جوہری عزائم کو محدود کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ایسٹس کنٹرول آفس نے ۶؍بحری جہازوں پر بھی پابندی عائد کی ہے اور ان غیر سرکاری آئل ٹینکرز کے نیٹ ورک پر پابندیاں بڑھا دیں جن پر ایران اپنی تیل کی برآمدات کو عالمی منڈیوں تک پہنچانے کے لیے انحصار کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:مس یونیورس ۲۰۲۵ء:: میکسیکو کی فاطمہ بوش نے مس یونیورس کا خطاب جیتا
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اب تک۱۷۰؍ سے زائد بحری جہازوں پر پابندی عائد کر چکاہے جو ایرانی تیل اور اس کی مصنوعات کی ترسیل کے ذمہ دار تھے۔ ان پابندیوں کے نتیجے میں ایرانی تیل برآمد کرنے والوں کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے اور ایرانی حکومت کو ہر فروخت ہونے والے بیرل سے حاصل ہونے والی آمدنی میں نمایاں کمی آئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے:ہندوستان، جنوبی افریقہ کے خلاف میچ برابر کرنے کے ارادے سے میدان میں اترے گا
اسی کے ساتھ او ایف اے سی نے ایرانی فضائی کمپنی ماہان ایئر کے خلاف بھی اضافی اقدامات کیے ہیں۔ امریکی حکام کے مطابق ماہان ایئر نے ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے قدس فورس کے ساتھ مل کر پورے مشرق وسطیٰ میں ایران کی حمایت یافتہ گروہوں کو اسلحہ اور ساز و سامان پہنچانے میں قریبی تعاون کیا۔