Inquilab Logo

یوئیفا یوروکپ کے ۶؍ اہم ریکارڈس

Updated: April 27, 2024, 3:22 PM IST | Abdul Karim Qasim Ali | Mumbai

فیفا ورلڈ کپ کے بعد اگر یورپ کا کوئی کھلاڑی کسی بڑے ٹورنامنٹ میں کھیلنا چاہتا ہے تو وہ یوئیفا یوروکپ ہے جو امسال منعقد ہونے والا ہے اور اس کی تمام تر تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

فیفا ورلڈ کپ کے بعد اگر یورپ کا کوئی کھلاڑی کسی بڑے ٹورنامنٹ میں کھیلنا چاہتا ہے تو وہ یوئیفا یوروکپ ہے جو امسال منعقد ہونے والا ہے اور اس کی تمام تر تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں۔ ٹیمیں اپنے اپنے طورپر اس کی تیاری کررہی ہیں حالانکہ انہوں نے اپنے اپنے اسکواڈ کا اعلان نہیں کیا ہے لیکن اس کی توقع کی جارہی ہے۔ اس بار یہ ٹورنامنٹ جرمنی میں ہونے والا ہے۔ جرمنی جسے یورپ کا فٹبال پاور ہاؤس کہا جاتا ہے اور اس نے دنیا کو بہترین فٹبالرس دیئے ہیں۔ یہاں کی بنڈس لیگا بھی بہت مشہور ہے۔ 
  جرمنی کے بعد یورپ میں اسپین کی ٹیم کو سب سے مضبوط قرار دیا جاتاہے ۔ جس نے ایک بار ورلڈ کپ خطاب بھی جیتا جاتاہے۔ جرمنی میں بہت سے اچھے میدان ہیں جہاں یوروکپ کا ٹورنامنٹ کھیلا جائے گا۔ ممکن ہے کہ اس بار پرتگال کی جانب سے کرسٹیانو رونالڈو آخری اس ٹورنامنٹ میں شرکت کریں کیونکہ وہ ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ چکے ہیں۔ ان کےساتھ فٹبال کھیلنے والے بہت سے کھلاڑی بھی اب فٹبال سے کنارہ کشی اختیار کرچکے ہیں۔ اس لئے پرتگال کیلئے یہ یوروکپ بہت خاص اہمیت کا حامل ہوگا۔ 
 یورکپ کی مختلف لیگز میں کھیلنے والے کھلاڑیوں کی بہترین کارکردگی کی مناسبت سے ہی ممالک ان کو اسکواڈ میں شامل کرتے ہیں۔ اس لئے بہت سے کھلاڑی یورپی لیگز میں کھیلنا پسند کرتے ہیں۔ بہرحال ابھی یورپ کی لیگز کا اختتام نہیں ہواہے اس لئے یوروکپ میں شرکت کرنے والے ممالک نے اپنے اپنے اسکواڈ کا اعلان نہیں کیاہے۔ ہم یہاں آج یوروکپ کے ۶؍دلچسپ اور اہم ریکارڈس کی معلومات دینے والے ہیں۔ 

سب سے زیادہ چمپئن شپ جیتنے کا ریکارڈ 


 سب سے زیادہ چمپئن شپ جیتنے کا ریکارڈ دو ٹیموں کے نام ہے۔ جرمنی (مغربی جرمنی کے ساتھ) اور اسپین کی فٹبال ٹیم نے یورو کپ  ٹورنامنٹ کو ۳۔۳؍ مرتبہ جیتاہے۔اسپین نے ۱۹۶۴ء، ۲۰۰۸ء اور ۲۰۱۲ء میں اس خطاب پر قبضہ کیا تھا۔ جرمنی /مغربی جرمنی نے اس خطاب پر ۱۹۷۲ء، ۱۹۸۰ء اور ۱۹۹۶ء میں قبضہ کیا تھا۔ ان دونو ںکے علاوہ کوئی اور ٹیم اس ٹورنامنٹ میں ۳؍ بار جیتنے میں ناکام رہی ہے۔ 

سب سے زیادہ ٹاپ ۲؍ پررہنے والی ٹیم

 
 یوروکپ میں سب سے زیادہ زیادہ مرتبہ نمبر ۲؍ پوزیشن پر رہنے والی ٹیم جرمنی ہے جس نے مسلسل اچھی کارکردگی پیش کرتے ہوئے نمبر ۲؍میں جگہ بنائی تھی۔ جرمنی / مغربی جرمنی نے ۱۹۷۲ء ، ۱۹۷۶ء، ۱۹۸۰ء ، ۱۹۹۲ء، ۱۹۹۶ء اور ۲۰۰۸ء میں ٹاپ ۲؍ میں جگہ بنائی تھی۔ ان میں سے ۳؍ بار خطاب جیتنے میں کامیابی حاصل کی تھی۔ اس کے ساتھ ہی جرمنی کی ٹیم نے سب سے زیادہ مرتبہ ٹاپ ۴؍ میں بھی جگہ بنائی تھی۔ 

سب سے زیادہ چمپئن شپ میں شرکت کرنے والا کھلاڑی  


 پرتگال کے اسٹار کھلاڑی کرسٹیانو رونالڈنے اس چمپئن شپ میں سب سے زیادہ مرتبہ شرکت کی ہے اور وہ ایک مرتبہ چمپئن بننے میں  کامیاب رہے تھے۔ پرتگالی کھلاڑی نے پہلی بار ۲۰۰۴ء میں اس ٹورنامنٹ میں شرکت کی تھی اور اس کے بعد آخری ۲۰۲۰ء میں وہ اس ٹورنامنٹ میں نظر آئے تھے۔ ممکن ہے کہ اس سال ہونے والے ٹورنامنٹ میں بھی کرسٹیانو رونالڈو کو پرتگال کی ٹیم میں شامل کیا جائے۔ 

سب سے زیادہ میڈل جیتنے والا کھلاڑی   


 جرمنی کے کھلاڑی رائنر بورن ہوف نےیوروکپ میں سب سے زیادہ مرتبہ میڈل جیتاہے۔ انہوںنے جب ٹیم ۱۹۷۲ء میں چمپئن بنی تھی اس وقت پہلا میڈل جیتا، اس کے بعد ۱۹۷۶ء میں جرمنی کی ٹیم رنر اپ رہی اس وقت نقرئی تمغہ جیتا تھا۔ ۱۹۸۰ء میں جب جرمنی کی ٹیم نے چمپئن شپ جیتی تواس وقت وہ ٹیم کے ساتھ تھے ،انہوںنے تیسری بار میڈل پہناتھا۔ انہو ں نے یوروکپ میں ۲؍گولڈ میڈل جیتے تھے۔  

چمپئن شپ میں شرکت کرنے والاکم عمر کھلاڑی 


 پولینڈ کی جانب سے کھیلنے والے کیسپر کوزلوسکی یوروکپ چمپئن شپ میں شرکت کرنے والے کم عمر کھلاڑ ی تھے۔ انہوں نے یہ ریکارڈ ۲۰۲۰ء کے یوروکپ کے ٹورنامنٹ میں بنایا تھا۔ پولینڈ بمقابلہ اسپین کے میچ میں انہوںنے شرکت کرکے یہ اعزازحاصل کیا۔ وہ پولینڈ کی ٹیم میں بحیثیت مڈفیلڈر کھیلتے ہیں۔ انہوں نے پولینڈکی ٹیم کی جانب سے ۶؍میچ کھیلے ہیں اور ویٹیز فٹبال کلب کے لئے کھیل رہے ہیں۔ 

چمپئن شپ میں شرکت کرنے والاعمردراز کھلاڑی  


 ہنگری کی جانب سے کھیلنے والے گیبور کیرالی اس ٹورنامنٹ کے   عمر دراز کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے یہ اعزاز ۲۰۱۶ء کے یوروکپ کے دوران حاصل کیا تھا۔ ۲۶؍جون ۲۰۱۶ء میں بلجیم کے خلاف کھیلتے ہوئے انہوں نے عمردراز کھلاڑی کا ریکارڈ بنایاتھا۔ گیبر بحیثیت گول کیپر ہنگری کی ٹیم کی جانب سے کھیلتے ہیں۔ انہوں نے کلب ٹیموں کی جانب سے ۷۰۹؍ میچ کھیلے ہیں اورہنگری کی قومی ٹیم کیلئے ۱۰۸؍میچ کھیلے ہیں۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK