Inquilab Logo

دو چوہوں کی دعوت

Updated: January 11, 2020, 6:27 PM IST | Tahir Akhtar

دیہاتی چوہا اپنے دوست کی مہمان نوازی سے بہت خوش ہوا۔ اس کا شہری دوست اسے اپنے ساتھ کھانے کے کمرے میں لے گیا جہاں کھانے کی میز پر طرح طرح کے کھانے رکھے ہوئے تھے۔ عمدہ اور لذیذ کھانے دیکھ کر دیہاتی چوہے کے منہ میں پانی بھر آیا۔

بچوں کی کہانی
بچوں کی کہانی

ایک شہری چوہے اور دیہاتی چوہے میں دوستی ہوگئی۔ دیہاتی چوہے نے اپنے شہری دوست کو گاؤں آنے کی دعوت دی جسے شہری چوہے نے قبول کر لیا اور گاؤں کی طرف روانہ ہوگیا۔ جب وہ گاؤں کے قریب پہنچا تو اُسے وہاں کا حال دیکھ کر بہت مایوسی ہوئی۔ وہاں نہ کشادہ سڑکیں تھیں نہ پختہ مکان، ہر طرف گھاس پھونس بکھرا ہوا تھا۔ دیہاتی چوہے کے گھر پہنچ کر وہ اور پریشان ہوگیا۔ ہر طرف سامان بکھرا ہوا تھا۔ دیہاتی چوہے نے اُسے آتا ہوا دیکھ لیا اور بڑی گرمجوشی سے اُس کا استقبال کیا اور شہری دوست کا گاؤں آنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’’آؤ دوست، پہلے کچھ کھا پی لو، پھر گپ شپ کریں گے۔‘‘
 دیہاتی چوہا اپنے مہمان کو ایک کوٹھری میں لے گیا جہاں سامان بکھرا پڑا تھا۔ وہاں شہر کے کھانوں کی طرح مزیدار کھانے تو نہیں تھے پھر بھی پیٹ بھرنے کے لئے مکئی کے بھٹے تھے، اس نے اپنے دوست کو وہی پیش کر دیئے۔ جب شہری چوہے نے بھٹے پر منہ مارا تو وہ بہت سوکھا ہوا اور سخت تھا، بڑی مشکل سے تھوڑا سا کھایا۔ رات گزار کر صبح جاتے وقت شہری چوہے نے بڑے طنز سے کہا ’’کبھی شہر میں میرے گھر آؤ تو تمہیں پتہ چلے گا کہ شہر میں کیسے مزیدار اور طرح طرح کے کھانے ہوتے ہیں۔‘‘ دیہاتی چوہے کو اس بات کا بہت افسوس ہوا کہ اس کا دوست بھوکا رہا۔
 کچھ دنوں کے بعد دیہاتی چوہا اپنے شہری دوست سے ملنے شہر کی طرف روانہ ہوا۔ جب وہ شہر پہنچا تو اس نے حیرت سے وہاں کی چوڑی چوڑی سڑکیں دیکھیں جن پر ہر قسم کی چھوٹی بڑی گاڑیاں چل رہی تھیں۔ مرد، عورتیں اور بچّے ادھر سے اُدھر آجا رہے تھے۔ بڑے بڑے پختہ گھر اور اونچی اونچی عمارتیں دیکھیں تو وہ حیران اور پریشان رہ گیا۔ وہ بہت احتیاط سے چاروں طرف دیکھتے ہوئے چل رہا تھا پھر بھی ایک گاڑی کے نیچے آتے آتے رہ گیا۔ اُس نے گٹر میں چھپ کر اپنی جان بچائی۔ جب اس کے اوسان ٹھیک ہوئے تو وہ شہری چوہے کے گھر کی طرف چل دیا۔
 جب وہ شہری چوہے کے گھر کے قریب پہنچا تو وہ شہری چوہے کا خوبصورت مکان دیکھ کر دنگ رہ گیا۔ مکان کیا تھا وہ تو ایک عالی شان محل تھا جسے دیکھ کر دیہاتی چوہا حیران رہ گیا۔ اس نے دیکھا کہ اس کا دوست مکان کے باہر ہی کھڑا اس کا انتظار کر رہا ہے۔ شہری چوہے نے دیہاتی چوہے کو آتا ہوا دیکھ لیا اور بڑی گرمجوشی سے اس کا استقبال کیا اور کہا کہ ’’آؤ دوست، آؤ! تمہیں آنے میں کچھ دیر ہوگئی، خیر آؤ! ابھی کھانے کا وقت ہے، پہلے شہر کے لذیذ اور خوش ذائقہ کھانا کھاتے ہیں پھر آرام سے بیٹھ کر باتیں کریں گے۔‘‘ شہری چوہے نے کہا۔
 دیہاتی چوہا اپنے دوست کی مہمان نوازی سے بہت خوش ہوا۔ اس کا شہری دوست اسے اپنے ساتھ کھانے کے کمرے میں لے گیا جہاں کھانے کی میز پر طرح طرح کے کھانے رکھے ہوئے تھے۔ عمدہ اور لذیذ کھانے دیکھ کر دیہاتی چوہے کے منہ میں پانی بھر آیا۔ ابھی یہ دونوں مشکل سے کھانے کی میز پر چڑھے ہی تھے کہ ایک طرف سے گھر کی نوکرانی ہاتھ میں بیلن لے کر دوڑتی ہوئی آئی اور چیخ کر کہا ’’چھوٹے چوہے، ٹھہرو میں تمہیں ابھی مزہ چکھاتی ہوں۔‘‘ یہ کہہ کر وہ ان کو مارنے کے لئے ان کے پیچھے دوڑی۔ دونوں اپنی جان بچانے کے لئے ادھر اُدھر دوڑتے رہے۔ بڑی مشکل سے اُن دونوں نے نالی میں گھس کر اپنی جان بچائی۔ جب دونوں چوہے نالی سے باہر آئے تو شہری چوہے نے دیہاتی چوہے سے کہا ’’آؤ کسی اور گھر چلتے ہیں شاید وہاں مزیدار کھانا ملے جس سے ہم اپنا پیٹ بھر سکیں۔‘‘
 دیہاتی چوہا اپنے شہری چوہے کے اصرار پر جب دوسرے گھر میں داخل ہوا تو وہاں دونوں کا سامنا ایک خوفناک بلی سے ہوگیا۔ دیہاتی چوہا بلی کو دیکھ کر خوف زدہ ہوگیا اور ڈر کے مارے اس کی بھوک ہی ختم ہوگئی۔ اُس نے اپنے میزبان شہری چوہے سے اجازت مانگی اور کہا ’’بھائی مانگے کے حلوہ مانڈے سے اپنی روکھی سوکھی بہتر ہے۔‘‘ اور گاؤں کی طرف روانہ ہوگیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK