Updated: December 03, 2025, 11:04 AM IST
|
Agency
| Washington
ڈونالڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی ویٹکوف اور داماد جیرڈ کشنر ماسکو روانہ، ولادیمیرپوتن سے ملاقات کریں گے اور امن کا مسودہ پیش کریں گے۔
اب سب کی نگاہیں پوتن کے فیصلے پر ہوں گی۔ تصویر:آئی این این
امریکی صدر کے خصوصی ایلچی اسٹیو ویٹکوف منگل کے روز جیرڈ کشنر (ٹرمپ کے داماد) کے ساتھ ماسکو کیلئے روانہ ہوگئے جبکہ وائٹ ہاؤس نے یوکرین کی جنگ کے ممکنہ خاتمے کے لیے کسی معاہدے تک پہنچنے پر ’بڑی امید‘ ظاہر کی ہے۔ویٹکوف کی ملاقات روسی صدر ولادی میر پوتین سے طے ہے، جو اب بھی جنگ کے اختتام کے حوالے سے سخت موقف رکھتے ہیں، حالانکہ یوکرین پر روسی حملے کو تین برس سے زائد ہو چکے ہیں۔
امریکی صدارتی ترجمان کیرولین لیویٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ اور ان کی ٹیم اس کوشش کیلئے مسلسل کام کر رہی ہے، اور وہ جنگ کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ان کے مطابق ایک روز قبل فلوریڈا میں یوکرینی وفد کے سا تھ ’مثبت بات چیت‘ ہوئی، جس کے بعد اب ویٹکوف روس کا دورہ کر رہے ہیں۔یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ فرانسیسی صدر کے ساتھ واشنگٹن کی تجویز میں شامل “انتہائی اہم اور مشکل نکات” پر بات کریں گے۔ اس سے پہلے یوکرینی مذاکرات کار رستم عمروف نے بتایا تھا کہ امریکی منصوبے کے مسودے میں “خاصی پیش رفت” ہوئی ہے، اگرچہ چند ترمیم ابھی باقی ہیں۔‘‘
زیلنسکی نے زور دیا کہ پائیدار سلامتی اسی وقت ممکن ہے جب روس کو جنگ کے بدلے کوئی فائدہ نہ ملے۔زیلنسکی جو سیاسی اور فوجی دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، انھیں فرانسیسی صدر ایما نویل میکرون کی جانب سے ایک مضبوط حمایت حاصل ہوئی ہے۔میکرون نے کہا کہ یورپ کا فرض ہے کہ یوکرین کیلئے منصفانہ اور پائیدار امن یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے امریکی کوششوں کو سراہا لیکن کہا کہ ابھی کوئی’حتمی منصوبہ‘ موجود نہیں اور یہ تب ہی ممکن ہوگا جب یورپی ممالک با ضابطہ طور پر مذاکرات کا حصہ ہوں۔میکرون نے بات چیت کے بعد امریکی صدر سے بھی رابطہ کیا، جس میں ایک مضبوط اور دیرپا امن کے تقاضوں اور یوکرین کیلئے سیکوریٹی ضمانتوں پر گفتگو ہوئی۔
میکرون اور زیلنسکی پیر کی رات آئرلینڈ پہنچے جہاں وزیرِ اعظم مائیکل مارٹن نے یوکرین کیلئے’“مستحکم حمایت‘ کا اعادہ کیا۔ زیلنسکی آج آئرلینڈ کی نئی صدر سے ملاقات اور پارلیمان سے خطاب بھی کریں گے۔ یہ کسی بھی یوکرینی صدر کا آئرلینڈ کا پہلا سرکاری دورہ ہے۔تقریباً دس روز قبل امریکہ نے یوکرین کی جنگ ختم کرنے کیلئے۲۸؍ نکاتی منصوبہ پیش کیا تھا، جو ابتدا میں یورپی اتحادیوں کی مشاورت کے بغیر تیار ہوا اور جس میں روس کے کئی مطالبات شامل تھے۔ بعد ازاں اس میں یوکرین اور یورپی ممالک کے ساتھ مشاورت کے بعد ترامیم کی گئیں۔فلوریڈا میں ہونے والی امریکی ۔ یوکرینی بات چیت کو “مثمر” قرار دیا گیا، تاہم امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ مزید کام ضروری ہے۔صدر ٹرمپ نے بھی امید ظاہر کی لیکن کہا کہ کئیف حکومت بد عنوانی کے حالیہ اسکینڈل کے باعث مضبوط پوزیشن میں نہیں۔ دوسری جانب میکرون کا کہنا ہے کہ یوکرین پر روسی حملے اس بات کی دلیل ہیں کہ ماسکو اب بھی امن کے لیے تیار نہیں۔ یاد رہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ اس سے قبل کئی بار پوتن کو جنگ بندی پر آمادہ کرنے کی کوشش کر چکے ہیں لیکن پوتن نے اپنی شرطوں کے بغیر جنگ ختم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔