Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹیسٹ کرکٹ میں گیند تبدیل کرنے کے اصول کیا ہیں؟

Updated: July 25, 2025, 12:18 PM IST | Agency | London

ٹیسٹ میچ کے دوران چار بنیادی حالات میں گیند بدلی جا سکتی ہے،آئیے جانتے ہیں۔

The umpire looks at the replacement ball to change the ball. Photo: INN
امپائر گیند بدلنے کیلئے متبادل گیند دیکھتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این

حال ہی میں  ہندوستان کے انگلینڈ دورے  پرٹیسٹ میچ کے دوران گیند  بدلنے کے معاملے نے خاصی توجہ حاصل کی ہے۔ خاص طور پر لارڈز ٹیسٹ میں پرانی گیندیں جلد خراب ہونے کی وجہ سے بار بار گیند تبدیل کرنی پڑی۔ پہلے دن ہندوستا ن نے  ۸۰؍ اوورس کے بعد نئی گیند لی جو صرف ۱۰؍ اوورس بعد ہی خراب ہو گئی۔ اس کے بعدلی گئی گیند بھی ۸؍ اوورس بعد بدلنی پڑی۔ انگلینڈ کی پہلی اننگز میں کل ۵؍مرتبہ گیندیں تبدیل کی گئیں۔ کپتان شبھ من گل، نائب کپتان رشبھ پنت اور فاسٹ بولر محمد سراج، بار بار دی جا رہی متبادل گیندوں (ر ی پلیسمنٹ بال) سے ناخوش نظر آئے۔
   ایسے میں آئیے جانتے ہیں کہ ٹیسٹ کرکٹ میں گیند بدلنے کے کیا اصول ہیں اور امپائر گیند کی جانچ کیسے کرتے ہیں۔ — ان سوالات کے جوابات  بی سی سی آئی کے  سابق پینل پینل امپائر راجیو ریسوڑکر نے د ئیے ہیں، جو ایک ٹیسٹ میں چوتھے امپائر اور ۳؍ ویمنز ون ڈے میچوں میں آن فیلڈ امپائر رہ چکے ہیں۔ پہلا سوال یہی ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ میں گیند کن حالات میں بدلی جا سکتی ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ چار بنیادی حالات میں گیند بدلی جا سکتی ہےپہلا، اگر گیند گم ہو جائے، گیند کسی شاٹ کے بعد گراؤنڈ سے باہر نکل جائے یا کھو جائے۔ دوسرا گیند خراب ہو جائے  جیسے سلائی کھل جائے، چمڑا پھٹ جائے یا سلائی  نکل جائے۔ تیسرا گیند کی شکل خراب ہو جائے جسے ’ڈِی شیپ‘ کہا جاتا ہے  ، اس میں گیند کا سائز کم یا زیادہ ہو جانا بھی شامل ہے اور چوتھی وجہ ہے کہ گیند سے چھیڑ چھاڑ جسے بال ٹیمپرنگ بھی کہتے ہیں۔ اگر امپائر کو لگے کہ گیند کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے تو وہ گیند بدل سکتے ہیں۔اگر بال ٹیمپرنگ میں فیلڈر کی شناخت ہو جائے، تو  بلے بازوں کو اختیار دیا جاتا ہے کہ وہ متبادل گیند منتخب کرسکتے ہیں۔ ساتھ ہی مخالف ٹیم کو ۵؍ رنز کی پنالٹی دی جاتی ہے۔
  اب سوال یہ پیدا ہو تا ہے کہ  امپائر گیند کی جانچ کیسے کرتے ہیں؟ تو اس کاجواب یہ ہے کہ   ہر اوور کے بعد، وکٹ گرنے پر یا گیند باؤنڈری پار کرنے پر امپائر گیند کو چیک کرتے ہیں۔ گیند کی  سائز کی جانچ کے لئے گیج ٹیسٹ(سانچہ) ہوتا ہے جس میں گیند کو دو مختلف سائز کی رِنگ سے گزارا جاتا ہے۔ اگر گیند ایک رِنگ سے گزر جائے لیکن دوسری سے نہیں  تو گیند درست مانی جاتی ہے لیکن  اگر گیند دونوں رِنگز سے گزر جائے تو گیند ناکارہ مانی جاتی ہے۔ 
 اب سوال یہ پیدا ہو تا ہےکہ ٹیسٹ میں گیند بدلنے کے ضابطے کیا ہیں؟  ہر اننگ کی شروعات نئی گیند سے ہوتی ہے۔ ۸۰؍ اوورز کے بعد بولنگ ٹیم نئی گیند کا مطالبہ کر سکتی ہے۔  امپائر گیند کا معائنہ کر کے فیصلہ کرتے ہیں۔ سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ متبادل گیندیں کہاں سے آتی ہیں؟  اوربال لائبریری کیا ہے؟   اس کا جواب یہ ہے کہ متبادل گیندیں  ’فورتھ امپائر‘ کے پاس ہوتی ہیں، جو بال لائبریری سے آتی ہیں۔  ان میں وہ گیندیں شامل ہوتی ہیں جو پچھلے میچوں میں استعمال ہوئی ہوں۔  ضرورت پڑنے پر ٹیموں کی پریکٹس بالز بھی استعمال کی جا سکتی ہیں۔ گیند کو لائبریری میں شامل کرنے سے پہلے امپائر گیند کی گولائی اور معیار چیک کرتے ہیں ۔ امپائر ضرورت کے مطابق گیندیں ’ریزرو‘ میں رکھتے ہیں۔  جیسے اگر انگلینڈ میں گیندیں زیادہ خراب ہو رہی ہوں  تو وہاں ۲۰؍ سے زیادہ متبادل گیندیں رکھی جاتی ہیں۔  عام طور پر  ہندوستان ، انگلینڈ اور آسٹریلیا میں ۱۵؍ سے ۲۰؍ اور دیگر ملکوں میں ۸؍ سے ۱۲؍گیندیں رکھی جاتی ہیں۔جو گیند تبدیل کی جاتی ہے وہ پہلی جیسی نہیں ہو تی ہے کیوں کہ جو نئی گیند لی جاتی ہے اس میں امپائر کوشش کرتا ہےکہ شکل اور حالت کے لحاظ سے ملتی جلتی گیند دی جائے لیکن بالکل ویسی گیند نہیں ملتی ہے۔ مثال کے طور پر جیسے اگر گیند ۶۰؍ اوورس پرانی ہے تو متبادل گیند بھی اتنی ہی پرانی یا تھوڑی نئی ہو سکتی ہے۔ لارڈس ٹیسٹ میں ایسا ہی ہوا۔ ہندوستان  نے نئی گیند بدلی لیکن وہ گولائی کی جانچ میں فیل ہو گئی، جس پر انہیں  ایک پرانی گیند  دی گئی، جس پر کپتان  گل  اور محمد سراج ناراض ہو گئے۔ متبادل گیند کا انتخاب  عام طور پر فیلڈ امپائر،  بلے باز اور بولنگ کپتان کی موجودگی میں گیند منتخب کرتے ہیں۔  اس معاملے میں ایک اختیار امپائر کو ہے کہ اگر اسے لگے کہ گیند خراب ہے یا ٹیمپر کی گئی ہے تو وہ خود گیند بدل سکتے ہیں، چاہے کپتان یا بولر راضی نہ ہو۔ اسکے ساتھ ہی  اگر گیند کی شکل بگڑ جائے یا خراب ہو جائے تو گیند بازی کرنے والی ٹیم امپائر سے گیند بدلنے کی اپیل کر سکتی ہے۔ میچ ختم ہونے کے بعد استعمال شدہ گیندیں بعد کے میچز میں  متبادل گیند  کے طور پر رکھی جاتی ہیں۔ اب ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہر ملک اپنی پسند کی گیند استعمال کر سکتا ہے؟ تو اس کا جواب یہی ہے کہ آئی سی سی نے کوئی ایک مخصوص گیند مقرر نہیں کی ہے۔ ہر ملک  اپنے یہاں کے حالات کے لحاظ سے گیند منتخب کرتا ہے جیسے ہندوستان میں  ایس جی بال، انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز میں ڈِیوک بال اور دیگر ممالک (آسٹریلیا، ساؤتھ افریقہ، نیوزی لینڈ) میں کوکابورا گیند استعمال کی جاتی ہے۔  مہمان ٹیم  میزبان ملک کی گیند پر اعتراض نہیں کر سکتی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK