Inquilab Logo

اِن ممالک کے طلبہ نے لاک ڈاؤن میں یہ مشاغل اپنائے ہیں

Updated: April 10, 2020, 9:02 AM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai

کورونا وائرس کے سبب دنیا کے بیشتر ممالک نے اپنی تجارتی سرگرمیاں بند کردی ہیں ۔ اسکولیں ، کالجز اور یونیورسٹیاں ،دفاتر نیز ہر قسم کا کام کاج بند ہے۔ دکانوں میں صرف ضرورت کی بنیادی اشیاء ہی مل رہی ہیں ۔ دفاتر میں کام کرنے والا افراد اپنے گھروں سے کام کررہے ہیں ۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بچے بوڑھے سبھی گھروں میں ہیں ۔ یہ وقت طلبہ کیلئے بہت اہم ہے۔ انہیں اس وقت کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئے اور بہت سی اہم سرگرمیاں انجام دینی چاہئیں ۔اس دوران طلبہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو بآسانی پروان چڑھا سکتے ہیں ۔ جانئے اِن ۵؍ ممالک کے طلبہ لاک ڈاؤن میں اپنے گھروں میں رہ کر کیا کررہے ہیں ۔

Students use this lockdown time wisley. Photo : INN
طلبہ لاک ڈاؤن کا صحیح استعمال کریں۔ تصویر: آئی این این

چین
 چین وہ پہلا ملک ہے جہاں سب سے پہلے کورونا وائرس پھیلا تھا۔ دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں چین کے بیشتر علاقوں میں مہینوں سے لاک ڈاؤن ہے۔ ایسے میں وہاں کے طلبہ وقت ضائع کرنے کے بجائے اپنے گھر میں رہتے ہوئے کئی تعمیری سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں ، جیسے گھر میں رہتے ہوئے اپنی تقریری صلاحیتوں کو بہتر بنارہے ہیں ، بھائی بہنوں کے ساتھ مختلف کھیل کھیل رہے ہیں اور چند طلبہ تو سائنسی ماڈلز بھی بنارہے ہیں ۔ چین کی ایک ۱۶؍ سالہ طالبہ شیاؤ کہتی ہیں کہ ’’ میں روزانہ صبح اٹھ کر طلبہ کیلئے منعقد کی جانے والی آن لائن کلاسیز میں شامل ہوتی ہوں ۔ یہ کلاسیز وزارت تعلیم اور وزارت صنعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے منعقد کی جاری ہیں جن میں لاکھوں طلبہ بیک وقت شامل ہوتے ہیں اور گھروں میں محدود رہنے کے باوجود روزانہ کچھ نیا سیکھتے ہیں ۔‘‘طلبہ کسی بھی موضوع پر اپنے دوستوں سے مباحثہ کرنے کیلئے سوشل میڈیا سائٹس کا سہارا لے رہے ہیں۔
امریکہ
 فی الحال کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد سب سے زیادہ امریکہ میں ہے۔ یہاں بھی دیگر ممالک کی طرح تعلیمی اداروں کو بند کردیا گیا ہے لیکن طلبہ گھر پر رہ کر بہت کچھ سیکھنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ چین ہی کی طرح یہاں بھی طلبہ آن لائن کلاسیز اور ٹیٹوریلس کی مدد سے اپنی تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ اہم بات یہ ہے کہ طلبہ گھر پر کھانا پکانا بھی سیکھ رہے ہیں ۔ یہی نہیں چھوٹی جماعتوں کے طلبہ کیلئے بھی آن لائن کلاسیز جاری ہیں اور وہ بڑے شوق سے ان میں شریک ہورہے ہیں ۔ علاوہ ازیں ، جن طلبہ کے گھروں میں باغیچہ ہے، وہ باغبانی بھی کررہے ہیں ۔ جن کے گھر بڑے ہیں وہ پڑھائی کے علاوہ اپنے بھائی بہنوں کے ساتھ مختلف کھیل، جیسے فٹبال اور بیس بال وغیرہ کھیل رہے ہیں ۔ چین ہی کی طرح یہاں کے طلبہ بھی سوشل میڈیا سائٹس کے ذریعے مباحثوں میں حصہ لے رہے ہیں اور امتحان کے متعلق ایکدوسرے کی مدد کررہے ہیں ۔ طلبہ قلیل مدتی آن لائن کورسیز میں بھی داخلہ لے رہے ہیں ۔ 
اٹلی
 اٹلی کورونا وائر س سے سب سے زیادہ متاثر ممالک کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے۔پورا ملک لاک ڈاؤن ہے۔ لاک ڈاؤن کا اعلان ہوتے ہی والدین اور طلبہ گھبرا گئے تھے کہ تعلیمی سال کا کیا ہوگا۔ چند دنوں بعد تعلیمی اداروں نے والدین کو بتا یا کہ وہ آن لائن کلاسیز کی مدد سے طلبہ کو تعلیم دیں گے ، یوں ان کا تعلیمی سال ضائع ہونے سے بچ جائے گا۔اساتذہ نے بتایا کہ ابتدا میں انہیں کئی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن پھر یہ آسان ہوگیا۔ طلبہ صبح اٹھ کر آن لائن کلاسیز میں شریک ہوتے ہیں ، اپنا ہوم ورک اور پروجیکٹ مکمل کرتے ہیں ۔ یہاں کے طلبہ فاضل اوقات میں نئی زبانیں بھی سیکھ رہے ہیں ۔ ’’دی لوکل ڈاٹ اِٹ‘‘ کے مطابق ’’لاک ڈاؤن کے دوران اٹلی میں ایسے طلبہ کی تعداد میں اضافہ ہواہے جو مختلف ایپس اور ویب سائٹس کے ذریعے دیگر زبانیں سیکھ رہے ہیں ۔‘‘ چونکہ یہاں گھر سے باہر نکلنے پر سخت پابندی ہے اس لئے طلبہ گھر ہی پر مختلف تعلیمی گیم کھیل رہے ہیں ۔ 
برطانیہ
 برطانیہ میں تمام تعلیمی ادارے ۲۰؍ مارچ کو بند کر دیئے گئے تھے جس کے بعد اپنے بچوں کی تعلیم کے متعلق والدین بہت پریشان تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسکول اور کلاس کا ماحول گھر پر فراہم کرنا مشکل ہے۔ لیکن دیگر ممالک ہی کی طرح برطانیہ میں بھی آن لائن کلاسیز جاری ہیں ۔ اہم بات یہ ہےکہ طلبہ گھر پر رہتے ہوئے بھی وقت مقررہ پر اپنی کلاس میں شرکت کررہے ہیں ۔ طلبہ اپنے گھر کی مناسبت سے مختلف تعلیمی گیمز، جیسے نقشے اور ڈرائنگ بنانا، کرافٹ کرنا، کہانیاں پڑھنا اور دستاویزی فلمیں دیکھنا، وغیرہ جیسے کئی کام کررہے ہیں ۔ بڑی جماعتوں کے بیشتر طلبہ کھانا پکانا بھی سیکھ رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر اپنے ویڈیو بھی جاری کر رہے ہیں ۔ چھوٹی جماعتوں کے طلبہ کو والدین زیادہ وقت اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ پر گزارنے نہیں دے رہے ہیں بلکہ اپنے بچوں کو وہ دلچسپ سرگرمیوں میں مصروف رکھ رہے ہیں ، جیسے ۵؍ منٹ میں کاغذ کا گلاب بنانا اور ایک منٹ میں ۱۰۰؍ تک گنتی بغیر رکے پڑھنا، وغیرہ۔
جاپان
 جاپان کے تمام اسکول ۲؍ مارچ کو بند کردیئے گئے تھے۔ وہاں کے صدر شنزو آبے نے اعلان کیا تھا کہ ملک کے ۲۰۰؍ ملین طلبہ آن لائن کلاسیز کے ذریعے اپنی تعلیم جاری رکھیں گے۔ تمام طلبہ باقاعدگی سے آن لائن کلاسیز میں شامل ہورہے ہیں ۔ اسی دوران جاپان کے متعدد کالج میں گریجویشن کی تقریبات بھی منعقد کی جانے والی تھیں لیکن انہیں منسوخ کردیا گیا۔ تاہم، ایک کالج نے روبوٹس کے ذریعے اپنے طلبہ کو ڈگریاں تقسیم کیں ۔ یہاں کے طلبہ فاضل اوقات میں ذہنی نشو ونما کے گیمز کھیلنے کے علاوہ اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ طلبہ یوٹیوب پر تعلیمی ویڈیوز بھی دیکھ رہے ہیں ۔ بیشتر طلبہ نے قلیل مدتی آن لائن کورسیز میں داخلہ لے رکھا ہے، اس طرح یہ طلبہ اپنے وقت کا صحیح استعمال کرتے ہوئے بہت کچھ سیکھنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ طلبہ خالی اوقات میں اپنا کریئر بھی پلان کررہے ہیں اور مختلف زبانیں بھی سیکھ رہے ہیں نیز آن لائن امتحان بھی دے رہے ہیں ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK